شملہ کے سنجولی علاقے میں ایک مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھ کو احتجاج ہوا تھا۔ مظاہرین مسجد کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مقامی لوگ 5 گھنٹے سے زائد سڑکوں پر موجود رہے۔ اس دوران ان کی سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے بیریکیٹ بھی کھڑی کیں، تاہم مشتعل افراد نے انہیں بھی توڑ دیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں اور خواتین سمیت 10 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔اس لاٹھی چارج کے بعد شملہ میں بازار آج بند ہے ،چونکہ تاجر برادری نے بند کا اعلان کررکھا ہے۔ اس بیچ ایک بڑی خبر یہ آرہی ہے کہ مسجد کمیٹی خود اب غیر قانونی تعمیرات کو سیل کرنے کے مطالبے کے ساتھ سامنے آئی ہے۔کمیٹی نے میونسپل کارپوریشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو گرایا جائے یا اس پر قبضہ کیا جائے۔
مسجد کا وفد شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپیندر عطری سے ملنے سنجولی پہنچا۔ اس وفد میں مسجد تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین محمد لطیف اور مسجد کے امام اور دیگر بہت سے لوگ موجود تھے۔ وفد نے کمشنر کو ایک میمورنڈم دیا ہے۔ اس میمورنڈم میں انہوں نے خود مسجد کے اس حصے کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جسے غیر قانونی بتایا جا رہا ہے۔یعنی انہوں نے کہا کہ مسجد کی بالائی دو منزل وہ منہدم کرنے کو تیار ہیں ،یا جب تک معاملہ عدالت میں ہے تب تک میونسپلٹی اس کو سیل کرلے۔اور عدالتی فیصلے میں اگر یہ حصہ غیر قانونی پایا جاتا ہے تو میونسپل کارپوریشن شملہ اسے گرا دے۔ وہ شملہ میونسپل کارپوریشن کے ہر فیصلے کا احترام کریں گے۔ وفد نے کہا کہ وہ ہماچل پردیش میں بھائی چارہ اور امن برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
کمیٹی نے اتفاق کیا کہ مسجد میں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں، کمیٹی کے مطابق ہماچل میں باہری لوگ آئے ہیں اور اس کی وجہ سے ہماچل پردیش میں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں۔ جس کے سبب ہماچل میں بھائی چارے کا ماحول بدل رہا ہے،لہذا شملہ کی مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ نے مل بیٹھ کر غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کا فیصلہ کیاہے۔کمیٹی نے قبول کیا ہےکہ مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ جب تک عدالت کا فیصلہ نہیں آتا اس مسجد پر سیل کر لیا جائے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا مسلم فریق کے اس یو ٹرن کے بعد یہ معاملہ تھم جائے گا، پولیس اب اس پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ ہندو فریق مسلم کمیٹی کے فیصلے کو کیسے لیتا ہے۔
بدھ کو ہونے والے احتجاجی مارچ کی کال شملہ کے علاقے سنجولی میں ایک مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کے مطالبے کے لیے کی گئی تھی جس پر سی ایم سکھو نے کہا کہ احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن یہ احتجاج عوامی املاک کو نقصان پہنچائے بغیر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کی سماعت مقامی میونسپل کورٹ میں ہو رہی ہے۔ قانون اپنا کام کر رہا ہے۔تعمیرات عامہ کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے کہا کہ حکومت حالات کی خرابی پر سنجیدگی سے فکر مند ہے اور تمام پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…