قومی

Yogi Government stopped Honorarium of Madrassa Teachers: مدارس کے اساتذہ کو انصاف نہیں دلا سکے دانش آزاد انصاری، مرکزی حکومت کے بعد یوگی حکومت نے بھی بند کردیا اعزازیہ

مدارس کے طلباء کے ایک ہاتھ میں قرآن اوردوسرے ہاتھ میں کمپیوٹردینے کا وعدہ اور دعویٰ کرنے والی بی جے پی حکومت کے دعوے اب کھوکھلے ثابت ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ یوپی کے مدارس کے اساتذہ ایک طرف پہلے سے مرکزی حکومت کی مارجھیل رہے تھے، تواب یوپی کی یوگی حکومت بھی ان کے زخموں پرمرہم لگانے کے بجائے ان کے زخموں کومزید گہرا کر رہی ہے۔

دراصل، اترپردیش کی یوگی حکومت نے اکھلیش سرکارمیں بڑھائے گئے مدرسہ اساتذہ کے اعزازیہ کوبند کردیا ہے۔ پہلے مرکزی حکومت نے مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ کو بند کردیا تھا اور اب یوگی حکومت نے بھی بند کردیا ہے۔ اب مدراس کے اساتذہ کو مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ذریعہ کوئی اعزازیہ نہیں دیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد تقریباً 25000 مدرسہ اساتذہ کا اعزازیہ ختم ہوگیا ہے۔

دانش آزاد انصاری نہیں ہوسکے کامیاب

گزشتہ دنوں ایکوگاردن میں دھرنے پربیٹھے مدرسہ جدید کاری اساتذہ کے وفد کے ساتھ میٹنگ میں یوپی حکومت کے وزیردانش آزاد انصاری نے کوشش کی تھی کہ مدارس کے اساتذہ کے اعزازیہ کو جاری رکھا جائے۔ دانش آزاد انصاری کی موجودگی میں اقلیتی امورکے وزیردھرم پال سنگھ کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی، تب دھرم پال سنگھ نے کہا تھا کہ مدرسوں کی بچوں کو جدید تعلیم دینے میں جدید کاری اساتذہ کا کردارکافی اہم ہے۔ اس کے بعد اساتذہ میں ایک امید کی کرن پیدا ہوئی تھی اورانہیں انصاف ملنے کی امید تھی۔ دانش آزاد انصاری نے مدرسہ ٹیچرس ایسوسی ایشن کے وفد کی اقلیتی امورکے وزیردھرم پال سنگھ سے میٹنگ کرانے کے بعد وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات کی تھی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہووسکے۔

کیا مدرسہ جدید کاری اسکیم؟

جانکاری کے مطابق، 94-1993 مسے چل رہے مدرسہ جدید کاری منصوبہ جو کہ مرکزی حکومت کی اسکیم ہے۔ اس کے تحت مدارس میں ہندی، انگریزی، سائنس، ریاضی اور سماجک وگیان کو پڑھانے کے لئے اساتذہ رکھے گئے تھے۔ سال 2008 میں اسے اسکیم فار پرویزینگ کوالٹی ایجوکیشن ان مدرسہ کے نام سے چلایا جانے لگا۔ اس اسکیم کے تحت 25000 اساتذہ رکھے گئے تھے، جس میں گریجویٹ اساتذہ کو 6000 اور ماسٹرس کرچکے اساتذہ کو 12000 فی ماہ اعزازیہ دیا جاتا تھا۔

یوگی حکومت نے کیوں بند کردیا اعزازیہ

دراصل، اس اسکیم کو مرکزی حکومت میں 22-2021 تک ہی منظوری ملی تھی، جس میں مرکزی حکومت کے ذریعہ پہلے سے ہی اعزازیہ نہیں مل رہا تھا۔ اس کے باوجود بجٹ میں اضافہ اعزازیہ جو دیا جاتا تھا، اس کے نظام کو ختم کردیا گیا ہے۔ اب اس اعزازیہ میں کوئی بھی مالی منظوری جاری نہیں کی گئی ہے۔ اسی وجہ سے سبھی اضلاع کو حکم بھیجتے ہوئے اعزازیہ دینے پرروک لگا دی ہے۔ وہیں اقلیتی فلاح وبہبود کے جوائنٹ سکریٹری ہربخش سنگھ کے مطابق، اعزازیہ کے التزام کو ختم کردیا گیا ہے، جو اضافی اعزازیہ دیا جا رہا تھا، اسے بھی اعزازیہ کے بجٹ میں یا مالی منظوری نہیں دی جا رہی ہے۔ اس کا حکم تمام اضلاع کو بھجوا دیا گیا ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

IND vs AUS 1st Test Day 1: ٹیم انڈیا نے آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو دن میں دکھائے تارے،40 رنز پر آدھی ٹیم لوٹی پویلین

آسٹریلیا کو ابھی تک  پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…

5 minutes ago

Delhi Election 2025: ‘فری کی ریوڑی چاہیے یا نہیں… دہلی کے لوگ طے کریں گے ‘، انتخابی مہم کی شروعات پر اروند کیجریوال کا بیان

کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…

26 minutes ago

Sambhal Masjid News:سنبھل مسجد میں سروے کے معاملے میں مایاوتی کا پہلا ردعمل، نماز جمعہ سے قبل کہی یہ بات

 شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…

3 hours ago

Maharashtra Election 2024: مہاراشٹرا انتخابات کی گنتی سے قبل ادھو ٹھاکرے الرٹ، امیدواروں کو دی یہ ہدایت

ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…

3 hours ago