چنئی: دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے خلاف اپنی رپورٹ لا کمیشن کے سامنے پیش کی ہے اور مجوزہ ضابطہ نافذ نہ کرنے کے متعلق مرکز سے سفارش کرنے کے لیے اس سے اپیل کی ہے۔ تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے نے لاء کمیشن کو دی گئی اپنی دلیل میں کہا کہ یو سی سی تقسیم کرنے والا ہے اور امن اور ہم آہنگی کو بگاڑ دے گا۔ یو سی سی کے خلاف اپنی دلیل میں ڈی ایم کے نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یقین دہانیوں، آئینی دفعات، دستور ساز اسمبلی کے مباحث، ریاستوں کے اس موضوع پر قانون سازی کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق، قبائلیوں کے مخصوص رسوم و رواج، ہندو مشترکہ خاندان، اور ذات پات کے امتیاز کو ختم کرنے کے لیے یکساں ذات کے ضابطے کی ‘ضرورت’ کا ذکر کیا ہے۔
ڈی ایم کے نے لاء کمیشن کو بتایا کہ ہندوستان کی خوبصورتی ہمیشہ اس کے تنوع میں رہی ہے، اس لیے سیاسی فائدے کے لیے یو سی سی جیسا تفرقہ انگیز قانون متعارف کرانے سے تمل ناڈو میں مذہبی گروہوں کے درمیان امن، استحکام اور ہم آہنگی متاثر ہوگی۔ پارٹی نے کہا کہ اس لیے عوام کے مفاد میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈی ایم کے نے کہا کہ نسلی یا مذہبی گروہوں کے درمیان تصادم منی پور کی طرح بڑے پیمانے پر تشدد کا باعث بن سکتا ہے جیسے مرکزی اور ریاستی حکومتیں روکنے میں ناکام ہیں۔ ریاست میں حکمراں جماعت نے کہا کہ یو سی سی کا تمام شہریوں کے حقوق پر بڑا اثر پڑے گا اور ریاست میں مذہبی اخلاقیات، امن و سلامتی، امن و استحکام پر ممکنہ طور پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
ڈی ایم کے نے کہا کہ شادی اور طلاق پر مرکز اور ریاست دونوں کو مساوی اختیارات حاصل ہیں اور ریاستوں کے قوانین کو نافذ کرنے کے اختیارات کو چھیننا غیر آئینی اور تعاون پر مبنی وفاقیت (Cooperative Federalism) کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ڈی ایم کے نے کہا، “اس طرح کا یکساں سیول کوڈ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کے حق اور آرٹیکل 29 کے تحت اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت کے خلاف ہے۔” اس نے کہا کہ شادی اور وارث کے مسئلے پر یہاں تک کہ دستور ساز اسمبلی کے ارکان نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یو سی سی معاملے پر کانگریس کا نہیں ہے ‘واضح موقف’ ، کیرالہ میں حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم) کا الزام
ڈی ایم کے نے کہا کہ امبیڈکر کی یقین دہانی پر مسودہ آرٹیکل 35 (موجودہ آرٹیکل 44) کو دستور ساز اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ امبیڈکر نے یو سی سی کے مسئلہ پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو پہلے اسے ان لوگوں پر نافذ کرنا چاہئے جو اپنی مرضی سے یو سی سی کے پابند ہونا چاہتے ہیں۔ ریاست میں حکمراں جماعت نے کہا کہ اس کے برعکس مرکزی حکومت ناخوش اقلیتوں پر اسے مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ ان کی خصوصی شناخت کو ختم کیا جا سکے۔ ڈی ایم کے نے کہا کہ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصول (Directive Principles of State Policy) بنیادی حقوق کو کالعدم قرار نہیں دیں گے۔
بھارت ایکسپریس۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…