ملک میں بلڈوزر ایکشن کے خلاف اٹھنے والی آوازوں پر سپریم کورٹ نے صحیح ثابت کردیا ہے۔ آج 17 ستمبر کو بلڈوزر ایکشن پرعدالت نے جمعیۃ علماء ہند اور مختلف تنظیموں کی طرف سے دائرکی گئی عرضی پر فیصلہ سنایا اور سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی بلڈوزر کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ حالانکہ عدالت نے آئندہ سماعت تک یکم اکتوبر تک بلڈوزرایکشن پر روک لگائی ہے۔ لیکن اس سے بلڈوزر ایکشن کرنے والی ریاستوں کو بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی نے استقبال کیا ہے تو وہیں تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بھی بی جے پی حکومت کو گھیرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا۔ اس میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی، سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو، اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی، کانگریس لیڈر پرمود تیواری، سپریا شری نیت اور دیگر لیڈران نے بھی بی جے پی کو آئینہ دکھایا ہے۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران حالانکہ واضح کیا کہ یہ حکم غیرقانونی تعمیرات پرنافذ نہیں ہوگا۔ یعنی عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں اورریلوے لائنوں وغیرہ پر کی گئی تعمیرات کو اس سے باہر رکھا گیا ہے ۔ آئیے سب سے پہلے مولانا سید ارشد مدنی اور مولانا محمود اسعد مدنی نے کیا ہے، وہ آپ کو بتاتے ہیں۔
ملک آئین سے چلتا ہے اور آئین سے ہی چلے گا: پرینکا گاندھی
کانگریس لیڈرپرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ عزت مآب سپریم کورٹ کا فیصلہ، جوبی جے پی حکومتوں کی غیرمنصفانہ اورغیرانسانی ‘بلڈوزر پالیسی’ کوآئینہ دکھاتا ہے، خوش آئند ہے۔ سوشل میڈیا پرانہوں نے کہا کہ ایسے وحشیانہ اقدامات کے ذریعے ملکی قوانین کوبلڈوزکرکے انسانیت اورانصاف کوپامال کرنے کی پالیسی اورعزائم پورے ملک کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
’اب نہ بلڈوزر چل پائے گا، نہ اس کو چلوانے والے‘: اکھلیش یادو
وہیں، سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئرکیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انصاف کے سپریم آرڈر نے بلڈوزرکو ہی نہیں بلکہ بلڈوزرکا غلط استعمال کرنے والوں کی انہدامی سیاست کو بھی کنارے لگا دیا ہے۔ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب نہ بلڈوزر چل پائے گا اورنہ اس کو چلانے والے۔ دونوں کی پارکنگ کا وقت آگیا ہے۔
اسدالدین اویسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پرکیا کہا؟
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی سوشل میڈیا پوسٹ شیئرکرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈوزرنا انصافی پرسپریم کورٹ کا فیصلہ قابل استقبال ہے۔ مناسب طریقہ کارپرعمل کیا جائے۔ ریاستی حکومتیں بدلہ لینے، اجتماعی سزا دینے اور بھیڑکوخوش کرنے کے لئے بلڈوزرکا استعمال کررہی ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ بلڈوزر ایکشن سے متعلق بی جے پی حکومت پراپوزیشن پارٹیوں مسلسل سوال اٹھا رہی تھیں۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ جس پر عدالت میں سماعت چل رہی ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ سماعت میں سپریم کوٹ نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کسی بھی حکومت کو کسی کا آشیانہ تباہ کرنے یا بلڈوزر چلانے کا اختیار نہیں ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے گائیڈ لائن جاری کرنے کی بات کہی تھی۔ اب اس معاملے میں حتمی فیصلہ یکم اکتوبر کو آئے گا، جب تک ہمیں انتظار کرنا ہوگا۔
بلڈوزرکارروائی عدالتی عمل اورآئینی حقوق کی خلاف ورزی: مولانا محمود مدنی
عرضی گزار مولانا محموداسعد مدنی نے کہا کہ ملک میں ایسا ماحول بنایا جاتا ہے کہ بلڈوزر کو انصاف کی علامت سمجھا جاتا ہے، جوعدالتی عمل اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مرکزی وزراء کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے کر قابل تحسین بات کہی ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے بیانات پر فوری روک لگائی جائے تاکہ انصاف کی بالادستی برقراررہے اورقانون کا غلط استعمال نہ ہو۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ بلڈوزر چلانے والوں کے لئے جھٹکا: مولانا ارشد مدنی
سپریم کورٹ کے فیصلے پرمولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم عدالت کے عبوری فیصلے کا استقبال کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یکم اکتوبرکے بعد عدالت اس معاملے پرجو اپنا حتمی فیصلہ دے گی، اس سے ان طاقتوں کو بڑا جھٹکا لگے گا، جوعدلیہ کے رہتے ہوئے خود کو ہی عدالت اور قانون سمجھنے کی غلط حرکت کا شکار ہوکر بلڈوزرکارروائی کواپنا قانونی حق سمجھنے لگتی ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کا کوئی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ صرف شک یا الزام کی بنیاد پر قانونی کارروائی کے بغیر کسی کے گھر کو منہدم کردیا جائے، یہ نہ صرف اقتدارکا غلط استعمال ہے بلکہ ایک مخصوص طبقے کو اس کا نشانہ بناکر خوف کی سیاست کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یکم اکتوبرکوہوگی سماعت
سپریم کورٹ نے آج 17 ستمبرکوبلڈوزرایکشن پرروک لگا دی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک بلڈوزرایکشن پر روک لگائی ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت یکم اکتوبرکوہوگی۔ حالانکہ سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ یہ حکم غیرقانونی تعمیرپرنافذ نہیں ہوگا۔ اس دوران سپریم کورٹ نے ریاست کوگائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے بلڈوزرجسٹس کا طریقہ کاربند ہونا چاہئے۔ وہیں عدالت کے فیصلے کا تمام اپوزیشن پارٹیوں نے استقبال کیا ہے۔ فیصلے پرتمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
بھارت ایکسپریس–
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…