سیاست

No Danger to Minorities:ہندوستان میں اقلیتوں کو کوئی خطرہ نہیں، ہمیں ساتھ رہنا ہوگا: موہن بھاگوت

 موہن بھاگوت نے کہا ‘بہت سے لوگ اس تصور سے متفق ہیں، لیکن وہ لفظ ‘ہندو’ کے مخالف ہیں اور وہ دوسرے الفاظ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

موہن بھاگوت نے دعویٰ کیا کہ مسلم کمیونٹی تک ان کی تنظیم کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئی ہیں اور وہ صرف ‘دہشت گرد قوتوں’ سے ملک کا دفاع کرنا چاہتے ہیں۔موہن بھاگوت کا کہنا تھا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے بجائے بات  چیت سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہلاکت کی مخالفت کرتے ہیں لیکن 2014 کے بعد سے لے کر اب تک مسلمانوں پرکئی حملے ہوئے ہیں۔ ان کا نہ صرف جان و مال کا نقصان ہوا ہے بلکہ انہیں ذہنی اذیت بھی دی گئی ہے۔ان کے بقول اگر موہن بھاگوت اپنے بیان میں سنجیدہ ہیں تو وہ اپنی حکومت سے کیوں نہیں کہتے کہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کریں۔

ان کے بقول ملک کی ترقی ہندو مسلم اتحاد کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذہب سے قطع نظر سب کا ‘ڈی این اے’ ایک ہے۔ ہم سب کے اسلاف ایک ہی تھے۔ عبادت کے مختلف طریقوں کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتا جا سکتا۔

موہن بھاگوت (Mohan Bhagwat )نے گائے کے تحفظ کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہلاکت کے واقعات پر کہا کہ گائے ہمارے لیے مقدس ہے لیکن اس کے نام پر کسی کی جان نہیں لی جا سکتی۔

وفد سے بات چیت کے دوران موہن بھاگوت کے علاوہ آر ایس ایس میں دوسری اہم پوزیشن رکھنے والے کرشنا گوپال بھی موجود تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ گفتگو کھلے ماحول میں ہوئی اور اسے آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ موہن بھاگوت نے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے آر ایس ایس سے وابستہ چار افراد کو مقرر کیا ہے۔

 آل انڈیا مسلم امام آرگنائزیشن کے سربراہ امام عمیر الیاسی سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات کے دوران بھاگوت کے ساتھ گوپال کرشن اور آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار بھی موجود تھے ۔ تقریبا 40 منٹ تک ملاقات ہوئی ۔ دہلی میں مسجد میں میٹنگ کے بعد موہن بھاگوت مدرسہ میں بھی گئے ۔ یہاں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے آزاد مارکیٹ کے ایک مدرسہ میں بچوں سے ملاقات کی ۔ مدرسوں کی پڑھائی کے بارے میں بھی جانا ۔ موہن بھاگوت پہلی مرتبہ کسی مدرسہ میں اچانک پہنچے تھے۔

انڈین اکسپریس کی خبر کے مطابق موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے والے وفد میں سابق چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر ایس وائی قریشی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر اور دہلی کے سابق لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے سابق وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ، سابق رکنِ پارلیمنٹ شاہد صدیقی اور صنعت کار سعید شیروانی بھی شامل تھے۔

امام عمر الیاسی نے کہا کہ یہ ملاقات بھی میری نہیں ہوتی، مگر وہ آئے تھے ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ موہن بھاگوت کا یہاں آنا یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم سب ایک ہیں اور ہمیں مل کر رہنا چاہئے ۔ ان کے یہاں آنے سے ایک اچھا پیغام جائے گا ۔ یہ محبت کا پیغام ہے ، موہن بھاگوت نے ہندو مسلمان کے ڈی این اے کو لے کر جو کہا وہ صحیح کہا ہے ۔ انہوں نے سب کو ایک کرنے کی بات کہی ہے ۔ ان کی ذمہ داری بھی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں، ملک کا اتحاد برقرار رہے اور سب مل جل کر رہیں ۔

آر ایس ایس ایک دائیں بازو کی ہندو قوم پرست نظریاتی تنظیم ہے۔ یہ 1925 میں قائم ہوئی تھی۔ آزادی سے پہلے یہ اطالوی فاشسٹ پارٹی کے نظریات سے متاثر تھی۔ اس کے تحت بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد، ہندو مہا سبھا اور اس جیسی بہت سی تنظییمں کام کر رہی ہیں۔اطلاعات کے مطابق اس ملاقات کے دوران بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سماجی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام سے متعلق مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Bharat Express

Recent Posts

UP Politics: وزیر داخلہ امت شاہ کی تنقید کرنا آرایل ڈی کے لیڈران کو پڑا بھاری! جینت چودھری نے کی کارروائی

راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…

8 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

2 hours ago