بھارت میں بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت بن چکی ہے اور گزشتہ اتوار کو نریندر مودی نے بھی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔ لیکن ان اتحادیوں کے بارے میں خدشات برقرار رہیں گے جن کے زور پر پی ایم مودی اقتدار میں آئے ہیں، خاص طور پر نتیش کمار۔ نتیش کمار نے فی الحال بی جے پی کو اپنی حمایت دی ہے لیکن ان کی تاریخ کو دیکھ کر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ہمیشہ بی جے پی کو اپنی حمایت برقرار رکھیں گے۔ نتیش کمار کے اس رویے کا نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان میں بھی کافی چرچا ہے۔ پاکستان میں بھی انہیں ’پلٹو رام‘ کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔
بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں 272 کے اکثریتی تعداد سے محروم ہوگئی، جس کے بعد اس نے این ڈی اے اتحاد کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے۔ جے ڈی یو کے نتیش کمار اور ٹی ڈی پی کے چندرابابو نائیڈو حکومت بنانے میں کنگ میکر بن کر ابھرے ہیں۔ جے ڈی یو نے 12 سیٹیں جیتی ہیں جبکہ ٹی ڈی پی نے 16 سیٹیں جیتی ہیں۔اس حوالے سے پاکستان کے نیوز چینل سماء ٹی وی کے ایک پروگرام میں پاکستان کے سینئر صحافی عبدالستار خان نے کہا کہ ‘دو بڑی پارٹیوں نے بی جے پی کو سپورٹ کیا ہے اور وہ سینہ چوڑا کر کے گھوم رہے ہیں۔آپ دیکھیں گے کہ نریندر مودی اتنے سینہ تان نہیں چلیں گے جتنا یہ دونوں دو لوگ گھوم رہے ہوں گے۔
نتیش کمار کا ذکر کرتے ہوئے عبدالستار نے مزید کہا، ‘بھارتی میڈیا کہتا ہے اور میں بھی کہوں گا کہ نتیش کمار عرف پلٹو رام… وہ پلٹتے رہتے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو بھی باری باری پلٹتے رہے ہیں ۔ 2024 تک نتیش 4 بار پلٹ چکے ہیں۔ ہمارے یہاں لوٹا اور پلٹو رام میں فرق ہے۔ لوٹا وہ ہوتا ہے جو ایک پارٹی سے جیت کر کسی دوسری پارٹی میں چلا جاتا ہے۔یہ پلٹو رام نتیش کمار کبھی اپنی پارٹی کو کسی اتحاد میں شامل کرتا ہے اور کبھی کسی اور اتحاد میں۔اس پر تبصرہ کرتے ہوئے شو کے میزبان نے کہا، ‘میرے خیال میں گانا ‘ادھر چلا میں ادھر چلا’ صرف ان (نتیش کمار) کے لیے بنایا گیا ہے۔’
بھارت ایکسپریس۔
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…
تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…
جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو…
اتوار کو ہندو سبھا مندر میں ہونے والے احتجاج کے ویڈیو میں ان کی پہچان…
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…