لوک سبھا انتخابات 2024 نے اخراجات کے معاملے میں پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ اس بار کے عام انتخابات دنیا کے مہنگے ترین الیکشن بن گئے ہیں۔ سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے مطابق بھارت میں ایک ووٹ کی قیمت 1400 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
حکمراں بی جے پی سے لے کر کانگریس اور سماج وادی پارٹی تک سبھی سیاسی پارٹیوں نے ووٹروں کا دل جیتنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک اندازے کے مطابق اس الیکشن میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی 2019 کے انتخابات میں 55,000 سے 60,000 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس بار انتخابات کے لیے کل تخمینی اخراجات 1.35 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس بار کے انتخابی اخراجات نے 2020 کے امریکی انتخابات کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ امریکی انتخابات میں 1.2 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے اخراجات کی حد مقرر کردی
الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے امیدواروں کے لیے اخراجات کی حد مقرر کی ہے۔ ہر رکن پارلیمنٹ (ایم پی) قانونی طور پر 95 لاکھ روپے تک خرچ کر سکتا ہے، جب کہ قانون ساز اسمبلی کا رکن (ایم ایل اے) ریاست کے لحاظ سے 28 لاکھ سے 40 لاکھ روپے کے درمیان خرچ کر سکتا ہے۔ اروناچل پردیش جیسی چھوٹی ریاستوں میں ایم پیز کے لیے حد 75 لاکھ روپے اور ایم ایل ایز کے لیے 28 لاکھ روپے ہے۔ ان حدود میں 2022 میں نظر ثانی کی گئی تھی۔
تاہم سیاسی جماعتوں کے اخراجات کی کوئی حد نہیں ہے۔ اخراجات کی حدیں صرف انفرادی امیدواروں پر لاگو ہوتی ہیں جب وہ اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہیں، اور اس میں انتخابی مہم کے اخراجات جیسے کہ جلسے، ریلیاں، اشتہارات اور ٹرانسپورٹیشن شامل ہوتے ہیں۔
انتخابی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے
انتخابات کے دوران اخراجات کی حد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 1951 52 کے پہلے عام انتخابات کے دوران امیدوار 25000 روپے خرچ کر سکے۔ یہ حد اب 300 گنا بڑھ کر 75-95 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر انتخابی اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے 1998 میں انتخابی اخراجات 9000 کروڑ روپے تھے۔ جو 2019 میں چھ گنا بڑھ کر 55,000 کروڑ روپے ہو گیا۔
بھارت ایکسپریس
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…
سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…