قومی

ONOE Bill tabled in Lok Sabha: لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل پیش، اپوزیشن نے بل کو ملک اور جمہوریت کیلئے بتایا خطرناک

مرکزی وزیرقانون ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل کو لوک سبھا میں پیش کیا جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع ہوگیا۔ کانگریس پارٹی کے علاوہ سماجوادی پارٹی،ترنمول کانگریس ،راشٹریہ جنتال دل، عام آدمی پارٹی ،ڈی ایم کے،اے آئی ایم آئی ایم وغیرہ نے اس بل کو آئین کے خلاف اور جمہوری نظام کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور جے پی سی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری اور سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے بل کے خلاف احتجاج میں تقریریں کیں۔سماجوادی رہنما نے کہا کہ دو دن پہلے ہی آئین کے تحفظ کایہ لوگ دم بھر رہے تھے اورآج پھر آئین پر حملہ کرنے کیلئے نیا بل لایا گیا ہے۔ ہمارے آئین سازوں نے ایک دوراندیشی  کے طور پر جو سیاسی نظام تیار کیا گیا تھا،وہ ہمارے آئین کی بنیادی روح ہےاور اس روح کو ختم کرنے کے علاوہ حکمراں جماعت کے پاس کوئی کام ہی نہیں ہےاور یہ تاناشاہی کی طرف ملک کو لے جانا چاہتے ہیں ۔جو لوگ  آٹھ اسمبلی سیٹوں پر ایک ساتھ ووٹ نہیں کراسکتے وہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کیسے کراسکتے ہیں۔

ون نیشن ون الیکشن بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے: کلیان بنرجی

ٹی ایم سی کے ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ  ون نیشن ون الیکشن بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے۔ آرٹیکل 82 اور ذیلی آرٹیکل 5 تمام اختیارات الیکشن کمیشن کو دے رہا ہے۔ آپ اس بھرم میں مت رہیے،قیامت تک کوئی ایک پارٹی مکمل طور پر حکومت نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ یہ بل آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔اس لئے ترنمول کانگریس اس آئین مخالف بل کی کھل کر مخالفت کرتی ہے۔

ٹی ڈی پی اورجے ڈی یو نے بل کی حمایت کی

این ڈی اے کے اتحادیوں میں سے سب سے خاص اتحادی جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی نے بھی اس بل کی حمایت کردی ہے۔ ٹی ڈی پی کی طرف سے ایم پی چندر شیکھر نے حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی چیف چندربابو نائیڈو ہمیشہ اصلاحی اقدامات کے علمبردار رہے ہیں ،اس لئے کھل دل سے اس بل کی حمایت کرتے ہیں۔ وہیں جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار جھا نے ون نیشن ون الیکشن بل پر کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم اس بات کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئے۔ پنچایتی انتخابات الگ الگ ہونے چاہئے۔ جب یہ ملک میں انتخابات شروع ہوئے، یہ ون نیشن ون الیکشن تھا، یہ کوئی نئی بات نہیں جب کانگریس نے 1967 میں صدر راج نافذ کرنا شروع کیا، اس لیے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، حکومت ہمیشہ الیکشن موڈ میں رہتی ہے، جس سے ترقیاتی کاموں پر اثر پڑتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Delhi Weather Today: سرد ہواؤں سے دہلی کے لوگ پریشان، مزید گرے گا پارہ، جانئے کب ہوگی بارش

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق،  جمعہ کو دہلی میں ہوا کے معیار کا انڈیکس…

52 minutes ago

Delhi Election 2025: اپنی ماں کی سیٹ واپس کانگریس کو دلا پائیں گے سندیپ دکشت؟ جانئے ان کا سیاسی سفر

حال ہی میں عام آدمی پارٹی کے لیڈران آتشی اور سنجے سنگھ نے سندیپ دکشت…

2 hours ago

RG Kar Rape Murder Case: کولکتہ آر جی کر ریپ اور قتل معاملہ، سیالدہ کورٹ میں سماعت مکمل، آج آئے گا فیصلہ، پڑھیں ٹائم لائن

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے واضح طور پر کولکتہ پولیس سے کہا…

2 hours ago

The Promise of Better Healthcare: صحت کی بہتر دیکھ بھال کا وعدہ

یو ایس ایڈ  سے تعاون یافتہ ’پنکی پرومِس اَیپ ‘امراضِ نسواں کی نجی، سستی اور…

4 hours ago