نئی دہلی: راہل گاندھی کی ریلی بدھ (22 جنوری) سے دہلی میں دوبارہ شروع ہونے والی ہے۔ حالانکہ راہل نے اپنا پہلی ریلی سیلم پور میں کی تھی لیکن اس کے بعد ریلی رک گئی تھی، لیکن اب ایک بار پھر راہل گاندھی دہلی کی سیاسی جنگ میں اترنے والے ہیں۔ اس بار کانگریس کی اعلیٰ قیادت دہلی اسمبلی انتخابات کو لے کر سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے، لیکن مقامی لیڈران کم پرجوش دکھائی دے رہے ہیں۔ راہل گاندھی کی انتخابی مہم کی حکمت عملی تیار ہے۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ کے بعد اب امیدواروں کے نام بھی فائنل ہو گئے ہیں۔ پیر کے روزکانگریس کے مقامی لیڈران کے ساتھ راہل اور پرینکا کی آن لائن میٹنگ میں جو کچھ ہوا اس پر کانگریس کے اندر بڑے پیمانے پر بحث ہو رہی ہے۔
میٹنگ میں کیا ہوا؟
میٹنگ میں یہ مسئلہ سامنے آیا کہ مختلف ریاستوں اور طبقوں سے آنے والے لیڈر ابھی تک دہلی میں کوئی میٹنگ کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ انتخابی مہم کے لیے صرف راہل اور پرینکا پر انحصار کرنا کتنا درست ہے؟ اس کے علاوہ اس بات پر بھی بحث ہوئی کہ کانگریس کا بیان بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے خلاف کس طرح کا ہونا چاہئے لیکن وہ بھی ابھی تک نظر نہیں آ رہا ہے۔ حالانکہ یہ میٹنگ چند منٹ تک ہی چلی لیکن کانگریس کے تمام لیڈران کو جارحانہ مہم چلانے کی ہدایت دی گئی۔
کون کون لیڈر رہے شامل
اس حکمت عملی سے متعلق میٹنگ میں کانگریس کے دہلی انچارج قاضی نظام الدین اور ریاستی صدر دیویندریادو کے علاوہ دہلی ریاست کے کانگریس کے سابق صدر بھی موجود تھے۔ کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے مقامی لیڈران سے یہ بھی کہا کہ کانگریس کی پانچ گارنٹی کو عوام تک پہنچانے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ خاص طور پر وہ اعلان جو خواتین اور نوجوانوں کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ گارنٹیاں ہی دہلی میں کانگریس کو ووٹ دلا سکتی ہیں۔
اس ہفتے دہلی میں راہل گاندھی کی مسلسل ریلیاں شروع ہونے والی ہیں۔ ان ریلیوں کے ذریعے کانگریس سے روایتی طور پر جڑے ووٹ بینک کو پارٹی کے ساتھ جوڑنے کا منصوبہ ہے۔ بدھ( 22 جنوری) کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سب سے پہلے صدر بازار میں ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ صدر بازار میں مسلم ووٹروں کے ساتھ دلت اور برہمن ووٹوں کا بھی دخل ہے۔ راہل کی ریلی (23 جنوری) کو مسلم محلہ مصطفی آباد میں منعقد کی جائے گی۔ راہل پہلے ہی سیلم پور میں اپنی انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں۔ 24 جنوری کو راہل گاندھی کی ریلی ماڑی پور میں ہوگی جو کہ درج فہرست ذات کی ریزرو سیٹ ہے لیکن یہاں سکھوں کی ایک بڑی آبادی بھی ہے جس پر کانگریس کی نظریں ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
ملک کے معروف صنعت کار گوتم اڈانی پریاگ راج مہاکمبھ پہنچے اور یہاں انہوں نے…
دسمبر 2021 کو منظور شدہ سیمی کون انڈیا پروگرام نے عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت میں…
پی ایل ایف ایس کے لیے اپنایا گیا طریقہ کار عالمی بہترین طریقوں پر مبنی…
پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ، تقریباً ڈیڑھ ماہ پر محیط ہے، عالمی سطح پر…
وزارت تجارت اور صنعت نے پیر کو کہا کہ ہندوستان اب مالی سال 24 میں…
ڈی پی آئی آئی ٹی نے کہا کہ ایک درخواست دہندہ نے اپنی درخواست واپس…