قومی

Waqf Amendment Bill 2024: وقف ترمیمی بل 2024 کی حمایت اور مخالفت میں جے پی سی کو مشورے، بی جے پی کیوں اٹھا رہی ہے یہ بڑا قدم؟

وقف امینڈمینٹ بل یا وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق ایک طرف مودی حکومت بیک فٹ پر پہنچ گئی تو دوسری طرف ابھی بھی اس کے لئے بی جے پی کی طرف سے کوششیں جاری ہیں۔ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو رائے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے یہ تاریخ 13 ستمبر تھی، لیکن اب یہ تاریخ بڑھا کر 15 ستمبرکردی گئی ہے۔  ایک طرف مسلم تنظیمیں اور سیاسی پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کی تووہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بینرتلے مختلف تنظیموں نے مہم چلاکر تقریباً 4 کروڑ سے زیادہ  لوگوں نے ای میل بھیج کراس کی مخالفت کی ہے، لیکن دوسری طرف اس کی حمایت کرنے کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے ایک ویڈیو بیان جاری کے مختلف تنظیموں، اداروں، مدارس اورعام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے اوران لوگوں سے ان دو دنوں میں ای میل کرنے کی اپیل بھی کی ہے، جن لوگوں نے ابھی تک اپنا اعتراض درج نہیں کرایا ہے۔ کچھ تنظیمیں ایسی ہیں، جوحکومت کے قریب ہیں یا رہنا چاہتی ہیں، انہوں نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ تاہم بی جے پی بھی اس میں کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہتی ہے اوراس نے لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے بیداری مہم چلائے گی۔

بی جے پی نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ٹارگیٹ دیا ہے کہ وہ لوگوں کو اس بل کے فائدے کے بارے میں بتائیں اور ساتھ ہی تین لاکھ سے زیادہ لوگوں سے ای میل کرانے کا ہدف دیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے پارٹی کے سبھی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ آن لائن میٹنگ کرکے انہیں ہدایت دی ہے۔ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے بیداری مہم سے متعلق اپنے اپنے لوک سبھا اور راجیہ سبھا اراکین پارلیمنٹ کو ہدف دیا ہے۔ پارٹی نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کوعام لوگوں میں اس بل کی خوبی بتاتے ہوئے وقف ترمیمی بل کی حمایت میں جے پی سی کو ای میل کرنے کا ٹارگیٹ دیا ہے۔

 

آپ کو بتادیں کہ مودی حکومت کی طرف سے یہ بل لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا، لیکن سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کے بعد اسے جے پی سی یعنی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، جس کی صدارت کی ذمہ داری یوپی کے ڈومریا گنج سے رکن پارلیمنٹ جگدمیبیکا پال کو سونپی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں مختلف پارٹیوں کے کل 31 ممبران ہیں۔ بہرحال جے پی سی نے لوگوں سے رائے طلب کی ہے اور بڑے پیمانے پراس کی مخالفت میں رائے دی گئی ہے۔  بی جے پی کی طرف سے اپنے ہراراکین پارلیمنٹ کو بل کی حمایت میں ایک ایک ہزار ای میل کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں بی جے پی کے 240 ممبران ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں 96 ممبران ہیں۔ اس طرح بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو جے پی سی کے میل آئی ڈی پربل کی حمایت میں 3 لاکھ 36 ہزار سے زیادہ ای میل کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔

اب یہ فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ مسلمانوں کے متعلق وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنی ہے یا مخالفت اور حکومت کی منشا کیا ہے۔ ملی تنظیمیں کیا چاہتی ہیں اور مسلمانوں کو وقف جائیدادوں سے فائدہ ہے یا نقصان۔ یہ فیصلہ آپ خود کیجئے۔ آپ دیکھتے رہئے بھارت ایکسپریس اور مجھے دیجئے اجازت

بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Weather Update: دہلی کے درجہ حرارت میں آئے گی زبردست گراوٹ، کئی ریاستوں میں ہوگی موسلادھار بارش، جانئے پورے ملک میں کیسا رہے گا موسم

ملک کی راجدھانی دہلی میں موسمی تبدیلیوں کے درمیان فضائی آلودگی خطرناک سطح پر برقرار…

22 minutes ago

Sambhal Violence: جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد سنبھل پہنچا، پولیس حکام سے ملاقات کر وشنو جین کی گرفتاری کا کیا مطالبہ

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد…

48 minutes ago