قومی

Madarsa Modernisation Scheme: ایک ہاتھ میں قرآن،دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر کا نعرہ بھی جملہ ثابت ہورہا ہے،21 ہزار اساتذہ ہوگئے بے روزگار،یوپی مدرسہ بورڈ صدر کا پی ایم کو مکتوب

اتر پردیش کی حکومت نے مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت اضافی ریاستی حصہ کی ادائیگی کو ‘روکنے’ کے حکم کے بعد، ریاستی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے چیئرمین افتخار احمد جاوید نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس اسکیم کو بحال کرنے کی درخواست کی تاکہ مسلم طلباء ‘ ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر کے نعرے کو کامیاب بنایا جا سکے۔جاوید کا کہنا ہے کہ چھ سال قبل مرکزی حکومت کی جانب سے مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت اپنا حصہ روکے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے بھی اس سال 5 جنوری کو اس اسکیم کے تحت پڑھانے والے اساتذہ کو اعزازیہ کی ادائیگی کے لیے اضافی ریاستی حصہ فراہم کرنے  پر روک لگا دی گئی ہے۔

تاہم ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے ریاستی حصہ پر پابندی عائد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت گزشتہ سال سے زیر التواء ریاستی حصہ ادا کرے گی۔مدرسہ بورڈ کے چیئرمین جاوید نے بدھ کو وزیر اعظم مودی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے ذریعے ریاست کے لاکھوں مدارس کے طلباء کو تعلیم اور سماج کے مرکزی دھارے سے جوڑا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر پسماندہ طبقات سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت کل بجٹ کا 60 فیصد حصہ دیتی ہے جبکہ ریاستی حکومت 40 فیصد حصہ دیتی ہے۔ مرکز نے تقریباً چھ سالوں سے اسکیم کے تحت اپنا حصہ ادا نہیں کیا ہے۔ اسی لیے ریاستی حکومت نے بھی اپنا حصہ نہیں دیا۔ اب تک ریاستی حکومت اس اسکیم کے مدرسہ اساتذہ کو اپنے مقررہ ریاستی حصہ کے علاوہ رقم دے رہی تھی۔

جاوید نے خط میں کہا، “مرکزی وزارت اقلیتی امور نے 17 اکتوبر 2023 کو ایک حکم میں کہا تھاکہ مدرسہ جدید کاری اسکیم کو صرف مالی سال 2021-22 تک ہی منظوری دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں، ریاستی حکومت نے اس سال 5 جنوری کو اس اسکیم کے تحت اساتذہ کو دیے جانے والے اضافی ریاستی حصہ اعزازی پر پابندی لگانے کی کارروائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جے۔ ریبھا نے ریاست کے تمام اقلیتی بہبود افسران کو ایک خط لکھ کر حکم کی تعمیل کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کی وجہ سے اس اسکیم کے تحت مقرر کردہ مدرسہ اساتذہ کو اپنی روزی روٹی کمانے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے کہا، “1995 میں اتر پردیش میں لاگو کی گئی مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت، اس وقت ریاست کے 7442 مدارس میں جدید مضامین پڑھانے والے کل 21216 اساتذہ کام کر رہے ہیں۔ اضافی ریاستی حصہ کی بندش کی وجہ سے ان سب کا روزگار مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔جاوید نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کی تجدید کریں اور اسے نہ صرف ریاست بلکہ پورے ملک میں نافذ کریں تاکہ مسلم طلباء کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر کے نعرے کو کامیاب بنایا جا سکے۔

دریں اثنا، ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے کہا، ”اب تک یہ انتظام تھا کہ جب تک مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم میں مرکز سے حصہ دیا جائے گا، ریاستی حصہ دستیاب ہوگا۔ اس کی وجہ سے مدرسہ کے اساتذہ کو ادائیگی میں تاخیر ہوئی، لیکن ابھی پچھلے ہفتے ہی محکمہ کے کابینہ وزیر دھرم پال سنگھ کے ساتھ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت کام کرنے والے اساتذہ کو ریاست کا حصہ دیا جائے۔انصاری نے کہا کہ وہ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ 5 جنوری کے خط میں کیا لکھا گیا ہے، لیکن اس سلسلے میں محکمہ اقلیتی بہبود کے کابینہ وزیر دھرم پال سنگھ کے ساتھ ہوئی بات چیت بہت مثبت رہی ہے اور اساتذہ کے لیے کچھ اچھا کیا جا رہا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

JPC Meeting: جے پی سی میٹنگ میں داؤدی بوہرہ برادری نے خود کو وقف بورڈ کے دائرے سے باہر رکھنے کا کیا مطالبہ، جانئے تفصیلات

سینئر وکیل ہریش سالوے اور دیگر نمائندوں نے داؤدی بوہرہ برادری کے مذہبی عقائد اور…

2 hours ago

Sharda Sinha Death: لوک گلوکارہ شاردا سنہا کا انتقال، سی ایم نتیش ہوئے جذباتی

مشہور لوک گلوکارہ شاردا سنہا کی حالت کئی دنوں سے تشویشناک تھی۔ موصولہ اطلاع کے…

2 hours ago

Salman Khan threatened: کرناٹک کا نکلا سلمان خان کو دھمکی دینے والا شخص، گرفتاری کیلئے ممبئی پولیس کی ٹیم روانہ

بابا صدیقی کی افطار پارٹیوں کو ہندوستان کی تفریحی راجدھانی میں ہائی پروفائل پروگراموں میں…

4 hours ago