از : جناب جگت پرکاش نڈا، صحت و خاندانی بہبود، کیمیاوی اشیا اور کیمیاوی کھادوں کےمرکزی وزیر
امراض کی روک تھام کے معاملے میں ٹیکے جو کردار ادا کرتے ہیں وہ بات 1796 سے پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے جب چھوٹی چیچک جیسے مرض کے خلاف پہلی مرتبہ ٹیکہ آزمایا گیا تھا۔ گذشتہ پچاس برسوں کے دوران ہی ٹیکوں نےعالمی پیمانے پر 15 کروڑ سے زائد زندگیاں بچائی ہیں۔ یہ تعداد ہر سال، ہر منٹ 6 زندگیاں بچانے کے مساوی ہے۔
زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا بھارت کے آفاقی طور پرامراض سے تحفظ فراہم کرنے کے پروگرام (یو آئی پی) کا کلیدی مقصد ہے۔ ہر سال 2.6 کروڑ سے زائد نوزائیدہ بچوں کو 12 لائق تدارک امراض مثلاً خسرہ، کالی کھانسی، پولیو، وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ بصورتِ دیگر یہ بیماریاں مہلک یا ایک بچے کی صحت اوراس کی خیروعافیت کو متاثر کرسکتی ہیں۔
اگرچہ اس پروگرام کا آغاز 1985 میں ہوا، تاہم گذشتہ دس برسوں کے دوران اس نے بڑی تیزی سے وسعت حاصل کی ہے۔ مشن اندرادھنش جیسی شدید مہمات نے ہمہ گیر پیمانے پر ٹیکوں کے ذریعہ احاطہ کرنے کے عمل میں اضافہ کیا ہے اور 90 فیصد سے زائد آبادی پراحاطہ کیا جا چکا ہے۔ اب بھی ہمارے سامنے چنوتیاں ہیں یعنی 100 فیصد بنیاد پرٹیکہ احاطہ حاصل کرنا باقی ہے۔ اس کے تحت کچھ خطوں اوربرادریوں میں ٹیکے لگوانے کے سلسلے میں پایا جانے والا تذبذب اور نقل مکانی کی وجہ سے ٹیکے سے محروم رہ جانے والے افراد اور متعدد دیگر عناصر شامل ہیں جس کے نتیجے میں کچھ بچے جذوی طور پر یا کلی طور پر ٹیکہ کاری سے محروم رہ جاتے ہیں۔
معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی تصوریت پر مبنی قیادت کے تحت، حکومت ہند نے صحت ،خواتین اوربچوں کے تغذیے کو اعلیٰ ترجیح دی ہے اورپوری مضبوطی کے ساتھ اس مقصد کے لیے وقف ہے کہ کوئی بھی بچہ یا حاملہ خاتون ٹیکہ کاری سے محروم نہ رہ جائے۔اس مقصد کے حصول کے لیے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت یو-وِن (آفاقی طور پر امراض سے تحفظ فراہم کرنے والا پروگرام-وِن) لے کر آئی ہے تاکہ ٹیکہ کاری کے احاطے کو زیادہ سے زیادہ وسعت دی جائے اوراس شکل میں اس کا تکنیکی حل نکالا جائے۔ یو وِن اصل میں ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو بھارت بھرمیں الیکٹرانک طور پر تمام ترحاملہ خواتین اوربچوں کوالیکٹرانک طور پر رجسٹر کرتا ہے اور ٹیکہ لگانے کے عمل اوراس کی نوعیت کی نگرانی کرتا ہے۔
یووِن لازمی طور پر ایک نام پر مبنی رجسٹری کا عمل ہے جس کے تحت کہیں بھی رسائی حاصل کرنے، کسی بھی وقت ٹیکہ لگوانے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔ اسے عوامی ارتکاز کے نظریے کے تحت وضع کیا گیا ہے، یہ پلیٹ فارم ٹیکہ کاری کے عمل کو سہل بنانے کے لیے مختلف النوع خوبیوں کا حامل ہے۔ حاملہ خواتین اپنے طورپربذاتِ خود یووِن ایپ یا پورٹل کے توسط سے خود کو رجسٹر کرسکتی ہیں یا سادے طریقے سے نزدیک ترین واقع ٹیکہ کاری مرکز تک جا کر خود کو رجسٹر کرا سکتی ہیں۔
