بھارت ایکسپریس۔
نئی دہلی: مرکزی بجٹ 26-2025 سے پہلے جماعت اسلامی ہند نے مرکزی حکومت کو اہم مشورے دیئے ہیں اور ان مشوروں پرعمل کرنے کی درخواست کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے مرکزی دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں بجٹ 26-2025 کے لئے 16 جامع تجاویزپیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ 26-2025 ایک ایسے وقت میں پیش کیاجا رہا ہے، جب ملک شدید مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ ’سی ایم آئی ای‘ (سی ایم آئی ای) ڈیٹا کے مطابق، نوجوانوں میں بے روزگاری کا اوسط 45.4 کی سطح تک پہنچ چکا ہے جبکہ تقریباً 20 فیصد آبادی غربت میں زندگی گزاررہی ہے اورزرعی ’جی ڈی پی‘ کی شرح نمومحض 2.8 رہ گئی ہے۔ لہٰذا جماعت اسلامی ہند عدم مساوات، بے روزگاری اورحاشیے پرپڑے ہوئے لوگوں کے مسائل کودورکرنے اورانصاف، مساوی ترقی اورمؤثرحکمرانی کے لئے بجٹ کی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہماری رائے میں ہمیں سپلائی سائیڈ کی حکمت عملی، جو بنیادی طورپرکاروبارکی ترقی اورٹیکس کی مراعات پرمرکوز نقطہ نظر کی وکالت کرتی ہے، اس میں ڈیمانڈ سائڈ اسٹریٹجی جس کا مقصد شہریوں کی قوت خرید کو بڑھانا، کھپت کومضبوط کرنا اورفلاحی پروگراموں کووسعت دینا ہوتا ہے اس کی طرف بڑھنا چاہئے۔
اقلیتی امور بجٹ میں اضافہ اوراسکالرشپ بحال کرنے کا مطالبہ
سید سعادت اللہ حسینی نے مطالبہ کیا کہ “منریگا بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ کیا جائے، شہری بے روزگاری کے لئے منریگا جیسے پروگرام شروع کئے جائیں اورقابل تجدید توانائی اورزرعی شعبے کوفروغ دینے کے لئے دیہی روزگارکے مراکز قائم کئے جائیں۔ صحت عامہ پرجی ڈی پی کا 4 فیصد اور’’مشن شکشا بھارت‘‘ کے لئے 6 فیصد مختص کیا جائے۔ اقلیتوں اورایس ٹی/ایس سی برادریوں کو بااختیار بنانے کے لئے منقطع اسکالرشپس بحال کی جائیں، بڑے پیمانے پراسکل ڈیولپمنٹ زون بنائےجائیں اور زمین اور کاروباری مواقع تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مناسب پروگرام شروع کئےجائیں۔ اسی طرح زرعی شعبے میں سرکارکوقرض سے راحت، ایم ایس پی کی ضمانت، آبپاشی منصوبوں کوترجیح دینی چاہئے، اس کے علاوہ کمزورطبقات کے لیے یونیورسل بیسک انکم (یوبی آئی) کا مرحلہ وارآغاز ہونا چاہئے۔ محصولات کے اقدامات کومنصفانہ اوروسائل کی عادلانہ تقسیم کویقینی بنایا جائے۔ ضروری اشیاء پرجی ایس ٹی کی حد 5 فیصد کی جائے، 1000 کروڑسے زائد دولت رکھنے والے افراد اورغیرملکی ٹیک کمپنیوں پرونڈ فال اورڈیجیٹل ٹیکس لگائے جائیں اورمرکزی ٹیکسوں میں ریاستوں کا حصہ بڑھا کر50 فیصد کیا جائے، سی ایس آرکے اصولوں کو مضبوط کیا جائے، نیزٹیکس سے مستثنیٰ انفراسٹرکچربانڈز متعارف کروائے جائیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہارکیا کہ ان تجاویزپرعمل آوری سے ملک میں عدم مساوات، بے روزگاری، پسماندگی پر قابوپانے نیزسب کے لئے انصاف، ترقی کویقینی بنانے اورحکومت پراعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی۔
سال 2025 میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کو بحال کیا جائے: انجینئرسلیم
کانفرنس کوخطاب کرتے ہوئے نائب امیرجماعت پروفیسرسلیم انجینئر نے کہا کہ “جماعت اسلامی ہند عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ہم سال 2025 کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی، باہمی اعتماد اورافہام و تفہیم کا سال بنائیں۔ ہمارا ملک متنوع عقائد اورمختلف مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے۔ کوئی بھی مذہب نفرت وعداوت کی تعلیم نہیں دیتا۔ کچھ مفاد پرست عناصرہماری دیرینہ روایتوں کو زک پہنچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ان عناصرکی فرقہ وارانہ سرگرمیوں نے ملک اورعوام کواخلاقی، روحانی اور مادی طورپرشدید نقصان پہنچایا ہے، ان پرقابو پانے اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی پرمبنی معاشرے کی تعمیرکے لئے ہمیں انفرادی، خاندانی اورسماجی ہرسطح پرباہمی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں متنوع نظریات وعقائد کے لوگوں کومشترکہ بنیادوں پرمتحد کرنے کی مثبت کوششیں کرنی چاہئے۔ ان اہداف کوحاصل کرنے کے لئے جماعت اسلامی ہند بین مذاہب اتحاد اورامن کے لئے متعدد اقدامات کرتی رہی ہے۔ سماجی ومذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اورملک میں امن وآشتی کے قیام میں اپنا کردارادا کریں۔ ہم اپنے ملک کے ہرشہری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری اس کوشش میں شامل ہوکراس نئے سال کوفرقہ وارانہ ہم آہنگی کا سنگ میل بنانے میں ہمارے ساتھ دے۔
بھارت ایکسپریس اردو سے خصوصی بات چیت میں انجینئرمحمد سلیم نے کہا کہ سنبھل میں مسلمانوں کوہراساں کئے جانے پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ “ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں کوبے جا طورہراساں کرنے کے لئے سنبھل میں نئے نئے مسائل کھڑے کیے جارہےہیں۔ پچھلے چند دنوں میں ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق سمیت درجنوں مسلمانوں پر بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے مذہبی مقامات کا سروے کرنے اور مبینہ تجاوزات کو بلڈوزکرنے پرپابندی عائد کررکھی ہے، اس کے بعد اقلیتوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیارکرنا، ریاستی حکومت کے منفی رویہ اورسوچ کواجاگر کرتا ہے۔ جماعت اسلامی ہند، اترپردیش کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان منصوبہ بند منفی کارروائیوں کوفوری طورپربند کرے، قانون اورانصاف کی حکمرانی کوبحال رکھے اورسنبھل میں متاثرہ خاندانوں کے لئے انصاف کویقینی بنائے۔ “
بھارت ایکسپریس۔
سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس (CISF) نے اپنے اہلکاروں میں خودکشی کی شرح میں 40 فیصد…
چین میں ہیومن میٹاپنیووائرس (ایچ ایم پی وی) کے تیزی سے پھیلنے سے خدشہ مزید…
پولیس کی کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے راگھو نے کہا کہ ملزم ابھی…
وزیر اعظم مودی ریٹھالا سے کنڈلی تک دہلی میٹرو کے فیز-IV کے 26.5 کلومیٹر طویل…
پرگتی یاترا کے دوسرے مرحلے میں ہفتہ کو گوپال گنج پہنچنے والے سی ایم نتیش…
اجمیر درگاہ کے عہدیداروں نے کہا کہ وزیر اعظم کا اقدام اور رججو کی موجودگی…