قومی

Karnataka Assembly Election Results 2023: جیت کی خوشبو کے درمیان کانگریس محتاط، اراکین اسمبلی کو کاؤنٹنگ سینٹر سے ہی ایئرلفٹ کرانے کا پلان تیار

ایک کہاوت بہت مشہور ہے کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کرپیتا ہے۔ کانگریس کی موجودہ حالت بھی بالکل ایسی ہی ہے۔ کرناٹک کے رجحانات سامنے آگئے ہیں۔ کانگریس کو اس میں سبقت ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی میں میٹنگ کا دورشروع ہوگیا ہے۔ کانگریس کسی بھی ناگہانی سے بچنے کے لئے پہلے سے ہی تیاری میں مصروف ہوگئی ہے۔ ابتدائی رجحانات میں توکانگریس کو مکمل اکثریت ملتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ کانگریس کسی بھی صورت میں آپریشن کمل کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہتی۔ ملک کی کئی ریاستیں جہاں کانگریس اقتدارکے قریب ہوتے ہوئے بھی کامیاب نہیں ہوپائی۔

جیت کی طرف گامزن ہوتے ہی اعلیٰ کمان پوری طرح سے سرگرم ہوگیا ہے۔ کانگریس اراکین اسمبلی سے آج ہی بنگلورو پہنچنے کوکہا گیا ہے۔ اراکین اسمبلی کومتحد کرنے کے لئے کانگریس اراکین اسمبلی کوالگ الگ مقامات سے لینے کے لئے ہیلی کاپٹراورفلائٹ لگائی گئی ہیں۔ ووٹنگ مراکزسے ہی اراکین اسمبلی کو سیدھے ہیڈ کوارٹرلے جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاکہ بی جے پی ان سے رابطہ ہی نہ کرپائے۔ جہاں پر ووٹوں کی گنتی (کاؤنٹنگ) ہو رہی ہے وہاں پرکانگریس کے سینئر لیڈران تعینات ہیں۔ کسی بھی صورت میں ایک بھی رکن اسمبلی نہ ٹوٹے اس کے لئے کانگریس کا پورا پلان پہلے سے تیار ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں میں چاہے گوا ہو یا اترا کھنڈ یا خود کرناٹک۔ آپریشن کمل کا زخم کانگریس جھیل ہی رہی ہے۔ اس بارکانگریس نے پہلے سے ہی اس کا انتظام کرلیا تھا۔ اس آپریشن کا نام دیا گیا تھا ہستھا۔ پارٹی صدرملیکا ارجن کھڑگے نے ہی پورا قلعہ تیارکیا تھا۔ ملیکا ارجن کھڑگے کی آبائی ریاست کرناٹک ہی ہے۔ اس لئے پارٹی نے گھیرا بندی کی پوری ذمہ داری ملیکا ارجن کھڑگے کو ہی سونپی تھی۔ سینئرلیڈران کی فوج اس کے لئے لگا دی گئی ہے۔ ریاستی صدرڈی کے شیوکمار، بی کے ہری پرساد جیسے لیڈرآپریشن ہستھا کے لئے پوری طرح سے مستعد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Karnataka Assembly Election Results 2023: سدارمیا یا ڈی کے شیو کمار: کرناٹک میں الیکشن جیتنے کے بعد کون ہوسکتا ہے کانگریس میں وزیراعلیٰ کا چہرہ

آپریشن لوٹس کا نام سنتے ہی کانگریس کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ کانگریس کئی ریاستوں میں اس کا زخم جھیل چکی ہے۔ دراصل، جب بھی کسی ریاست میں الیکشن ہوتے ہیں اوروہاں پر جیت ہارمیں معمولی سا فرق ہوتا ہے، وہاں پربی جے پی کا پلان شروع ہوجاتا ہے۔ بی جے پی جوڑ توڑ کرکے حکومت بنانے میں ماہرہے۔ وہ دوسرے اراکین اسمبلی کو اپنے خیمے میں ملاکر حکومت بنا لیتی ہے۔ کرناٹک خود بھی اس کا شکارہوگیا تھا۔ جب کانگریس جے ڈی ایس کی حکومت گراکر بی جے پی نے حکومت بنالی تھی۔ گوا میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

Parliament Winter Session: پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ٹویٹ کیا، "پارلیمنٹ کا سرمائی…

12 mins ago