وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری،ڈاکٹر پی کے مشرا نے ہماری کمیونٹیز کے لیے ایک محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کی خاطر برفانی جھیلوں سے منسلک خطرات کو کم کرنے پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مشرا آج یہاں جی ایل او ایف ( برفانی جھیل سے پیدہ شدہ سیلاب) کے خطرے میں کمی کی حکمت عملیوں پر کمیٹی برائے آفات کے خطرے میں کمی (سی او ڈی آر آر) کی چوتھی ورکشاپ کے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ ورکشاپ کے انعقاد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)اور آبی وسائل کےمحکمےکی ستائش کرتے ہوئےانہوں نے بین الاقوامی تناظر اور تجربات سےفائدہ اٹھاتےہوئےمناسب طور پرہندوستان کے تجربات، خطرات اور متعلقہ پہلوؤں کو کم کرنے میں فرق اور چیلنجزپرتوجہ مرکوزکرنےکی نصیحت کی۔
ڈاکٹر مشرا نےکہاکہ سکم کی برفانی جھیل سے پیدہ شدہ سیلابی آفت پر ہونے والی بات چیت نے چیلنج کی شدت اور اس کی حساسیت پرتوجہ مرکوز کی ہے۔ درحقیقت ساؤتھ لوناک جی ایل او ایف ہم سب کے لیے ایک ویک اَپ کال تھی۔ انہوں نے برفانی جھیلوں سے وابستہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعظم نریندر مودی کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے،‘‘آفت کے خطرے میں کمی صرف آفات سے نمٹنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ لچک پیدا کرنے کے بارے میں بھی ہے۔’’، ڈاکٹر مشرا نے وزیر اعظم کے اس عزم کااعادہ کیا کہ‘‘آفات سے نمٹنے کا بہترین طریقہ انہیں روکنا ہے’’، ہمیں یاددہانی کرائی کہ ہماری کمیونٹیز کی حفاظت کے لیے فعال اقدامات ضروری ہیں۔ مزید برآں، انہوں نےجی ایل او ایف کے خطرات جیسےعالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ‘‘ہمیں ایک محفوظ دنیا بنانے کے لیےسرحدوں اور نظاموں سےماوراء مل کرکام کرنا چاہیے۔
بین الاقوامی تعاون کے تئیں ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی وابستگی قومی سرحدوں سے آگے بڑھی ہوئی ہے۔ اس لیے بھوٹان، نیپال،پیرو، سوئٹزرلینڈ اور تاجکستان جیسے ممالک کے جی ایل او ایف ماہرین کے ساتھ مصروف ہونا بہت اہم ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ جوابی حکمت عملیوں کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھانے کے لیے اس طرح کا تعاون بہت ضروری ہے۔ڈاکٹر مشرا نے ملک اور بیرون ملک کے ماہرین کے کلیدی تعاون پر روشنی ڈالی، جنہوں نے اہم مسائل کے بارے میں ہماری سمجھ کو مالا مال کیاہے۔ اپنی گفتگوجاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر مشرا نے چیلنجوں کا ذکر کیا، جس میں برفانی جھیلوں کی تعداد کے لحاظ سےبیان کردہ مسائل کی تعداد اور ان کےخطرےکے عوامل کے بارے میں الجھاؤ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی لہناک جھیل سے خطرات کو کم کرنے کی پہلے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں اور منصوبے بنیادی طور پر سائنسی خطرات کی تشخیص اور جھیل کے سائز میں اضافےکی جغرافیائی اور مقامی نگرانی تک محدود تھے، جبکہ ریاستوں اور مرکزی ایجنسیوںپربڑی ذمہ داریاں عائد تھیں، جس سےکرداروں کے حوالے سے الجھن پیدا ہوئی۔
امید کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر مشرا نے مشورہ دیا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی سائنسی اداروں کے مسلسل تعاون کے ساتھ گلیشیروں اور برفانی جھیلوں سے متعلق نگرانی اور تخفیف کی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم اے ایس) کو مضبوط کرنا مؤثر طورپر جواب دینے کے لیے ہماری صلاحیتوں کو بڑھانا ضروری ہوگا۔ ان متاثرہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جی ایل او ایف کے خطرے میں کمی کے لیے ایک وقف مالیاتی ونڈو رکھنے کے لیے اختراعی طریقوں کے بارے میں سوچنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، انھوں نے ذکر کیا کہ یہ پہل ہماری آبی سلامتی کو محفوظ بنانے میں معاون ثابت ہوگی، کیونکہ ہمارے گلیشیئرز کی صحت واقعی اس کے مرکز میں ہے۔اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ممبران سمیت دیگر نامور پینلسٹ اور مقررین بھی پروگرام میں موجود تھے۔
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…