-بھارت ایکسپریس
Supreme Court Verdict on Dissolve Marriage: شادی کا جاری رہنا ناممکن ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ راست طور پر اپنی طرف سے طلاق کا حکم دے سکتا ہے۔ آپسی رضامندی سے طلاق کے لئے نافذ 6 ماہ انتظار کی قانونی مدت بھی ایسی صورتحال میں ضروری نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بینچ نے یہ فیصلہ دیا ہے۔ بینچ نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت ملے خصوصی اختیارات کا استعمال کرکے سپریم کورٹ ایسا حکم دے سکتا ہے۔
ہندو میریج ایکٹ 1955 کی دفعہ-13 بی میں اس بات کا التزام ہے کہ اگر شوہر-بیوی آپسی رضامندی سے طلاق کے لئے فیملی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں، لیکن فیملی کورٹ میں مقدموں کی زیادہ تعداد کے سبب جج کے سامنے درخواست سماعت کے لئے آنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس کے بعد طلاق کا پہلا موشن جاری ہوتا ہے، لیکن دوسرا موشن یعنی طلاق کی رسمی حکم نامہ حاصل کرنے کے لئے 6 ماہ کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔
آرٹیکل 142 کے تحت ملی ہے طاقت
سپریم کورٹ نے پہلے کئی معاملوں میں شادی جاری رکھنا ناممکن ہونے کی صورت میں آرٹیکل 142 کا استعمال کرتے ہوئے اپنی طرف سے طلاق کا حکم دیا تھا۔ آرٹیکل 142 میں اس بات کا التزام ہے کہ انصاف کے مفاد میں سپریم کورٹ قانونی حکم ناموں کو درکنار کرتے ہوئے کسی بھی طرح کا حکم دے سکتا ہے۔
سال 2016 میں آئینی بینچ کے پاس گیا تھا معاملہ
سال 2014 میں ایسا ہی ایک معاملہ آیا، اس کا کیس ٹائٹل تھا- ‘شلپا شیلیش بنام ورون شری نواسن ۔’اس معاملے کو سنتے ہوئے 2 ججوں کی بینچ نے سپریم کورٹ کے اختیارات پر غورکرنا ضروری تسلیم کیا۔ یہ دیکھنے کی ضرورت سمجھی کہ کیا طلاق کے معاملوں میں بھی سپریم کورٹ کو خصوصی اختیارات کا استعمال کرنا چاہئے اور کیا شادی کو جاری رکھنا ناممکن ہونے کی صورت میں بھی اس کے استعمال کی بنیاد ہوسکتا ہے؟ سال 2016 میں یہ معاملہ 5 ججوں کی آئینی بینچ کو بھیج دیا ہے۔ ستمبر 2022 میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، اے ایس اوکا ، وکرم ناتھ اور جے کے مہیشوری نے اس معاملے کو سنا اور اب بینچ کا فیصلہ آیا ہے۔ ججوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ آرٹیکل 142 کا التزام آئین میں اس لئے کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لئے سپریم کورٹ احکامات دے سکے۔
شیام بینیگل کا اس دنیا سے رخصت ہونا پوری انڈسٹری کے لیے بہت بڑا نقصان…
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں پارہ مزید گرے گا۔ اس کے پیش…
شام کے معزول صدربشارالاسد کو ماسکو میں پناہ تومل گئی ہے، لیکن وہ سنگین پابندیوں…
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا ٹیسٹ میچ 26 دسمبر سے 30 دسمبر تک کھیلا…
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے اسے ”جعلی کانگریس“…
ریٹائرڈ جسٹس ارون کمار مشرا کی مدت کار گزشتہ یکم جون کو مکمل ہوگئی تھی،…