اترپردیش کے مظفرنگرمیں کانوڑ یاترا کے دوران پولیس نے سبھی ہوٹلوں، دوکانداروں اورٹھیلے والوں کومالک کا نام عوامی طورپرلکھنے کا حکم دیا ہے۔ اسے لے کرسیاسی گھمسان تیزہوگیا ہے۔ اب اس پرجاوید اخترنے اپنا ردعمل ظاہرکیا ہے۔ انہوں نے یوپی پولیس کے اس فیصلے کا موازنہ نازیوں سے کیا ہے۔
جاوید اخترنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرلکھا،”مظفرنگریوپی پولیس نے احکامات دیئے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کسی خصوصی مذہبی جلوس کے شاہراہ پرسبھی دوکانوں، ریسٹورنٹ اوریہاں تک کہ گاڑیوں پرمالک کا نام خاص طورپراورواضح طورپرلکھا جائے۔ ایسا کیوں؟” انہوں نے مزید لکھا، ”نازی جرمنی میں صرف خصوصی دوکانوں اورگھروں پرنشان بناتے تھے۔”
کیا ہے مظفرنگرپولیس کا حکم؟
دراصل، مظفرنگرپولیس نے کانوڑیاترا سے متعلق ایک حکم جاری کیا ہے۔ پولیس نے کانوڑیاترا کے دوران شاہراہ میں آنے والے سبھی ہوٹلوں، دکانوں اورٹھیلے والوں سے اپنی دکان کے آگے نام لکھنے کو کہا ہے۔ پولیس نے اس فیصلے کا بچاؤکرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لئے کیا جا رہا ہے تاکہ کانوڑیوں کے درمیان کسی طرح کا کنفیوژن نہ ہواورمستقبل میں کوئی الزام نہ لگے، جس سے لاء اینڈ آرڈرمتاثرہو۔
اکھلیش یادو نے کہا- عدالت نوٹس لے
اکھلیش یادو نے بھی یوپی پولیس کے اس فیصلے پرسوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”…اورجس کا نام گڈو، منا، چھوٹا یا فتے ہے، اس کے نام سے کیا پتہ چلے گا؟ عدالت ازخود نوٹس لے اور ایسی انتظامیہ کے پیچھے اقتدارتک کی منشا کی جانچ کرواکر، مناسب سزا دینے کی کارروائی کرے۔ ایسے حکم سماجی طور پرجرم ہیں، جوہم آہنگی کی پرامن فضا کوخراب کرنا چاہتے ہیں۔”
بھارت ایکسپریس-
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…
تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…
جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو…
اتوار کو ہندو سبھا مندر میں ہونے والے احتجاج کے ویڈیو میں ان کی پہچان…