صدرِ جمہوریۂ ہند کے دفتر اور رہائش گاہ ، راشٹر پتی بھون ، ملک کی علامت اور عوام کا انمول ورثہ ہے۔ اسے لوگوں تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ راشٹرپتی بھون کے ماحول کو بھارتی ثقافتی اقدار اور اخلاقیات کا عکاس بنانے کی مسلسل کوشش کی گئی ہے۔اسی مناسبت سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو ر نے اشٹرپتی بھون کے دو اہم ہالوں یعنی ’ دربار ہال ‘ اور ’ اشوک ہال ‘ کا نام بدل کر بالترتیب ’ گن تنتر منڈپ ‘ اور ’ اشوک منڈپ ‘ رکھنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے ۔
دربار ہال ، اہم مواقع اور تقریب کے انعقاد ، مثلاً قومی ایوارڈز عطا کئے جانے کی تقریب کا مقام ہے ۔ ’ دربار ‘ کی اصطلاح بھارتی حکمرانوں اور انگریزوں کی عدالتوں اور اسمبلیوں کے انعقاد کے مقام کے لیے استعمال ہوتی تھی ۔ بھارت کے جمہوریہ یعنی ’ گن تنتر ‘ بننے کے بعد ، اس کی مطابقت ختم ہو گئی ۔ ’ گن تنتر ‘ کا تصور قدیم زمانے سے بھارتی معاشرے میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ’ گن تنتر منڈپ ‘ مقام کے لیے ایک موزوں نام ہے۔
’اشوک ہال‘ اصل میں ایک بال روم تھا۔ لفظ ’اشوک ‘ کسی ایسے شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے ، جو ’’ تمام دکھوں سے آزاد ‘‘ یا ’’ کسی غم سے خالی ‘‘ ہے نیز ’ اشوک ‘ سے مراد شہنشاہ اشوک ہے، جو اتحاد اور پرامن بقائے باہم کی علامت ہے۔ جمہوریہ ہند کا قومی نشان اشوک کے دارالحکومت سار ناتھ کے شیر کو بنایا گیا ہے ۔ یہ لفظ اشوک کے درخت سے بھی مراد ہے ، جس کی بھارتی مذہبی روایات کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ اور ثقافت میں بھی گہری اہمیت ہے۔ ’اشوک ہال‘ کا نام بدل کر ’اشوک منڈپ‘ رکھنے سے زبان میں یکسانیت آتی ہے اور لفظ ’اشوک‘ سے وابستہ کلیدی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے انگریزی حکمرانی کے نشانات مٹ جاتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…