قومی

نرسنگ کی طالبہ کی لاش ملنے سے مچا ہنگامہ، پولیس نے دو ملزمین کو کیا گرفتار، اکھلیش یادو نے حکومت پر بولا حملہ

سیفئی میڈیکل کالج کی ایک نرسنگ طالبہ کی لاش ملنے کے معاملے میں پولیس نے اس کے پڑوسی سمیت دو افراد کو گرفتارکیا ہے۔ پولیس نے جمعہ کے روز بتایا کہ بعد میں جب اہم ملزم کو اسلحہ برآمد کرانے کے لئے پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم لے جارہی تھی تب اس نے بھاگنے کی کوشش کی اور ٹیم پرگولی باری کی۔ پولیس کی  جوابی کارروائی میں اسے گولی لگی ہے۔

اٹاوہ-سیفئی روڈ کے پاس ملی لاش

پولیس نے بتایا کہ طالبہ کی لاش جمعرات شام اٹاوہ-سیفئی روڈ کے پاس پائی گئی تھی۔ اٹاوہ کے سینئرپولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) سنجے کمار نے کہا، ’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ 20 سالہ طالبہ کا قتل کیا گیا اورپھر اس کی لاش کو جمعرات کی شام جائے حادثہ پرپھینک دیا گیا۔ اس کی گرد ن میں چوٹ کے نشان تھے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا گیا ہے۔‘‘ پولیس کے مطابق، لڑکی ’نرسنگ کورس‘ کی تھرڈ ایئر (سال سوم) کی طالبہ تھی۔ جمعرات کو دوپہر میں جب وہ کلاس میں نہیں آئی تو اس کی سہیلی نے وارڈن کو مطلع کیا۔

پڑوسی نے کیا تھا طالبہ کا قتل

ایس ایس پی نے کہا، ”ہم نے قتل کے سلسلے میں کدرکوٹ اوریا کے باشندہ مہندر (30) اوراس کے ایک رشتہ دارکو گرفتارکیا ہے۔ مہندرطالبہ کا پڑوسی ہے۔ وہ اسے کالج سے باہرلے گیا اور بحث کے بعد اس نے اس کا قتل کردیا۔“ ایس ایس پی نے بتایا کہ اس قتل سانحہ کے اہم ملزم مہندرنے پولیس پوچھ گچھ میں قبول کیا کہ طالبہ کی لاش ملنے کے مقام سے کچھ دور پر اس نے طمنچہ کو چھپا دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طمنچہ کی برآمدگی کے لئے مہندر کو پولیس حراست میں جائے حادثہ پرلے جایا گیا تو وہ چھپائے گئے مقام سے طمنچہ نکال کربھاگنے لگا اور اس نے پولیس اہلکاروں پرگولی چلائی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ تبھی پولیس کی جوابی گولی باری میں اسے پیر میں گولی لگی، جس سے وہ زخمی ہوکرگرپڑا۔ ان کے مطابق، پولیس نے اسے ضلع اسپتال میں داخل کرایا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ مہندر کی اس کے بھائی اوردیگررشتہ دار نے مبینہ طور پر اس کام میں مدد کی۔ اسی درمیان میڈیکل کالج کی طالبہ کی مبینہ طور پر قتل ہونے اور لاش ملنے کی خبر سے ناراض طلبا وطالبات کالج کے کیمپس میں نعرے بازی کرتے ہوئے جمع ہوگئے تھے اور ملزمین کی جلد گرفتاری کا مطالبہ لے کردھرنے پربیٹھ گئے۔ سینئرافسران نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔

اکھلیش یادو نے حکومت کی تنقید کی

سابق وزیراعلیٰ اورسماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس حادثہ سے متعلق ریاستی حکومت پر حملہ بولا۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرلکھا، ”سیفئی یونیورسٹی میں مشتبہ حالات میں طالبہ کی موت انتہائی سنگین موضوع ہے۔ یہ اترپردیش میں بی جے پی کے وقت جرائم کے خلاف ”قطعی برداشت نہیں‘‘ کی اعلانیہ پالیسی کے بے اثرہوجانے کا ایک اور بے حد افسوسناک مثال ہے۔‘‘ انہوں نے اس حادثہ کی عدالتی جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مظاہرین طلبا کا ویڈیو شیئرکرتے ہوئے ایکس پرلکھا، ’’اس مبینہ قتل کی عدالتی جانچ ہو، تاکہ بی ایچ یو اور سیفئی یونیورسٹی جیسے حادثات میں ملوث لوگوں کا سچ سامنے آسکے۔ بی جے پی حکومت لڑکیوں کی نہ عزت بچا پا رہی ہے اور نہ ہی ان کی جان۔‘‘

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Manmohan Singh Death: ’مودی حکومت نے کی توہین‘، نگم بودھ گھاٹ پر منموہن سنگھ کی آخری رسومات ادا کی گئیں تو برہم ہوئے راہل گاندھی

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، اقتصادی اصلاحات کے ماہر، کی ہفتہ (28 دسمبر 2024) کو…

45 minutes ago

Uttar Pradesh: شاہجہاں پور میں رائفل پوائنٹ پر دلت خاتون کی عصمت دری، شور مچانے پر کپڑے اور موبائل چھوڑ کر بھاگ گیا ملزم

اترپردیش کے شاہجہاں پور ضلع میں ایک خطرناک واقعہ دیکھنے میں آیا ہے۔ درحقیقت ضلع…

1 hour ago

Manmohan Singh Memorial: کہاں بنائی جائے منموہن سنگھ کی یادگار؟ اکھلیش یادو اور مایاوتی نے تجویز کی جگہ، بی جے پی کو بنایا نشانہ

اکھلیش یادو نے کہا، ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کی یادگار صرف راج گھاٹ پر بنائی…

2 hours ago