نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کی 20 تا 22 اپریل 2024 منعقدہ اجلاس میں مندرجہ ذیل قراردادیں پاس کی گئیں، جن کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس ملک میں ہونے والی تبدیلیوں اورتیزی سے بگڑتی ہوئی سماجی، سیاسی اورمعاشی صورت حال پراپنی فکرمندی کا اظہارکرتا ہے۔ ہندوستانی سماج میں بڑھتی ہوئی نفرتیں، مذہبی آزادی کا تنگ ہوتا دائرہ، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پربڑھتے تشدد کے واقعات، عبادت گاہوں کے عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس وغیرہ جیسی کیفیتیں خطرناک حد کو پہنچ گئی ہیں اور تیزی سے ملکی سماج کے تانے بانے کو کمزورکررہی ہیں۔
مفاد پرستی اور فرقہ ورانہ نفرت پر مبنی سیاست ، سیاست میں دولت کا بڑھتا ہوا رول، ملکی پالیسیوں پر سرمایہ دارانہ طاقتوں کے اثرات اورسیاست میں مجرمانہ ذہن رکھنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد ملک کو مسلسل کمزور کررہی ہے۔ملک میں جمہوری قدروں کا زوال اور جمہوری اداروں کی متاثر ہوتی ہوئی خودمختاری،اختلاف و آزادی رائے کو حکومتی اداروں کے غلط استعمال کےذریعے دبانےکی کوششیں عام ہوچکی ہیں اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو بری طرح متاثر کررہی ہیں۔
پچھلے چند برسوں کے دوران ملک کی دولت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے لیکن آبادی کا ایک بڑا حصہ اس کے ثمرات سے محروم ہے۔ عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی معاشی ناہمواری،ملک کی دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز اور مہنگائی وبے روزگاری میں مسلسل اضافے جیسے احوال نے ملک کے عوام میں معاشی بدحالی اور بے اطمینانی کی صورت حال کو فروغ دیا ہے اور مختلف طبقات بالخصوص نوجوانوں اور کسانوں میں حکومتی پالیسیوں کے تئیں بے چینی میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ اجلاس کے نزدیک یہ بڑی تشویش ناک صورت حال ہے۔
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کا یہ احساس ہے کہ ان مسائل کے حل کی اصل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ اسی لیےوہ عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جاریہ انتخابات میں سرگرمی سے حصہ لیں اوراپنے نمائندوں کے انتخاب کے وقت ایسے افراد کے حق میں اپنی رائے کا استعمال کریں جو ملک کی فلاح و ترقی اور سماج کی خدمت کو اولیت دیتے ہوں اور مذکورہ مسائل کا حل پیش کرسکتے ہیں۔
مجلس شوری کا یہ بھی احساس ہے کہ انتخابات کے اس ماحول میں حزب مخالف کو مقابلے کےمساوی مواقع فراہم نہ کئے جانے کی جو شکایات سامنے آرہی ہیں، یہ کسی بھی جمہوریت کے لیے مہلک رجحان ہے۔ اسی طرح نفرت پرمبنی تقاریراورعوام میں تفریق پیدا کرنے والے انتخابی بیانیے، دستورہند اورملک کے قانون کی صریح خلاف ورزی اورملک کے لیے شدید نقصان دہ ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عدل و انصاف ، ملک کے قانون اور جمہوری روایات کی بنیاد پر ان انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے پر خاص توجہ دے۔
عالمی صورت حال
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس محسوس کرتا ہے کہ عالمی امن کی صورت حال اس وقت شدید خطرات کی زد میں ہے۔ ایک طویل عرصے سے جاری روس و یوکرین کی جنگ نے کروڑوں انسانوں کومتاثر کیا ہے، لیکن اس وقت سب سے زیادہ تشویشناک صورت حال فلسطین پرگزشتہ 6 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کی ہے۔ اسرائیل فلسطینی عوام پرجن انسانیت سوزجرائم کا مسلسل ارتکاب کررہا ہے اس نے ظلم و بربریت کےپچھلے تمام ریکارڈ توڑدیئے ہیں۔ اب یہ بات ہرقسم کے شک سے بالاتر ہوچکی ہے کہ اسرائیل فلسطین میں بدترین نسل کشی کا مجرم ہے۔ دنیا بھرمیں اورخود مغربی ممالک میں اس وحشت وبربریت کے خلاف عوامی غم وغصے کے جومظاہرسامنے آرہے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔ متعلقہ حکومتوں کو عوام کی اس بے چینی کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔ لیکن اس تنازعہ میں بیشترمغربی ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ تائید حاصل ہے۔ نیزاس معاملے میں مسلم ممالک کی بے حسی بھی نہایت افسوسناک ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل کا جو ظالمانہ وبہیمانہ کردار سامنے آیا ہے اس کی نظیر دنیا کی حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ جماعت اسلامی ہند کی مجلس شوری کا یہ اجلاس اسرائیل کی جانب سےفلسطین کے نہتے عوام اور بچوں وخواتین پرحملوں اوراس کی اس منظم نسل کشی کی سخت مذمت کرتا ہے اورمغربی ممالک بالخصوص امریکہ سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی غیرمنصفانہ تائید سے بازآئے۔ جماعت اسلامی ہند عالمی برادری سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ محض بیانات اور قراردادوں سے اوپراٹھ کر فیصلہ کن اقدام کرے اوراس قتل عام کے سلسلے کو فوری بند کرکے فلسطین میں قیام امن کو یقینی بنائے اور متاثرین کی بازآبادکاری کا انتظام کرے نیز فلسطین کی مکمل آزادی کو بحال کرنےمیں اپنا مثبت رول اداکرے اوراسرائیل کے جنگی مجرموں کو قرارواقعی سزا دلانے کا بھی انتظام کرے۔
مجلس شوری کا یہ بھی احساس ہے کہ اب یہ تنازع محض اسرائیل و فلسطین تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اگر اسرائیل اور مغربی ممالک کی یہ روش برقرار رہی تو نہ صرف یہ خطہ بلکہ پوری دنیا بدامنی اور معاشی بحران کا شکار ہوجائے گی۔ اس لیے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کا فوری اور بااثر اقدام ناگزیز ہوگیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ ہندوستان کی حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اس تنازع کے حل میں اپنا حصہ ادا کرے۔مجلس شوریٰ کا احساس ہے کہ ہندوستان کے عوام کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر مظلوم و مجبور اہل فلسطین کی مدد کرنا چاہتی ہے، چنانچہ حکومت ہند سے یہ اپیل ہے کہ فلسطینی عوام تک ہندوستانی عوام کی مدد اور ریلیف پہنچانے میں انتظامی سہولتیں فراہم کرے۔
بھارت ایکسپریس۔
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…
بی جے پی لیڈرونود تاؤڑے نے ووٹنگ والے دن ان الزامات کوخارج کرتے ہوئے کہا…
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…
کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…