جمعرات کو ممبئی میں وقف بل پر پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس دوران اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم کچھ دیر بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوئی۔ دراصل میٹنگ کے دوران شیو سینا کے ایم پی نریش مہاسکے اور ٹی ایم سی کے کلیان بنرجی آپس میں جھگڑ پڑے۔ میٹنگ میں گلشن فاؤنڈیشن کی جانب سے کمیٹی کے سامنے اپنا بیان دے رہے تھے کہ کلیان بنرجی نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔
گلشن فاؤنڈیشن وقف بل کی حمایت کر رہی تھی۔ اسی دوران نریش مہاسکے نے کلیان بنرجی کو روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان تیکھی بحث ہوئی۔ ماحول گرم ہوا تو اسپیکر نے بھی مداخلت کی۔ بالآخر اپوزیشن جماعتوں کے تمام نمائندوں نے انہیں اجلاس سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، کچھ باہمی بات چیت کے بعد، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جے پی سی کی میٹنگ ایک بار پھر شروع ہوئی۔
وقف ایکٹ کیا ہے؟
وقف ایکٹ مسلم کمیونٹی کی جائیدادوں اور مذہبی اداروں کے انتظام و انصرام کے لیے بنایا گیا قانون ہے۔ اس ایکٹ کا بنیادی مقصد وقف املاک کے مناسب تحفظ اور انتظام کو یقینی بنانا ہے تاکہ ان جائیدادوں کو مذہبی اور خیراتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ وقف ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں ‘رکنا’ یا ‘ سپرد کرنا’۔ اسلام میں، وقف جائیداد کو ایک مستقل مذہبی اور خیراتی ٹرسٹ کے طور پر وقف کیا گیا ہے، جو مذہبی مقاصد، غریبوں کی مدد، تعلیم وغیرہ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ وقف املاک کے انتظام کے لیے ہر ریاست میں ایک وقف بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ بورڈ وقف املاک کا اندراج، تحفظ اور انتظام کرتا ہے۔
وقف ایکٹ کے تحت تمام وقف املاک کا رجسٹریشن لازمی ہے۔ یہ رجسٹریشن متعلقہ ریاستی وقف بورڈ میں کیا جاتا ہے۔ وقف بورڈ کو وقف املاک کی دیکھ بھال، مرمت اور ترقی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بورڈ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وقف املاک کو مذہبی اور خیراتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔ وقف بورڈ کو وقف املاک کا معائنہ اور کنٹرول کرنے کا اختیار ہے۔ یہ بورڈ وقف املاک کے منتظمین (متولی) کا تقرر بھی کرتا ہے اور ان کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتا ہے۔ وقف املاک سے متعلق تنازعات کے حل کے لیے خصوصی عدالت تشکیل دی گئی ہے۔ یہ عدالت وقف املاک سے متعلق تمام تنازعات کا تصفیہ کرتی ہے۔
مودی حکومت کا منصوبہ کیا ہے؟
جمعہ کو کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کو منظوری دی۔ مودی حکومت کابینہ میں وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ’وقف جائیداد‘ قرار دینے کے اختیارات کو روکنا چاہتی ہے۔ ان ترامیم کا مقصد وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ‘وقف جائیداد’ کے طور پر نامزد کرنے کے حق کو محدود کرنا ہے۔ جائیدادوں پر کئے گئے دعووں کی لازمی طور پر وقف بورڈ سے تصدیق کی جائے گی۔ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد وقف املاک کے انتظام اور منتقلی میں بڑی تبدیلی آئے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون میں ترمیم کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔ اس میں جسٹس سچر کمیشن اور کے رحمان خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی سفارشات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس–
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…