بھارت ایکسپریس۔
بجرنگ دل لیڈر اور جنید-ناصر قتل کا ملزم مونومانیسر کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ نوح ضلع کورٹ میں پیش کئے جانے کے بعد راجستھان پولیس کی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ بجرنگ دل کے مونو مانیسرکو ہریانہ پولیس کے ذریعہ حراست میں لینے کے بعد باضابطہ طورپرگرفتارکرلیا گیا ہے۔ اس کے بعد نوح میں سیکورٹی کے انتظامات کو مزید پختہ کردیا گیا ہے۔ اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر ممتا سنگھ کے مطابق، اگست کے مہینے میں مونو مانیسر نے سوشل میڈیا پرایک اشتعال انگیز پوسٹ ڈالا تھا۔ اس معاملے میں نوح پولیس نے مونومانیسرکو گرفتارکرلیا۔
گئورکشک مونو مانیسرکو پولیس نے منگل کے روز حراست میں لے لیا تھا، جس کے خلاف گزشتہ فروری میں دو مسلم نوجوانوں (جنید اورناصر) کے قتل کے لئے راجستھان پولیس نے معاملہ درج کیا تھا۔ کچھ لوگوں نے اس پرنوح میں ہوئے تشدد کے لئے بھیڑ کو اکسانے کا بھی الزام لگایا تھا۔
ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر اسے سادہ کپڑا پہنے ہوئے لوگوں کے ذریعہ حراست میں لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مانیسر کا اصلی نام موہت یادو ہے۔ نوح میں 31 جولائی کو ہوئے تشدد سے پہلے مونو مانیسر (30 سال) کا ایک ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں اس نے بتایا تھا کہ وہ برج منڈل جل ابھیشیک شوبھا یاترا میں شامل ہوگا اور اس نے لوگوں سے بھی اس میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔
مونومانیسرعرف موہت یادو نوح میں ایک گئورکشک گروپ کی قیادت کرتا ہے اور گئورکشکوں کے حملوں کے ویڈیو پوسٹ کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ وہ لوجہاد کے خلاف مہم میں بھی سرگرم ہے۔ عام طور پرلو جہاد لفظ شدت پسندوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے، جس میں مسلم مردوں پر ہندو خواتین کو بہکانے اور زبردستی ان کا مذہب تبدیل کرائے جانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
مونو مانیسر پہلی بارسال 2019 میں سرخیوں میں آیا تھا، جب مبینہ طور پر گئورکشکوں کا پیچھا کرتے وقت اس پر گولی چلائی گئی تھی۔ وہ سال 2015 میں گائے کے تحفظ کا قانون نافذ ہونے کے بعد ہریانہ حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی ڈسٹرکٹ کاؤپروٹیکشن ٹاسک فورس کا رکن بھی تھا۔ مونو مانیسر اپنے یوٹیوب اور فیس بک پوسٹ کے ذریعہ گئورکشکوں کو مشتعل کرتا تھا۔ اکثراپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرہتھیاروں اورکاروں کو دکھاتے ہوئے اپنی تصویر پوسٹ کرتا رہتا تھا۔
چارج شیٹ میں مونو مانیسر کا نام تھا شامل
معاملے سے متعلق مہلوکین کے اہل خانہ کی طرف سے مونو مانیسر سمیت 5 افراد کے خلاف اغوا کا معاملہ درج کروایا گیا تھا۔ راجستھان پولیس کی طرف سے 8 ملزمین کی تصویر جاری کی گئی تھی، جس میں مونومانیسر کا نام نہیں تھا، لیکن کافی تفتیش کے بعد پولیس نے 6 جون کو عدالت میں داخل چارج شیٹ میں مونو مانیسر کا نام شامل کیا تھا۔ اس کے بعد راجستھان پولیس کے کاغذات میں مونو مانیسر کو فراربتایا گیا تھا۔ تبھی سے پولیس مونو مانیسر کی تلاش میں مصروف تھی۔
بھارت ایکسپریس۔
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…