ملک میں بھاری بے روزگاری ایک بڑی حقیقت ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں اور در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔ بڑی بڑی ڈگریاں لے کر بھی وہ گھر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ان کے دکھ اور درد پر سیاست حاوی ہے اور اس سے بڑی بات یہ ہے حکومتی دعویداری آسمان چھورہی ہےجبکہ عوامی بے روزگار ی زمین پر تڑپ رہی ہے۔چونکہ جب سرکار کے پاس بیانوں کے تیر چلانے والے ماہرین موجود ہوں تو پھر بے روزگاروں کی بے روزگاری پر کون دھیان دے۔کمال کی بات یہ ہے کہ وزارت اطلاعات ونشریات نے اس کا بخوبی فائدہ اٹھایا ہے ۔ چونکہ اس وزارت میں نہ صرف سیٹوں کو خالی رکھنے کاریکارڈ بنایا گیا ہے بلکہ پانچ سال کے اندر نوکری پیدا کرنے کا بلٹ ٹریک تیار کردیاہے ۔ انوراگ ٹھاکر کے ماتحت اس وزارت کی تاریخی کامیاب سے پردہ اس وقت اٹھا جب کمیونسٹ پارٹی کے راجیہ سبھا رکن اے اے رحیم نے ان سے پانچ سال کا حساب وکتاب ایوان میں طلب کرلیا۔
راجیہ سبھا رکن نے وزارت اطلاعات ونشریات سے انتہائی سادہ ومعصومانہ انداز میں تین سوالات پوچھے تھے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ وزارت اطلاعات ونشریات سے منسلک ایجنسیوں اور اداروں میں کتنی سیٹیں خالی ہیں؟ دوسرا سوال انہوں نے یہ پوچھا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں وزارت اطلاعات ونشریات نے نوکری کے کتنے نئے پوسٹ تیار کئے ہیں ۔اور آخری سوال یہ تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں وزارت اطلاعات ونشریات نے کتنی سیٹوں پر بھرتی کی ہے، یعنی کتنے لوگوں کو نوکری پر بحال کیا ہے؟
سوال بہت ہی آسان تھا اس لئے وزارت کو جواب دینے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوئی ،ویسے بھی کسی معاملے میں یہ وزارت ہچکچاہٹ کی شکار نہیں ہوتی ہے۔ پہلے سوال کا تحریر ی جواب دیتے ہوئے وزارت نے کہا کہ فی الحال وزارت اطلاعات ونشریا ت میں 30جون 2023 تک 1841 سیٹیں خالی ہیں۔ ان سیٹوں پر کوئی بھی نہیں ہے حالانکہ یہ سب اسی وزارت کے ماتحت اداروں کے اندر ہیں ،پھر بھی یہ سیٹیں خالی ہیں ۔ دوسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 94 نئے پوسٹ تیار کئے ہیں یعنی 94 نئے عہدے بنائے گئے ہیں ،جن پر معلوم نہیں عہدیدار ہیں یا نہیں ۔ چونکہ تیسرے سوال کا جواب اس شک کو جنم دے رہا ہے۔ اور تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ وزارت نے گزشتہ پانچ برسوں میں محض 446 بھرتیاں کی ہیں۔ایک سال میں ایک سو کا بھی حساب کتاب نہیں بیٹھ رہا ہے۔ ایسے میں روزگار پر بات کرتے ہوئے مرکزی وزیراطلاعات کو ایک مرتبہ اپنی وزارت کی خیریت ضرور دریافت کرنی چاہیے۔
بھارت ایکسپریس۔
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…