قومی

Ethics, delegation and employment: اخلاقیات، تفویضِ اختیاراور روزگار

تحریر:۔  مائیکل گیلنٹ

 بینگالورو میں واقع اپنے اسٹور ’ایتھِک اَیٹِک‘ کی شریک بانی ریما سیوارام  یہاں بیچے جانے والی تمام اشیاء کا انتخاب پائیداری، منصفانہ تجارت اور اخلاقی مصنوعات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کرتی ہیں۔ سماجی کاروباری  پیشہ وراور چنئی میں واقع امریکی قونصل خانہ کے’ ویمن اِن انڈین سوشل انٹرپرینر شپ نیٹ ورک‘ (وائسین) پروگرام سے فیض یافتہ ریما کپڑوں کی اخلاقی تخلیق کی حمایت کے لیے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے طلبہ، ریسرچ اسکالرس اور ڈیزائنرس کے ساتھ تعاون کرتی ہے۔

ریما کا اسٹور ’ایتھک ایٹک‘ان کے ادارے ’فیئر کنیکٹ ‘کا عوامی چہرہ ہے۔ یہ ادارہ نامیاتی، پائیدار اور منصفانہ تجارتی ملبوسات کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ ’فیئر کنیکٹ ‘اپنے سماجی اقدام کے ’پروجیکٹ ہینو‘ کے ذریعے بینگالورومیں کم آمدنی والے پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کو تربیت اور ملازمت بھی فراہمکرتا ہے۔

پائیداری کا تخم

ایک کاروباری پیشہ ور کے طور پر اپنا کریئر بناتے وقت ریما نے کپڑا سازی کی صنعت سے وابستہ کاریگروں اور بنکروں کے قریب رہ کر کام کیا اور یہ محسوس کیا کہ ہنرمند کاریگروں کے ساتھ اکثر غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے۔وہ کہتی ہیں ’’ان کی جدوجہدکے براہ راست مشاہدے نے کاروائی کے لیے ایک طاقتور محرک کے طور پر کام کیا ہے۔‘‘

ریما نے ۲۰۱۶ء میں’ فیئر کنیکٹ‘ کی بنیاد رکھی جس کا بنیادی مقصد بنکروں اور کاریگروں کو بااختیار بنانا اور ’’منصفانہ سلوک، باوقار اجرت اور کام  کرنے کے بہتر حالات کو یقینی بنانا ہے۔‘‘ وہ کہتی ہیں ’’فیئر کنیکٹ  کے توسط سے میرا ہدف ان باصلاحیت افراد کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالنا اور کپڑا سازی کی صنعت میں پائیدار اور اخلاقی طریقوں کی ترقی میں تعاون کرنا تھا۔‘‘

تبدیلی  کا سبب بننے والے کو  بااختیار بنانا

اب پائیدار کپڑا سازی کی دنیا میں ایک کاروباری  پیشہ ور شخصیت کے طور پر ریما کو اپنے جاری کام میں ترغیب کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی۔ وہ کہتی ہیں ’’زیادہ پائیدار اور اخلاقی فیشن صنعت میں تعاون کرنے کا موقع انتہائی حوصلہ افزا اور پُرجوش کر دینے والا  ہے۔ اور یہ جان کر کہ میرے کام میں کاریگروں اور بنکروں کی زندگیوں نیز ماحولیات کو متاثر کرنے کی صلاحیتہے تو یہ حوصلہ افزائی کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔‘‘

ریما کو ۲۰۲۰ءمیں وائسین پروگرام میں حصہ لینے کے لیے چنا گیا تھا۔ وہ ایک کاروباری  پیشہ ور شخصیت کے طور پراس پروگرام کو اپنے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس پروگرام نے انہیں ہم خیال خواتین کاروباری پیشہ وروں کی کمیونٹی سے جوڑا اور انہیں زندگی بھر قائم رہنے والی دوستی عطا کی ہے۔

وہ مزید کہتی ہیں ’’میں نے جو رابطے بنائے ہیں، ان کے علاوہ وائسین سیکھنے کا ایک انمول ذریعہ رہا ہےجس نے مجھے آگے بڑھنے اور مہارت حاصل کرنے کے متعدد مواقع فراہم  کیے ہیں۔ اہم ترین بات یہ کہ وائسین کے ارکان ایک غیر متزلزل مددگار نظام بن گئے ہیں،جو مجھے کسی فیصلے یا دباؤ کے خوف کے بغیر اپنے چیلنجوں پر کھلے عام بات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘‘

