سیاست

BJP’s VICTORY & RAMPUR’S PROFILE: ڈھا گیا سماجوادی پارٹی اور اعظم خان کا رامپور میں سیاسی قلعہ، BJP کی پہلی جیت

BJP’s VICTORY & RAMPUR’S PROFILE:

رام پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے آکاش سکسینہ نے ایس پی کو شکست دی ہے۔ صبح سے مسلسل برتری برقرا رکھنے والے عاصم رضا بالآخر الیکشن ہار گئے۔ بی جے پی نے انہیں 34 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ آپ کو بتا دیں کہ ماضی میں رام پور سیٹ پر سب سے کم ٹرن آؤٹ 33.94 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جمعرات کو ووٹوں کی گنتی شروع ہونے پر بی جے پی امیدوار آشیش سکسینہ نے ایس پی امیدوار عاصم رضا اور اعظم خان کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے عاصم کو اعظم خان کی کٹھ پتلی قرار دیا۔ اس کے علاوہ آشیش سکسینہ نے رام پور میں جیت کا دعویٰ کیا۔ ساتھ ہی عاصم رضا نے انتظامیہ پر الزام لگایا کہ ڈھائی لاکھ لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ رام پور میں الیکشن نہیں ہونے دیا گیا ہے۔ رضا نے یہاں تک کہہ دیا کہ ہم الیکشن نہیں جیت سکیں گے اور یہ کہہ کر وہ گنتی کی جگہ سے باہر نکل آئے۔

اعظم خان  اور رامپور

کانگریس کے دور حکومت میں ایمرجنسی کے خلاف تمام چھوٹے بڑے لیڈران اوراعظم خان بھی  جیل میں رہے۔ انہوں نے ایک طویل سیاسی جدوجہد کی۔ اعظم خان کے رامپور کی سیاست کے اعظم بننے کی کہانی 1974 میں شروع ہوتی ہے، جب وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے جنرل سکریٹری منتخب ہوئے۔ اسی دوران ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ان کے کانگریس مخالف رویہ کی وجہ سے انہیں جیل بھی بھیج دیا گیا۔ایمرجنسی کے دوران جہاں اکثر لیڈروں کو سیاسی قیدیوں کا درجہ دے کر جیلوں میں مناسب طریقے سے رکھا گیا وہیں اعظم خان ان خاص لوگوں میں شامل تھے جنہیں پانچ فٹ چوڑی اور محض آٹھ فٹ لمبی کوٹھڑی میں ڈالا گیا تھا جس میں روشنی تک نہیں تھی۔ بعد ازاں طالب علم ہونے کی وجہ سے انہیں جیل میں بی کلاس کی سہولت مل گئی۔

صحافی اور شاعر مولانا محمد جوہر علی جو برطانوی حکومت کی مخالفت کی علامت تھے، کو بھی انگریز نواز نوابی خاندان نے بہت تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔ اعظم خاں نے جو فیصلہ لیا تھا اس کی تشہیر کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ ان کی یونیورسٹی ، اسی جوہر علی کے نام پر ہے۔ علی جوہر ایک ممتاز ماہر تعلیم تھے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد انہوں نے رکھی تھی۔ وہ کانگریس کے قومی صدر بھی رہے۔ انگریزوں کے سامنے اپنی گول میز کانفرنس میں دیا گیا یہ بیان بہت مشہور ہے کہ ہمیں آزادی دو یا قبر کے لیے دو گز زمین دو۔2003 میں یوپی میں ایس پی کی حکومت بننے کے بعد اعظم نے مولانا علی جوہر ٹرسٹ بنایا اور اس کے بعد یونیورسٹی کی تعمیر کا آغاز ہوا۔

جیسے جیسے اعظم طاقتور ہوتے گئے، رام پور کے نواب خاندان کی سیاست ڈھلکتی گئی۔ ایس پی کا اثر اس علاقے میں بڑھتا ہی چلا گیا۔ 2004 میں ایس پی نے ممبئی فلموں کی ہیروئن جیا پردا کو یہاں کے الیکشن میں کھڑا کیا اور وہ الیکشن جیت گئیں۔

رام پور اسمبلی سیٹ کو اعظم خان کا قلعہ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ یہاں سے 10 بار منتخب ہوئے ہیں۔ اپنی دس اننگز میں وہ چھ بار ایس پی کے ٹکٹ پر اور چار بار دوسری پارٹیوں کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں۔ اب تک ہونے والے کل 19 انتخابات میں سے کانگریس چھ بار اس سیٹ پر جیت چکی ہے۔ 1957 میں صرف ایک بار آزاد امیدوار نے یہ سیٹ جیتی ہے۔

