-بھارت ایکسپریس
Maharashtra Political Crisis In Supreme Court: چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت میں سپریم کورٹ کی 5 اراکین والی آئینی بینچ گزشتہ سال مہاراشٹر میں ہوئے سیاسی بحران سے متعلق آج (11 مئی) اہم فیصلہ سنائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شندے حکومت کے مستقبل کا فیصلہ بھی ہوگا۔ گزشتہ سال ایکناتھ شندے گروپ کی بغاوت کے شیو سینا دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد اس وقت کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے ایکناتھ شندے کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کیا تھا۔ اسے لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔
ادھو ٹھاکرے گروپ کی طرف سے 16 اراکین اسمبلی کی رکنیت کی میعاد کو چیلنج دیا گیا تھا، جس پر آج فیصلہ آنے والا ہے۔ اس فیصلے پر سبھی کی نظریں مرکوز ہیں۔ کیونکہ اس کا مہاراشٹر کی سیاست پر دور تک اثرپڑے گا۔
سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ
سپریم کورٹ کے سامنے جو موضوع ہے، ان میں ایک سب سے اہم گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعہ ادھو ٹھاکرے کو فلورٹسٹ کا سامنا کرنے کے لئے دیئے گئے احکامات کی میعاد سے متعلق ہے۔ بھگت سنگھ کوشیاری کے فلور ٹسٹ کا حکم دینے کے آئندہ ہی روز ادھو ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد مہاراشٹر کی سیاست نے کروٹ لے لی تھی۔ اسی کے ساتھ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعہ ایکناتھ شندے کو حکومت بنانے کے لئے دعوت دینے کی میعاد سے متعلق سپریم کورٹ فیصلہ سنائے گا۔ اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کیا بھگت سنگھ کوشیاری کے پاس شندے کو حکومت بنانے کے لئے دعوت دینے کا اختیار تھا، خاص طور پر جب شندے گروپ کے اراکین اسمبلی کے خلاف پارٹی بدلنے سے متعلق قانون کے تحت نا اہل قرار دینے کی کارروائی اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر کے سامنے زیرغور تھی۔
اگرپانچ ججوں کی آئینی بینچ گورنر کے فیصلے کو غیرآئینی قرار دیتی ہے، تواسے ایکناتھ شندے کی حکومت کی میعاد پر بھی اپنا فیصلہ سنانا ہوگا۔ اس فیصلے کے ساتھ ادھو ٹھاکرے کی سیاسی قسمت بھی وابستہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے کا فیصلہ ہوگا۔
اراکین اسمبلی نا اہل قرار دیئے گئے تو کیا ہوگا؟
سپریم کورٹ کو ادھو ٹھاکرے گروپ کی اس عرضی پر فیصلہ دینا ہے، جس میں شندے گروپ کے 16 اراکین اسمبلی کو نا اہل ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان میں وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے بھی ہیں۔ اگرسپریم کورٹ ان اراکین اسمبلی کی رکنیت ختم کرتا ہے تو ایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ شندے کو اپنا استعفیٰ دینا ہوگا۔ مہاراشٹر اسمبلی میں کل 288 سیٹیں ہیں، جس میں اکثریت کے لئے 145 کے اعدادوشمار تک پہنچنا ضروری ہے۔ فڑنویس-شندے حکومت کے پاس 166 اراکین اسمبلی ہیں جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کے پاس 120 اراکین اسمبلی ہیں۔ جبکہ دیگر دو اراکین اسمبلی ہیں۔
شندے کے حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں کیا ہوگا؟
سپریم کورٹ کا فیصلہ ایکناتھ شندے کے حق میں جاتا ہے تو یہ بڑی سیاسی جیت ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی وہ ریاست میں لمبی اننگ کی طرف جانے والے کھلاڑی بن جائیں گے۔ یہی نہیں، سپریم کورٹ سے مہرلگنے کے بعد انہیں شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کی پارٹی کے روایتی رائے دہندگان کو اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کا مقابلہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس سے ممبئی میونسپل انتخابات کے انتخابات میں شندے گروپ کے امکانات کو مضبوطی ملے گی۔ شندے کے حق میں فیصلہ آنے سے ایک بارپھرسے ادھو ٹھاکرے گروپ سے پارٹی تبدیلی کا دورشروع ہو سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…