کرناٹک اسمبلی انتخابات کے ابتدائی رجحانات میں کانگریس واضح اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ کرناٹک کی مکمل تصویرکچھ ہی دیر میں صاف ہوجائے گی۔ لیکن ابتدائی رجحانات جیسے جیسے آگے بڑھ رہے ہیں، اس میں کانگریس مزید مضبوط ہوتی ہوئی نظرآرہی ہے۔
حالانکہ تقریباً 44 سیٹوں پرووٹوں کا فرق ایک ہزار سے کم ہے۔ حالانکہ کانگریس 118 سیٹوں سے زیادہ پرسبقت بنائے ہوئے ہے۔ جبکہ 224 نشستوں والے کرناٹک اسمبلی میں اکثریت کے لئے 113 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح سے کانگریس اپنے دم پر حکومت بناتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اب اس درمیان سب سے بڑا سوال یہ سامنے آرہا ہے کہ اگر کانگریس حکومت بناتی ہے تو پھروزیراعلیٰ کا چہرہ کون ہوگا۔ کیونکہ ایک طرف سابق وزیراعلیٰ سدارمیا دعویدار ہیں تو دوسری طرف کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیو کمار مضبوط دعویدار ہیں۔
قیاس آرائیوں کے درمیان جب سابق وزیراعلیٰ سدارمیا سے وزیراعلیٰ کی دعویداری سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے بڑی بات کہی ہے۔ سدارمیا سے پوچھا گیا کہ ان کے اور ڈی کے شیو کمار کے درمیان کوئی نا اتفاقی نہیں تو نہیں ہے، اس کے جواب میں سدارمیا کہتے ہیں کہ کانگریس نے ابھی تک اپنے وزیراعلیٰ عہدے کے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ہاں، وہ ایک دعویدار ہیں۔
کانگریس میں روایت رہی ہے کہ پارٹی کبھی بھی نتائج سے پہلے وزیراعلیٰ کے چہرے کا اعلان نہیں کرتی ہے، خاص طور پر کرناٹک میں۔ یہ ایک بہت ہی جمہوری عمل ہے جو سالوں سے چلتا آرہا ہے۔ اگر پارٹی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آتی ہے تو پہلے منتخب کئے گئے اراکین اسمبلی اپنی رائے دیں گے، پھر پارٹی ہائی کمان فیصلہ کرے گا۔
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…
ایم ایل اے راجیشور سنگھ نے منگل کوٹوئٹر پر لکھا، محترم اکھلیش جی، پہلے آپ…
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…