ریما بتاتی ہیں کہ ورکشاپوں اور بات چیت کے ذریعے انہیں اپنے علم  کو ساجھا کرنے، اپنے ساتھی کاروباریوں کو بااختیار بنانے اور ’’ہم خیال تبدیلی لانے والوں‘‘ کے درمیان ایک کمیونٹی تشکیل دینے میں بہت اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ’’یہ تعاملات بے حد فائدہ مند ہیں، کیونکہیہ مجھے مستقبل کے رہنماؤں کو متاثر کرنے، ذاتی ترقی کو فروغ دینے اور مثبت تبدیلی پیدا کرنے کا احساس دلاتے ہیں۔‘‘

پائیدار فیشن

ریما کو امید ہے کہ آئندہ برسوں میں ’فیئر کنیکٹ‘ کا کام دنیا کو مزید پائیدار طریقوں کو اپنانے اور  کپڑا سازی کی صنعت کو سالمیت، معیار اور سماجی ذمہ داری کے لیے ایک عالمی  مثالی چیز بنانے میں مدد کرے گا۔ ریما کو یہ بھی امید ہے کہ ان کے تجربات دیگر خواتین اور ان لڑکیوں کے لیے مشعلِ راہ بن سکتے ہیں جو معاشرتی تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔

ریما کہتی ہیں ’’خواتین کاروباری پیشہ ور  کے طور پریہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے اہداف پر مضبوطی سے توجہ مرکوز رکھیں لیکن اسی کے ساتھ لچکاور مطابقت  بھی بنائے رکھیں تاکہ سماجی کاروبار کے  ہمیشہ سے بدلتے ہوئے منظر نامے سے خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کریں۔ یہتوازن ترقی، اختراع اور ہماری حکمت عملیوں اور نقطہ نظر کو ایک دیرپا اور اثر انگیز تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت کے مطابق تیار کرنے کی صلاحیت کی اجازت دیتا ہے۔‘‘

وہ ابھرتے ہوئے سماجی کاروباری پیشہ وروں کو پُر اعتماد رہنے ، پُر امید رہنے اور کبھی بھی کسی کو ان کی صلاحیت کا کمتر اندازہ  کرنے کی اجازت نہیں دینے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’’مسلسل علم اور ترقی کی راہیں  تلاش کریں اور اپنا حوصلہ بلند رکھیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو فطری طور پر مثبت تبدیلیاں لانے اور دیرپا اثر چھوڑنے کا حوصلہ ملے گا۔‘‘

بشکریہ اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

 

بھارت ایکسپریس۔

Bharat Express

Recent Posts

Rahul Gandhi On Ajay Kumar: ‘معاوضہ اور انشورنس میں فرق ہوتا ہے’، اگنیور اجے کمار کے معاملے پر اب راہل گاندھی نے دی یہ دلیل

اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ (05 جولائی) کو اگنیور اسکیم کے سلسلے میں ایک…

2 hours ago

Snake Farming:اس گاؤں میں 30 لاکھ سانپ پالے جاتے ہیں، لوگ ہر سال کروڑوں کما رہے ہیں

سانپ زمین کے خطرناک ترین جانوروں میں سے ایک ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں…

2 hours ago

Gallantry Awards: دس کیرتی، 26 شوریہ چکر… صدر نے بہادر سپاہیوں کو گیلنٹری ایوارڈ سے نوازا، جانئے کس کو کیا ملا

ہر سال بہادری کا مظاہرہ کرنے والے ہندوستانی فوج، سی آر پی ایف، آئی ٹی…

3 hours ago

Bihar Bridge Collapse: بہار میں 15 انجینئر معطل، 17 دنوں میں 12 پل گرنے پر ہوئی کارروائی

ایڈیشنل چیف سکریٹری چیتنیا پرساد نے کہا کہ نئے پل بنائے جائیں گے۔ اس کے…

4 hours ago

Deepika Padukone Baby Gender Prediction: دیپیکا پادوکون دیں گی بیٹے کو جنم؟ ڈیلیوری سے پہلے ہی ہوگیا انکشاف

دیپیکا پادوکون حاملہ ہیں اوراسی سال ستمبرمیں اپنے بچے کو جنم دیں گی۔ اس سے…

4 hours ago

The Indian Army gets over 35,000 rifles: پی ایم مودی کےروس دورہ سے قبل ہندوستانی فوج کیلئے اچھی خبر، 35000 اے کے 203 رائفلیں فراہم

وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ روس 8-9 جولائی کو متوقع ہے۔ جہاں وہ روسی…

5 hours ago