احمد آباد اجلاس کے دوسرے دن کانگریس صدر ملکاارجن کھڑگے نے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں امریکی ٹیرف، ای وی ایم اور پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے نہیں بولنے کے معاملے پر بات کی۔ کانگریس صدر نے اس موقع پر پارٹی رہنماؤں کو نصیحت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ جو کام نہیں کرنا چاہتے ہیں انہیں سبکدوش ہو جانا چاہیے جو لوگ پارٹی کا کام نہیں کر رہے ہیں، وہ آرام کریں۔
پوری دنیا کے ترقی یافتہ ملک ای وی ایم کو چھوڑ کر بیلٹ پیپر کی طرف چلے گئے
اپنے خطاب میں ملکارجن کھڑگے نے ای وی ایم کو ’فراڈ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے ترقی یافتہ ملک ای وی ایم کو چھوڑ کر بیلٹ پیپر کی طرف چلے گئے۔ کہیں بھی دنیا میں ای وی ایم نہیں ہے، صرف ہندوستان میں ہے۔ یہ سب فراڈ ہے۔ بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ انہوں نے ایسے طریقے ایجاد کر لیے ہیں جس سے صرف انہیں ہی فائدہ مل رہا ہے لیکن آنے والے وقت میں ملک کے نوجوان اٹھ کھڑے ہوں گے اور کہیں گے کہ ای وی ایم نہیں چاہیے۔ کانگریس صدر نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ مہاراشٹر میں کیا ہوا؟ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ اور پریس کانفرنس میں یہ سوال اٹھایا تھا لیکن حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
ملک کی معیشت میں اجارہ داری قائم کی جا رہی ہے
اپنے خطاب میں ملکاارجن کھڑگے نے امریکی ٹیرف کا معاملہ بھی پُرزور طور پر اٹھایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اس سنگین معاملے پر بحث کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ کھڑگے نے کہا کہ امریکہ نے ہمارے خلاف 26 فیصد ٹیرف لگایا ہے لیکن حکومت نے پارلیمںٹ میں اس پر کوئی بحث نہیں ہونے دی۔ ہم نے اسی دوپہر یہ معاملہ اٹھایا لیکن انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ ملک کی معیشت میں اجارہ داری قائم کی جا رہی ہے۔
آج جو ہو رہا ہے ویسا پہلے کبھی نہیں ہوا
بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ گزشتہ 11 سال سے اقتدار پر قابض پارٹی آئین پر چوٹ کر رہی ہے۔ ہمارے آئینی اقدار، آئینی التزامات، آئینی اداروں پر لگاتار حملے ہو رہے ہیں اور اس کو روکنا ضروری ہے۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں حکومت نے منمانے طریقے ایوان کو چلایا۔ ایوان میں اپوزیشن رہنما راہل گاندھی جی کو بولنے نہیں دیا گیا۔ جمہوریت میں یہ شرم کی بات ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ موجوہ حکومت کس ذہنیت کے ساتھ چل رہی ہے۔ اس لیے ہمیں آواز اٹھانی ضروری ہے کیونکہ آج جو ہو رہا ہے ویسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
حکومت آہستہ آہستہ جمہوریت کو ختم کر رہی ہے
ملکارجن کھڑگے نے آگے کہا کہ عوامی مفاد کے ضروری معاملوں پر بحث کرانے کے بجائے حکومت فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے لیے رات کے تین-چار بجے تک پارلیمنٹ میں بحث کراتی رہی اور منی پور جیسے اہم مدعے پر بحث نہیں کرتی ۔ ہم نے ہمیشہ منی پور کے معاملے پر بات کرنی چاہیے لیکن کبھی بھی حکومت اس کے لیے نہیں مانی۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت عوام سے اپنی ناکامی چھپانا چاہتی ہے۔ جب ملک کے لوگ سو رہے تھے تب کئی اہم بل آدھی رات کو ایوان میں لائے گئے۔ یہ حکومت آہستہ آہستہ جمہوریت کو ختم کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس اردو۔
سی آر پاٹل نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے…
حکومت بہار کے انتخابات میں اس دہشت گردانہ حملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال…
'ٹی وی چینلز پر کچھ اینکر کشمیریوں کے خلاف بول رہے ہیں۔ وہ بے شرم…
لکھی سرائے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے کمار نے اتوار کے روز بتایا کہ پروگرام میں…
انوائرمنٹل واریرز کی ٹیم نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد جنگلات اور جنگلی حیات…
مرکزی وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں…