لوک سبھا سکریٹریٹ نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی سے 15 فروری تک وزیراعظم نریندرمودی پران کے تبصرہ کے بعد استحقاق کی خلاف ورزی سے متعلق نوٹس (Breach of Privilege Notice) کا جواب دینے کے لئے کہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ وزیراعظم کے ارب پتی گوتم اڈانی کے ساتھ تعلقات ہیں۔ اس معاملے سے متعلق پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد سنگھ جوشی اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے ذریعہ کانگریس کے سابق صدراور رکن پارلیمنٹ کو نوٹس بھیجا گیا تھا۔
صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لینے کے دوران اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر یہ الزام لگایا تھا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے 2014 میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد صنعت کار کی تجارت میں اچانک اضافہ کیا اور اشارہ کرتے ہوئے اڈانی کے ساتھ وزیراعظم مودی کے تعلقات پر سوال اٹھایا تھا۔
راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر ‘کرونی کیپٹل ازم’ کا الزام لگایا تھا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق، نوٹس میں 7 فروری کو لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب کے دوران ’گمراہ کن، تضحیک آمیز، غیر پارلیمانی اور قابل اعتراض بیانات‘ دینے پرکانگریس لیڈر راہل گاندھی سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
10 فروری کو لکھے گئے خط میں سکریٹریٹ نے راہل گاندھی سے 15 فروری تک نوٹس پراپنا جواب دینے کو کہا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے 8 فروری کو اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر راہل گاندھی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی سے متعلق نوٹس دیا تھا۔ نوٹس میں کانگریس لیڈر پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بغیر کسی ’دستاویزی ثبوت‘ کے الزام لگانے اور’ایوان کو گمراہ کرنے‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔
ملیکا ارجن کھڑگے پر بھی لٹکی تلوار
راہل گاندھی کے علاوہ کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے پر بھی ایوان میں کارروائی کے دوران غیرپارلیمانی زبان کا استعمال کرنے کا الزام لگا ہے۔ فی الحال ان پر کوئی کارروائی ہوگی یا نہیں، اس کی کوئی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