قومی

Kavyanjali Samman Samaroh: عظیم شاعر گوپال داس نیرج 21ویں صدی کے شاعروں میں انسائیکلوپیڈیا کی طرح تھے:اوپیندر رائے

عظیم شاعر گوپال داس نیرج فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی جانب سے دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں کاویانجلی سمان سماروہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس پروگرام میں ٹرسٹ کے سرپرست اور چیئرمین، ایم ڈی اور بھارت ایکسپریس کے چیف ایڈیٹر اوپیندر رائے بھی موجود تھے۔ اس کے علاوہ اداکار انو کپور اور راجپال یادو سمیت کئی مشہور شخصیات نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔

ٹرسٹ کے سرپرست اور چیئرمین، ایم ڈی اور بھارت ایکسپریس کے چیف ایڈیٹراوپیندر رائے نے اپنے خطاب کا آغاز گوپال رائے نیرج سے  پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ  سال 2010 کی بعد ہے ۔ مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک تقریب منعقد ہوئی تھی ۔ وہیں پر اس عظیم شاعر سے میری دلچسپ ملاقات ہوئی ۔11 فروری کی تاریخ تھی ، اسی تقریب میں ” بھروسہ پترکار سمان’ کے طور پر مجھے اور جاوید اختر صاحب کو ایک ہی ٹرافی ملی تھی۔ نیرج داس سے ملاقات کا وہ پہلا دن تھا اور اس کے بعد سے ان کے انتقال تک مسلسل میں رابطے میں رہا ، تعلقات بڑے گہرے ہوگئے تھے۔ان کے فرزند ششانک اور مرگانگ ایک مدت سے میرے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ میں ان کی فیملی کا ایک ممبر بن چکا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال جب مرگانگ اور ششانگ  نے مجھ سے کہا کہ آپ کو والد محترم کا بے انتہا پیار ملتا رہا ہے اس لئے ہماری خواہش ہے کہ نیرج  فاونڈیشن ٹرسٹ کی ذمہ دار ی آپ ہی سنبھالیں۔میں نے ان کی درخواست پر کہا کہ یہ کام میرے لئے فخر کا باعث ہوگا۔ بہت سارے کام ہم کرتے رہتے ہیں لیکن یہ کام روح کو سکون دینے والا ہوگا۔گزشتہ سال نیرج سمان مجھے دیا گیا  اور اس سال بالی ووڈ کے مشہور اداکار انو کپور کو دیا گیا ہے۔

اوپیندر رائے نے اپنے صحافتی سفر کے دوران شاعروں کو سننے کا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جب بھی شاعر کو اسٹیج سے سنا ، مجھے یہ اندازہ  ہوا کہ  اصلی نوجوان شاعر ہی ہوتا ہے۔ وہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا ہے۔ جسمانی طور پر جوان ہونا الگ بات ہے۔ جسمانی طور پر جوان ہوتے ہوئے بھی من سے بوڑھے ہم نے بہت دیکھے ہیں ۔ لیکن جسمانی طور پر بوڑھے ہوتے ہوئے بھی من سے جوان اتنے سارے لوگ دیکھے ہیں کہ شمار نہیں کرسکتا۔

بھارت ایکسپریس کے چیئرمین نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سمندر کنارے پتھر پر سندور لگا کر رکھ دیا جائے تو لوگ اس  کو سجدہ کرنے لگتے ہیں ۔جس طرح سے آدمی اور پتھر کا رشتہ ہوجاتا ہے ، ٹھیک اسی طرح سے  یہ پوری کائنات اور اس میں موجود تمام چیزیں  ایک دوسرے سے مربوط ہیں ۔عظیم شاعر نیرج داس کی وہ شاعری جس نے میری زندگی میں اہم رول نبھایا ہے ۔ میری زندگی میں بڑی تبدیلی پیدا کی ہے اس کو آپ تمام کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا۔

نیرج داس گوپال کی غزل ہے کہ

چھِپ چھپِ اسر بہانے والوں، موتی ویئرتھ لٹانے والوں

کچھ سپنوں کے مرجانے سے ، جیون نہیں مرا کرتا ہے

سپنہ کیا ہے ، نین سیز پر سویا ہوا آنکھ کا پانی

اور ٹوٹنا ہے اس کا جو جاگے کچی نیند جوانی

ڈوبے بنا نہانے والوں، گیلی عمر بتانے والوں

کچھ پانی کے بہہ جانے سے ساون نہیں مرا کرتا ہے

مالا بکھر گئی تو کیا،خود ہی حل ہوگئی سمسیا

آنسوں گر نیلام ہوئے تو سمجھو پوری ہوئی تپسیا

روٹھے دیوس منانے والوں، پھٹی قمیض سلانے والوں

کچھ دیپوں کے بچھ جانے سے آنگن نہیں مرا کرتا ہے

انہوں نے کہا کہ اس گیت میں بہت زیادہ اثرانگیزی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہر ماہرنفسیات کو مریضوں کے علاج سے پہلے ایک بار اس گیت کو سنا دینا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ نیرج صاحب نے جو فلمی گیت لکھے ، جو غزلیں لکھی،اور کہا جاتا ہے کہ ان کے اندر بے پناہ صلاحیت تھی،کسی بھی محفل کو رات بھر باندھے رکھنے کی، پوری مجلس کو رات بھر اکیلے سنبھالے رکھنے کی۔ نیرج کپور داس شاعروں میں انسائیکلوپیڈیا کی طرح تھے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

1 hour ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

2 hours ago