Maharashtra Assembly Election 2024: جہاں ایک طرف ملک میں ‘بٹیں گے تو کٹں گے’ جیسے نعرے گونج رہے ہیں، وہیں دوسری طرف مرکزی وزیر اور آر پی آئی-اٹھاوالے کے صدر رام داس اٹھاولے کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔اٹھاولے نے کہا ہے کہ ملک ہندو مسلم اتحاد سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حوالے سے جمعہ (8 نومبر) کو لئے گئے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔
ناسک میں رام داس اٹھاولے نے کہا، “ہم مسلمانوں کی مخالفت نہیں کرتے۔ ہم سپریم کورٹ کے مسلمانوں کے بارے میں دیئے گئے بیان سے متفق ہیں۔ صرف ہندو مسلم اتحاد ہی ملک کو مضبوطی سے آگے لے جا سکتا ہے۔”
آپ کو بتا دیں کہ جمعہ (8 نومبر) کو سپریم کورٹ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی درجہ سے متعلق کیس کو نئی بنچ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے 1967 کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو اقلیتی ادارہ نہیں مانا جا سکتا کیونکہ یہ ایک مرکزی قانون کے تحت قائم کی گئی تھی۔
CJI D.Y. چندرچوڑ کی سربراہی میں ایک آئینی بنچ نے 4:3 کے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ تعلیمی اداروں کے قیام یا انتظامیہ میں مذہبی یا لسانی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والا کوئی بھی قانون یا انتظامی اقدام آئین کے آرٹیکل 30(1) کے خلاف ہے۔
دوسری طرف، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان ‘بٹیں گے تو کٹں گے’ پر مہایوتی میں تنازعہ ہے۔ جہاں ایک طرف این سی پی سربراہ اجیت پوار نے اس نعرے پر سوال اٹھائے ہیں وہیں ایکناتھ شندے کے لیڈر سنجے نروپم کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ نروپم نے یہ بھی کہا کہ اجیت پوار اسے ابھی نہیں سمجھ رہے ہیں لیکن مستقبل میں اسے ضرور سمجھیں گے۔
-بھارت ایکسپریس
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف نے کہا کہ ادب…
عدالت نے شکایت کنندہ کی وکیل کامنا ووہرا کو دو دن کے اندر تحریری دلائل…
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کو کسی بھی…
امت شاہ نے کہا، 'چھترپتی شیواجی مہاراج کی سرزمین سے، میں راہل بابا آپ کو…
بھارت رتن سے نوازے گئے اڈوانی کا شمار ملک کے سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے۔…
ریاست کے سابق وزیر اعلی اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نارائن رانے نے…