ایک مرتبہ رجسٹر ہونے کے بعد، حفظانِ صحت کے کارکنان حاملہ خواتین کے لیے اہم ٹیکہ کاری کے سلسلے کی نگرانی کر سکتے ہیں، زچگی کے نتائج کو ریکارڈ کر سکتے ہیں اور نوزائیدہ کو بھی رجسٹر کرسکتے ہیں اور ان کے لیے ٹیکہ کاری کا پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں۔ اس پورے نظام الاوقات کو پروگرام کے منتظمین کے ذریعہ بچے کے 16 برس کی عمر تک پہنچنے تک زیر نگرانی رکھا جا سکتا ہے۔
یو-وِن والدین اور سرپرستوں کو اہم فوائد فراہم کرتا ہے، انہیں ملک میں کہیں بھی واقع ٹیکہ کاری خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لائق بناتا ہے اور وہ اس کا استعمال کرکے محض ایک بٹن دباکر اپنے بچے کو تحفظ فراہم کر سکتےہیں۔ یہ پلیٹ فارم صحتی کارکنان کے ساتھ رابطہ کرنے اور ملاقات کرنے کی خوبیوں کا بھی حامل ہے جو بطور خاص نقل مکانی کرنے والے کارکنان کے لیے مفید ہے۔
یو-وِن 11 زبانوں میں دستیاب ہے، اس کے نتیجے میں پلیٹ فارم تک رسائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک دیگر کلیدی خصوصیت یہ ہےکہ اس کے تحت تمام تر ریکارڈ کو ڈیجیٹائز شکل میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ ہر مرتبہ جب ایک مصدقہ استفادہ کنندہ کو ٹیکہ لگتا ہے تو اصل وقت پر مبنی ڈیجیٹل ٹیکہ کاری ریکارڈ وجود میں آجاتا ہے۔ استفادہ کنندگان کو ڈیجیٹل طور پر اس کی رسید بھی حاصل ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کیوآر پر مبنی سند بھی حاصل ہوتی ہے جسے موبائل ایپ پر کہیں بھی تصدیق کے لیے پیش کیے جانے کی غرض سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے، خصوصاً یہ اسکول انتظامیہ اور سفر کرنے والے افراد کے لیے مفید ہے۔
اضافی طور پر، یہ پلیٹ فارم ایس ایم ایس پر مبنی نوٹی فکیشن ارسال کرتا ہے اور آئندہ لگنے والے ٹیکوں کی خوراک کے بارے میں یاد دہانی کراتا ہے، اس امر کو یقینی بناتا ہےکہ والدین اور حفظانِ صحت کارکنان دو خوراکوں کے درمیان تشخیص شدہ کم از کم وقفے کا لحاظ رکھیں۔
یو – وِن ایک رابطہ کار کے طور پر کام کرتا ہے، یہ والدین- سرپرستوں ، ڈاکٹروں، حفظانِ صحت کارکنان اور ایک واحد پلیٹ فارم پر ایک وسیع تر حفظانِ صحت نظام کو مربوط کرتا ہے۔ یہ ملک بھر میں امراض سے محفوظ کرنے کی پیش رفت کی مؤثر نگرانی کا بھی انتظام کرتا ہے۔ اس میں احاطے کے مکمل دائرے کی بھی تفصیل ہوتی ہے۔ یہ استفادہ کنندگان کو آیوشمان بھارت صحتی کھاتہ (آبھا) اور اطفال آبھا آئی ڈی یعنی شناخت نامہ فراہم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے جس کے نتیجے میں صحت سے متعلق ریکارڈ کو طبی پیشہ واران اور دیگر خدمات فراہم کاران کے ساتھ ساجھا کیا جاسکتا ہے، ایسا عمل متعلقہ فرد کی مرضی سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ اس سے طبی پیشہ واران سرسری طور پر کسی بھی شخص کی طبی روداد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور مریض کے لیے بہتر نتائج فراہم ہو سکتے ہیں۔
