-بھارت ایکسپریس
Delhi: دہلی میں شراب گھوٹالے کی ہلچل کے بیچ کجریوال حکومت مفت بحلی کے قوانین میں بدلائو کرکے دہلی والوں کو زور کا جھٹکا تھوڑا دھیرے سے دینے کی تیاری میں ہے۔ جن گھروں میں تین کلوواٹ سے زیادہ لوڈ کی بجلی کنیکشن لگا ہوا ہے۔ انہیں بجلی سبسڈی ملنی بند ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے حکومت کا محکمہ توانائی ایک مسودہ تیار کر رہی ہے۔ جلد ہی اسے منظوری کے لیے کابینہ کو بھیجا جائے گا۔ اگر منظوری مل جاتی ہے تو اس قدم سے حکومت کو سالانہ تقریباً 300 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
محکمہ توانائی کے ٹیکس کی تجویز تیار
حکومت کا محکمہ توانائی کمیشن کے مشورے پر ہی تجویز تیار کر رہی ہے۔ اگر اس تجویز کو کابینہ کی منظوری مل جاتی ہے اور یہ نظام لاگوہو گیا تو اس سے دہلی کے صرف 10 سے 15 فیصد لوگ ہی متاثر ہوں گے۔ اکتوبر 2022 کے بعد دارالحکومت میں بجلی کی سبسڈی اندراج کرانے پر ہی دی جاتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ کہ اب تک 40.28 لاکھ صارفین نے بجلی سبسڈی کے لیے اپنا اندراج کرایا ہے۔چونکہ سال 2023-24 کے لیے درخواست کی کارروائی شروع کرنے کی تاریخ کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ محکمہ توانائی اس بارے میں فیصلہ کرے گا۔
ابھی کیا قوانین ہیں؟
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گھریلو صارفین جنہوں نے سبسڈی کا انتخاب کیا ہے اگر ان کی ماہانہ بجلی کی شرح (کھپت) 200 یونٹ تک ہے تو وہ کوئی بل ادا نہیں کرتے، اگر وہ 201 سے 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، تو انہیں 50 فیصد رعایت ملتی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ تقریباً 91 فیصد گھریلو صارفین جنہوں نے تین کلو واٹ تک کا لوڈ لیا ہے اگر انہوں نے مفت بجلی کی اسکیم کا انتخاب کیا ہے تو انہیں اس کا فائدہ ملتا رہے گا۔
بجلی کے محکمے کے ایک سینئر افسر نے کہا، ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ بجلی کی سبسڈی پر ہمارے اخراجات 2023-24 میں مزید کم ہوں گے۔ ہم نے اگلے مالی سال کے لیے سبسڈی کے فیکٹر کے لیے کم مختص کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ان باتوں کو مد نظر رکھا ہے۔
-بھارت ایکسپریس
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…