اس اسمبلی سیٹ پر پہلی بار 1952 میں اسمبلی انتخابات ہوئے جب کانگریس کے فضل الحق منتخب ہوئے۔ آزاد اسلم خان نے 1957 کا الیکشن جیتا تھا۔ وہ اس سیٹ سے آزاد الیکشن جیتنے والے واحد امیدوار ہیں۔ کانگریس کی کشور آرا بیگم نے 1962 کا الیکشن جیتا تھا۔ 1967 کے اسمبلی انتخابات میں آزاد پارٹی کے اختر علی خان نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد مسلسل تین انتخابات میںرامپور کانگریس کے ہاتھ میں رہی۔ اعظم خان نے 1980 کے اسمبلی انتخابات میں پہلی بار اس سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس وقت وہ جنتا پارٹی (ایس) کے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اترے تھے۔ اعظم خان اس سیٹ سے 1985 میں لوک دل کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔

اعظم خان 1989 کے اسمبلی انتخابات میں دوبارہ کامیاب ہوئے تھے۔ اس وقت وہ جنتا دل کے امیدوار تھے۔ 1991 میں اعظم خان جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر دوبارہ منتخب ہوئے۔ 1993 میں پہلی بار اعظم خان نے ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا تھا۔ تاہم، وہ کانگریس کے افروز علی خان کے خلاف 1996 کا الیکشن ہار گئے تھے۔

2002 سے 2022 کے درمیان ہوئے پانچ اسمبلی انتخابات میں اعظم خان نے ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور جیت گئے۔ 2019 میں اعظم خان رام پور پارلیمانی سیٹ سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے قانون ساز اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کے استعفے کے بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں ان کی اہلیہ ڈاکٹر تزین فاطمہ نے کامیابی حاصل کی۔

اب نفرت انگیز تقاریر کے مقدمے میں تین سال کی سزا پانے کے بعد ان کی اسمبلی کی اہلیت کو مسترد کر دیا گیا ہے جس کے بعد اس نشست پر ضمنی انتخاب کے لیاے ووٹنگ مکمل ہو ئی۔ اس سیٹ کی پرانی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں ایس پی اور کانگریس کا غلبہ رہا  ہے۔ بی جے پی کو رام پور اسمبلی سیٹ جیتنا کبھی نصیب نہیں ہوا۔

 یہاں سماج وادی پارٹی کے مضبوط لیڈر اعظم خان نے پارٹی عہدیداروں کی میٹنگ کے بعد رام پور سے عاصم رضا کے نام کا اعلان کیا۔ عاصم رضا کو اعظم خان کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔ نامزدگی کے دوران اعظم خان خود ایس پی امیدوار عاصم رضا کے ساتھ موجود تھے، لیکن عوام نے رضا کو یکسر مسترد کر دیا، رام پور کی عوام نے بی جے پی کے امیدوار آکاش سکسینہ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور رامپور میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی  کی انٹری ہوئی ہے۔ .

Bharat Express

Recent Posts

US Presidential Election 2024: امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع، جانئے نتائج کا کب ہوگا اعلان؟

امریکہ میں کروڑوں ووٹرز پری پول ووٹنگ کے تحت پہلے ہی ووٹ ڈال چکے ہیں۔…

21 mins ago

WTC Final 2025: ہندوستان کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل کی راہ ہوئی مشکل، آسٹریلیا کو 0-4 سے ہرانا ہوگا

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ اگر جنوبی افریقہ سری لنکا اور پاکستان کو 0-2 سے…

43 mins ago

Jharkhand Elections 2024: خواتین کو 2500 روپے، سلنڈر 450 روپے اور سرنا دھرم کوڈ… جھارکھنڈ کے انتخابات کے لیے آیا I.N.D.I.A. بلاک کا منشور

جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سر پر ہیں۔ ایسے میں I.N.D.I.A نے آج اپنا انتخابی منشور…

55 mins ago

Jharkhand CBI Raid: جھارکھنڈ میں انتخابات سے پہلے سی بی آئی کی بڑی کارروائی: نیمبو پہاڑی علاقے میں 16 مقامات پر چھاپہ

جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سے پہلے ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سینٹرل بیورو…

2 hours ago