-بھارت ایکسپریس
Earthquake: زمین کے اندربہت کچھ ایسا ہو رہا ہے جو ہم راست طور پر دیکھ نہیں پا رہے ہیں۔ تاہم دنیا بھرکے سائنسدانوں کی نظرزمین یا زمین کے پیٹ میں ہونے والی ایک بڑی تبدیلی پر منحصر ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق، افغانستان کے ہندوکش علاقے سے لے کرہمالیہ کے مشرقی کنارے یعنی تبت تک مسلسل زلزلے آتے رہیں گے۔ اس کی وجہ ہے کہ زمین کے اندر ہندوستانی ٹکٹانک فلیٹوں کا کھسکنا۔ ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ انڈین پلیٹ تبتن اور یوروپی پلیٹوں کو دھکا دے رہی ہے۔ ایسے میں یوروپ اور تبت کی طرف سے بھی ردعمل آرہا ہےاور زلزلہ کے طور پر ہم اس ہلچل کو محسوس کر رہے ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ افغانستان کے ہندوکش سے متعلق تبت کے پٹھاراورہمالیہ سے متعلق علاقوں میں مسلسل زلزلے آئیں گے۔ منگل کی رات آیا زلزلہ افغانستان میں ہندو کش کے پاس ہی تھا اوراس کی گہرائی 156 کلومیٹرتھی۔ جیسا کہ جغرافیہ میں آپ نے پڑھا ہوگا کہ زمین کے اندرکئی سطحیں بنی ہوئی ہیں اورماہرارضیات اسے کئی حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان میں سب سے اوپری سطح کو کرسٹ کہا جاتا ہے، جس کی گہرائی 5 سے 70 کلو میٹر کے درمیان کی ہے۔ افغانستان میں آیا زلزلہ زمین کے اوپری سطح سے تقریباً ڈھائی گنا نیچے تھا، جس کے جھٹکوں سے افغانستان سمیت پاکستان اورہندوستان پوری طرح ہل گئے۔
چین کی طرف کھسک رہی ہے ہندوستانی پلیٹ
رپورٹ کے مطابق، انڈین پلیٹ ہرسال 15 سے 20 ملی میٹر تبتن پلیٹ کی طرف کھسک رہی ہے۔ تاہم تبت کی پلیٹ کافی مضبوط ہے۔ لہٰذا یہ کھسک نہیں پا رہی ہے اوراس ٹکراؤ کے سبب چھوٹے چھوٹے زلزلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
کیا پھر سے بن جائے گا سپرکانٹیننٹ؟
سائنسدانوں کے مطابق 300 کروڑسال پہلے تمام ممالک اوربراعظم زمین کا ایک ٹکڑا تھے۔ یعنی براعظم ایک ہی تھا، لیکن، وقتاً فوقتاً، زمین کے اندرتبدیلیاں رونما ہوئیں اورجزائراور جزیرہ نما بن گئے۔ اس دوران جہاں سمندر ہوا کرتا تھا، آج دنیا کا سب سے بڑا پہاڑ، ہمالیہ وہیں کھڑا ہے۔ آج بھی ہمالیہ کی بلندی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ زمین کے اندرپلیٹوں کے ٹکرانے کی وجہ سے خطرناک توانائی نکلنے کا خدشہ ہے۔ ایسا اگربڑے پیمانے پرہوتا ہے تواس سطح پرایک بڑی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یوروپ اورایشیا مل کرایک براعظم بن جائیں۔ تاہم ایسا ہونے میں کروڑوں سال کا وقت لگے ور پتہ نہیں کتنی تہذیبیں بنیں گی اور تباہ ہوں گی۔
بڑے زلزلے کے دہانے پر ہے دہلی-این سی آر
زلزلے کے لحاظ سے دہلی-این سی آرپانچویں اور چوتھے زون میں ہے۔ یہ علاقہ انتہائی خطرناک ہیں۔ اگر یہاں زمین تیزی سے ہلے گی تو بڑی تباہی آئے گی اور اس سے نہ بچا جا سکے گا اور نہ ٹالا جا سکے گا۔ اس کا حشر ترکی میں آنے والے حالیہ زلزلے جیسا ہوسکتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ زلزلے سے متعلق قبل ازوقت وارننگ سسٹم نصب کیا جائے۔ اہم بات یہ ہے کہ حکومت ہند اس کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے۔ اس طرح کا نظام اتراکھنڈ میں شروع کیا گیا ہے۔ اس ٹینکائن کو آئی آئی ٹی روڑکی نے تیارکیا ہے۔ یہ ایک قسم کی ایپ ہے جو زلزلہ آنے پرپیشگی سگنل دے گی۔
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…
سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…