یو-وِن، اے این ایم اور آشا کارکنان کو بھی ٹیکہ کاری کے لیے درکار فہرست وضع کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے اور اس امر کو یقینی بنانے کے لیے استفادہ کنندگان کو بروقت ٹیکہ کاری بہم پہنچائی جا سکے، کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو بھی تقویت بہم پہنچاتا ہے۔
گذشتہ دس برسوں کے دوران، بھارت نے حفظانِ صحت کی دنیا میں انقلاب لانے کی غرض سے اندرونِ ملک صحتی نظام پر بھروسہ کیا ہے۔ الیکٹرانک ٹیکہ انٹیلی جینس نیٹ ورک (ای وی آئی این) جو 2014 میں متعارف کرایا گیا تھا، اس نے ٹیکوں کی حصولیابی، ذخیرے اور آخری منزل تک ان کی بہم رسانی کے تمام تر عمل کو یکسر تغیر سے ہمکنار کیا ہے۔ کووِڈ19 وبائی مرض کے دوران پوری دنیا نے کووِن کی کامیابی ملاحظہ کی۔ یہ تکنالوجی بھارت کے کووِڈ19 ٹیکہ کاری پروگرام کی ریڑھ کی ہڈی تھی جس نے محض 18 مہینے سے بھی کم کی مدت میں 220 کروڑ کے بقدر کووِڈ19 ٹیکوں کی خوراکوں کو لگانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اب یو وِن ملک میں قابل ذکر طور پر ٹیکہ کاری کے عمل کے احاطے میں اصلاح لاکر امراض سے تحفظ فراہم کرنے کی خدمات کے پیش منظر کو بدلنے کے لیے مستعد ہے۔
اب جب بھارت ایک آزاد ملک کے طور پر اپنے سو سال مکمل کرنے کی جانب رواں دواں ہے، مضبوط ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت اس کی عہدبندگی محض ایک صحتی پہل قدمی نہیں ہے بلکہ یہ مستقبل کے لیے ایک بنیادی سرمایہ کاری بھی کہی جا سکتی ہے۔ جدید ترین ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور جامع عوامی صحتی حکمت عملیوں کے توسط سے اپنے نوجوان ترین شہریوں کو امراض سے تحفظ فراہم کرنے کے عمل کو ترجیح فراہم کرکے، بھارت نہ صرف یہ کہ قابل تدارک امراض سے نبرد آزمائی کر رہا ہے بلکہ ایک صحت مند اور اقتصادی لحاظ سے لچک کی حامل آبادی کو بھی پروان چڑھا رہا ہے۔
یہ تمام تر کوششیں ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے عزم محکم کی مظہر ہیں جہاں کوئی بھی بچہ زندگی بچانے والے ٹیکوں سے محروم نہیں رہے گا ۔ جہاں جموں و کشمیر کے برفانی پیش منظر میں رہنے والوں سے لے کر کچھ کے ریگستانوں تک، اور اروناچل پردیش کی سرحدوں تک، یا انڈمان نکوبار جزائر کے نیلے سمندر کے پانی سے گھرے ہوئے گاؤں کا کوئی بچہ ٹیکہ کاری سے محروم نہیں رہے گا۔
بھارت ایکسپریس
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…
اڈانی معاملے میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے کہا ہے کہ ہم…
حادثے میں کار میں سوار پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں…
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر…