قومی

Bangladesh crisis: ؟محمد یونس نے کردیا مطالبہ تو انکار نہیں کرپائیں گےوزیر اعظم مودی، شیخ حسینہ کی وجہ سے منسوخ ہوجائے گا ہندوستان۔ بنگلہ دیش کا یہ معاہدہ؟

بغاوت کے بعد شیخ حسینہ جو بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں ،فرار ہو کر ہندوستان چلی آئیں لیکن اب ان کے لیے یہاں سے کہیں اور جانا بہت مشکل ہے۔ اب ان کے پاس دو ہی راستے ہیں۔ یا تو وہ بنگلہ دیش واپس چلی جائیں جہاں حکومت ان پر مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے یا پھر وہ ہندوستان میں ہی مقیم رہیں ، جس کے لیے شاید یہاں کی حکومت کبھی تیار نہیں ہوگی۔ تو اب شیخ حسینہ کا راستہ کیا ہے؟ آخر وہ کسی دوسرے ملک میں پناہ کے لیے کیوں نہیں جا رہی ہیں؟ آخر ان کے لیے بنگلہ دیش واپس آنا کیوں مشکل ہے اور چین سے دشمنی کی وجہ سے بدھ مت کے مذہبی گرو دلائی لامہ کو مستقل پناہ دینے والی ہندوستانی حکومت شیخ حسینہ کو ہمیشہ کے لیے اپنے ملک میں رکھنے پر رضامند کیوں نہیں ہو رہی؟ .

بغاوت کے بعد جب شیخ حسینہ فرار ہوکر ہندوستان آئیں تو ہندوستان کو بھی امید تھی کہ کچھ دن یہاں رہنے کے بعد شیخ حسینہ کو اپنی جگہ مل جائے گی اور وہ دنیا کے کسی اور ملک جیسے برطانیہ یا فن لینڈ یا سعودیہ چلی جائیں گی۔ یا کہیں اور جا کر آباد ہو جائیں گی۔ ابھی تک ایسا نہیں ہوا، کیونکہ کوئی دوسرا ملک انہیں سیاسی پناہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ اب شاید دنیا کا کوئی ملک انہیں پناہ نہیں دے گا کیونکہ شیخ حسینہ کے پاس اب دنیا کے کسی اور ملک کا سفر کرنے کا پاسپورٹ نہیں ہے۔

حال ہی میں بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب شیخ حسینہ کسی دوسرے ملک کا سفر نہیں کر سکتیں، اس لیے ان کے پاس ایک ہی حل ہے کہ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔ یعنی ہندوستان میں ہی رہنا۔ تاہم شیخ حسینہ کے پاس بنگلہ دیش واپس جانے کا آپشن بھی ہے۔ لیکن اگر شیخ حسینہ بنگلہ دیش جاتی ہیں تو بھی انہیں فوراً گرفتار کر لیا جائے گا۔

شیخ حسینہ بنگلہ دیش واپس کیوں نہیں جا سکیں گی؟

نئی عبوری حکومت نے مسلسل تین مرتبہ ملک کی وزیر اعظم رہنے والی شیخ حسینہ کے خلاف قتل، نسل کشی اور اغوا کے 30 سے ​​زائد مقدمات درج کیے ہیں۔ ان میں قتل کے 26، نسل کشی کے 4 اور اغوا کا ایک مقدمہ درج ہے۔ شیخ حسینہ کے علاوہ ان کے بیٹے، بیٹی اور بہن کے خلاف بھی ایسے ہی سنگین مقدمات درج ہیں۔ فی الحال ان کے پورے خاندان کے خلاف کچھ اور مقدمات درج کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایسے میں اگر شیخ حسینہ یا ان کے خاندان میں سے کوئی بنگلہ دیش میں قدم بھی رکھتا ہے تو اس کی گرفتاری یقینی ہے۔

شیخ حسینہ کب تک ہندوستان میں رہ سکتی ہیں؟

تو شیخ حسینہ صرف ہندوستان میں ہیں، لیکن کب تک؟ جب تک بنگلہ دیش میں حالات شیخ حسینہ کے لیے سازگار نہیں ہو جاتے تب تک کیا ہوگا؟ ایسا ہونے میں وقت لگے گا۔ کیا شیخ حسینہ تب تک ہندوستان میں رہیں گی؟ وہ ضرور رہ سکتی ہیں لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر بنگلہ دیش کی حکومت ہندوستانی حکومت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرتی ہے تو ہندوستان کیا کرے گا؟ آخر ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ ہے۔

ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ کیا ہے؟

یہ معاہدہ صرف سال 2013 کا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک ملک کا مجرم دوسرے ملک میں ہے تو اس ملک کو اس مجرم کو اس کے اصل ملک کی حکومت کو واپس کرنا ہوگا۔ ہندوستان نے بھی اپنے بہت سے مجرموں کو دنیا کے مختلف ممالک سے حوالگی اور واپس لایا ہے۔ جیسے ابو سالم کو پرتگال سے واپس ہندوستان لایا گیا تھا۔ چھوٹا راجن کو ہندوستانی حکومت انڈونیشیا سے لے کر آئی تھی اور سرجیت بدیشا کو کینیڈا سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ بہت سے دوسرے بڑے مجرموں کو بیرون ملک سے ہندوستان لایا گیا اور انہیں ہندوستان کے قانون کے مطابق یہاں سزا دی گئی۔ دوسرے ممالک کو تو چھوڑیں، ہندوستانی حکومت نے اپنے مجرم انوپ چیتیا کو بھی بنگلہ دیش سے حوالے کر دیا، کیونکہ وہ ULFA کا بڑا دہشت گرد تھا، جو بنگلہ دیش میں پناہ لے رہا تھا۔

بنگلہ دیش نے حوالگی کا مطالبہ کیا تو ہندوستان کیا کرے گا؟

بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی بطور مجرم حوالگی کا مطالبہ کرتا ہے تو ہندوستان کے پاس کیا آپشن ہوگا؟ جب تک شیخ حسینہ کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ نہیں تھا، ہندوستان میں ان کی پناہ سیاسی پناہ تھی اور اس صورت میں ہندوستان کو شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کی حکومت کے حوالے کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا تھا۔ اب شیخ حسینہ بنگلہ دیش کے لیے مجرم ہیں۔ جرائم بھی چھوٹے نہیں، اس پر قتل، نسل کشی اور اغوا کے سنگین الزامات ہیں۔ اس حوالے سے بنگلہ دیش کی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ اور شیخ حسینہ کی سخت مخالف خالدہ ضیا نے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم یہ مطالبہ سیاسی ہے اس لیے ہندوستان کو فی الحال اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر بنگلہ دیش کی حکومت سے بھی یہی مطالبہ آئے تو کیا ہوگا؟ پھرہندوستان کو سوچنا پڑے گا کیونکہ معاملہ کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ بین الاقوامی تعلقات اور خاص طور پر بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کا ہو گا، جو اس کے بہترین پڑوسیوں میں سے ایک ہے، جس کے ساتھ امن بھارت کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہندوستان نے دلائی لامہ کو سیاسی پناہ کیسے دی؟

ویسے ایک مثال ہے کہ ہندوستان نے کسی دوسرے ملک کے لیڈر کو پناہ دی ہے اور وہ لیڈر ہے Tenzin Gyatso، جسے دنیا دلائی لامہ کہتی ہے۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں بدھ مت کے مذہبی گرو دلائی لامہ واحد رہنما ہیں جنہیں ہندوستان نے پناہ دی ہے۔ 1959 میں جب چینی فوج نے تبت میں تباہی مچائی تو دلائی لامہ کو اپنے ہزاروں پیروکاروں کے ساتھ ہندوستان بھاگنا پڑا۔ وزیر اعظم نہرو نے خود ان کا خیرمقدم کیا اور دھرم شالہ میں ‘جلاوطن تبتی حکومت’ بنانے کی اجازت دی۔

اس واقعہ کو تقریباً 65 برس بیت چکے ہیں۔ ان 65 سالوں کے دوران دلائی لامہ ہندوستان سے جلاوطنی میں تبت کی حکومت کے سربراہ رہے لیکن شیخ حسینہ کو ہمیشہ ہندوستان میں رکھنا حکومت کے لیے مسائل کا پہاڑ کھڑا کر سکتا ہے۔ باقی اس معاملے کو مرکزی حکومت اور اس کی وزارت خارجہ کو دیکھنا ہوگا۔ فیصلہ صرف انہوں نے کرنا ہے۔ اس لیے مودی حکومت کے فیصلے کا انتظار کریں۔

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

56 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

1 hour ago