قومی

Calcutta High Court: ایس ای سی کا طریقہ کار منصفانہ پنچایتی انتخابات کے متعلق اعتماد پیدا کرنے والا ہونا چاہئے: کلکتہ ہائی کورٹ

کولکتہ: کلکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن (ایس ای سی) کو اس طرح سے کام کرنا چاہئے کہ مغربی بنگال کے لوگوں کو یقین دلایا جائے کہ ریاست میں آئندہ پنچایتی انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ ریاست نے پنچایتی انتخابات 8 جولائی کو ایک ہی مرحلے میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے ریاستی مشینری کی تیاریوں، ساز و سامان اور تعاون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

  چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ایس ای سی کو “اس طرح کام کرنا چاہیے کہ مغربی بنگال کے لوگوں کا کمیشن پر اعتماد بحال ہو اور یہ یقین دلایا جائے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں گے اور انتخابی عمل کا بھروسہ برقرار رہے۔ پیٹھ نے توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی جانب سے کمیشن میں جو اعتماد پیدا کیا گیا ہے اسے توڑنے کا کام نہیں کرنا چاہیے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرکزی فورسز کی تعیناتی اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے عدالت کے پہلے کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوپی میں بقرعید کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات، باڈی وارمر کیمروں کے ساتھ سادہ کپڑوں میں پولیس رہے گی تعینات

واضح رہے کہ تین سطحی پنچایت انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ریاست کے مختلف حصوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ریاست بھر میں 8 جولائی کو ہونے والی پولنگ کے لیے 61 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی رپورٹ تسلی بخش نہیں ہے کیونکہ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ انہیں لگانے کے احکامات دیے گئے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ عدالت نے ایس ای سی اور مغربی بنگال حکومت سے اس معاملے اور الیکشن ڈیوٹی کے لیے کنٹریکٹ ملازمین کی تقرری کے الزامات جیسے دیگر مسائل پر رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ عدالت اب اس معاملے کی سماعت 3 جولائی کو کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چھتیس گڑھ میں انتخاب سے قبل کانگریس کی بڑی حکمت عملی،ٹی ایس سنگھ دیو ریاست کے نائب وزیر اعلی بنے

عدالت نے کہا کہ پہلے کی ہدایت کے مطابق ایس ای سی کی طرف سے دائر کی گئی رپورٹ بہت تفصیلی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس نے 13 جون، 15 جون اور 21 جون کو اپنے پہلے کے احکامات میں ان پیرامیٹرز کا خاکہ پیش کیا تھا جن پر عمل کرنا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کمیشن کو صرف درست طریقے سے جواب دینا ہے۔ وہیں مرکز کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے کہا کہ کمیشن کی طرف سے 24 جون کو اس کے خط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے کہ کیا مرکزی فورسز سیکورٹی ڈیوٹی پر ہوں گی یا انہیں پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وہ ہندو اور مسلمان کرتے ہیں ،ہم انصاف اور انسانیت کی بات کرتے ہیں،وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا اپوزیشن پر نشا نہ

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

1 hour ago

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

3 hours ago