سیاست

India Palastine Relationship: فلسطین پرانا دوست ہے، بھارت کے لیے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا آسان کیوں نہیں

India Palastine Relationship: فلسطینی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں داخل ہو کر حملے کئے لیکن ان کے  باوجود بھارت نے ابھی تک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا۔ اس حوالے سے بحث تیز ہو گئی ہے۔

اس کی خاص وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت میں اسرائیل کے سفیر نور گیلن نے گزشتہ بدھ کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت دنیا کی ایک اہم آواز ہے اور دیگر ممالک کی طرح اسے بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا چاہیے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ  انہوں نے واضح کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ نہیں ڈال رہے کیونکہ بھارت بھی دہشت گردی کا شکار ہے، اس لیے وہ صرف مطالبات کر رہے ہیں۔

بھارت نے سرکاری بیان نہیں دیا

اس کے باوجود بھارت نے اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ حماس کے حملے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے فوری طور پر اس کی مذمت کی اور اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پرپوسٹ کرتے ہوئے وزیراعظم نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات بھی کی تھی ۔لیکن انہوں نے حماس کا نام نہیں لیا۔ اب اسرائیلی سفیر کے مطالبے پروزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا ایک قانونی عمل ہے اور وزارت خارجہ اس پر کوئی فیصلہ نہیں لے سکتی۔

ہندوستان کے فلسطین کے ساتھ تعلقات

دراصل اسرائیل سے پہلے بھی ہندوستان کے فلسطین کے ساتھ تعلقات رہے ہیں۔ یہاں غزہ کی پٹی کے علاقے میں حماس انتخابات جیت کر سیاسی طور پرانتظامیہ کا حصہ بن گئی۔ اس کے علاوہ ہندوستان کو حماس سے کبھی براہ راست کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ہندوستان بھی دو قومی نظریہ کے مطابق فلسطین کے وجود کی وکالت کرتا رہا ہے۔ دوسری طرف حماس اسرائیل کو غزہ کی پٹی سے نکال کر فلسطین کی آزادی کے لیے لڑنے کا مسلسل دعویٰ کرتی ہے، اس لیے ہندوستان کے لیے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینا اتنا آسان نہیں ہے۔

بھارت کی خارجہ پالیسی ہمیشہ غیر جانبدار رہی ہے

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ہندوستانی خارجہ پالیسی ہمیشہ غیر جانبدار رہی ہے۔ ایک طرف جہاں امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک ان تنظیموں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رہے ہیں جو قوم پرست تحریکوں کا حصہ تھیں، وہیں بھارت کبھی دوسرے ممالک کی اندرونی سیاست کوڈییٹک نہیں کرتا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ہمیشہ فلسطین کو ایک پرانے ساتھی کے طور پر عزت دی ہے اور اس کی اندرونی سیاست میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسی لیے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا آسان نہیں ہے۔

بھارت ایکسپریس

Abu Danish Rehman

Recent Posts

Reaffirming Gandhi ji’s Global Relevance: گاندھی جی کی عالمی مطابقت کی تصدیق: پی ایم مودی کا بین الاقوامی خراج تحسین

12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…

6 hours ago