نئی دہلی: راجیہ سبھا میں بھارتیہ ویویان ودھییک، 2024 پر بحث کے دوران منگل کے روز کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سید ناصر حسین نے اڈانی معالے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کئی سنگین الزامت لگائے۔ انہوں نے لفظ ’ویویان‘ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسے تلفظ کرنے میں بھی دقت ہو رہی ہے، پتہ نہیں حکومت ہندی نام انگریزی اسکرپٹ میں کیو استعمال کر رہی ہے۔ یہ سبھی کے سمجھ میں آنا چاہئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوستان کی 60 فیصد آبادی ہندی بول نہیں پاتی تو بل کا نام ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کیوں نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا، ’’ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نہیں ہے، ڈبل اے آئی نہیں ہے، ٹرپل اے آئی اس کو بنا دینا چاہئے تھا، یہ اڈانی ایئرپورٹ آف انڈیا بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ممبئی، احمدآباد اور لکھنؤ سمیت اہم ہوائی اڈے اپنے جگری دوست کو دے دیئے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ میں آن ریکارڈ بتانا چاہتا ہوں کہ نیتی آیوگ اور وزارت خزانہ نے 6 ہوائی اڈوں کی بِڈنگ کے پروسیس کے وقت اپنا اعتراض جتایا تھا۔ جب پبلک پرائوٹ پارٹنرشپ اپریزل کمیٹی (PPPAC) میں اس کا پرپوزل آیا تھا تو ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس افیئرس نے کہا کہ ایک بِڈر کو صرف دو ایئرپورٹس دیا جانا چاہئے تو ان کو 6 ایئرپورٹس کیسے دے دیے گئے، یہ بات سرکار اس ملک کو بتائے، لیکن پی ایم مودی کہاں مانتے ہیں۔ دو ایئرپورٹس کی بات تو انہوں نے کہی تھی، مودی جی تو مانیں گے نہیں، اپنے دوست کو 6 ایئرپورٹس اٹھا کر دے دیئے۔
رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا، ’’اس کے علاوہ، نیتی آیوگ نے کہا تھا کہ انہیں بڈر وتھاٹ سفیشنٹ ٹیکنیکل کپیسٹی کو کوئی پروجیکٹ نہیں دینا چاہئے، پتہ نہیں اڈانی کو کتنا ٹیکنیکل سپورٹ تھا، ٹیکنیکل کپیسٹی تھی، پاسٹ ایکسپیرینس کیا تھا، کتنا وہ ٹرینڈ تھے، پتہ نہیں کیا تھا کہ ان کو چھ چھ ایئرپورٹس دے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کینیا میں بھاری احتجاج کے بعد اڈانی کی کمپنی کو جو ایئرپورٹ دیا گیا تھا اس کا کنٹریکٹ ختم کر دیتے ہیں، لیکن ہمارے ملک میں جب ہم پارلیمنٹ کے اندر مطالبہ کرتے ہیں تو کوئی سنوائی نہیں ہوتی، کوئی جانچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ دوسرے ملک میں ایگریمنٹ رد کیئے جارہے ہیں، لیکن ہمارے ملک میں ٹھیکے پر ٹھیکا ان کو دیا جا رہا ہے۔ یو ایس اے تک میں، اڈانی گروپ کی بدعنوانی کو لے کر، کرپشن، برائبری کے چارجز کو لے کر فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ 2030 کروڑ روپے کے رشوت کے چارجز ہیں، اس میں مرکزی سرکار کے پی ایس یو، سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا کا رول بھی پایا گیا ہے۔
راجیہ سبھا رکن نے کہا، ’’اس سے پہلے ہنڈنبرگ رپورٹ بھی سب کے سامنے آئی ہے۔ اس میں اسٹاک مارکیٹ منیپولیشن، شیل کمپنیز، اوور انوائسنگ کے سنگین الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ سرکاری ایجنسیز سیبی کا بھی معاملہ اس میں آیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے۔ یہ زمین پر توانائی کا سب سے بڑا…
حالانکہ راہل گاندھی کے ساتھ اس سفر میں ان کی بہن پرینکا گاندھی بھی تھیں…
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت سنبھل کی حقیقت کو چھپانا چاہتی ہے اسی لئے…
کل آزاد میدان میں فڑنویس کی حلف برداری ہوگی ،البتہ اس حلف برداری تقریب میں…
فی الحال غازی پور بارڈر پر راہل گاندھی کا قافلہ موجود ہے اور پولیس انہیں…
متھرا تنازعہ سے متعلق 18 عرضیوں کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو رہی…