الیکشن کے موسم میں گریٹر نوئیڈا کی گلگوٹیا یونیورسٹی کے کچھ طلباء کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ وائرل ویڈیو میں یہ طلبہ کانگریس کے خلاف احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ طلبہ کا یہ پورا مارچ کانگریس ہیڈکوارٹر تک گیا لیکن اس درمیان کچھ ایسا ہوا کہ گلگوٹیا یونیورسٹی اور اس پورے مظاہرے کو لے کر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ الزام لگایا گیا کہ یہ سارا احتجاج اسپانسر کیا گیا تھا اور طلبہ کو زبردستی کانگریس کے خلاف احتجاج کے لیے بھیجا گیا تھا۔ یہ اس لیے کہا جا رہا ہے کہ طلبہ خود نہیں جانتے تھے کہ وہ کس معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں۔
گلگوٹیا یونیورسٹی کے طلبہ کی ویڈیو جو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، اس میں ایک ٹی وی چینل کا رپورٹر طلبہ سے سوال کرتا نظر آرہا ہے۔ اس دوران طلبہ نے کچھ بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر لکھا تھا ’’ترقی یافتہ ہندوستان میں اربن نکسل کے لیے کوئی جگہ نہیں۔جب رپورٹر نے طالب علم سے پوچھا کہ اس بینر پر کیا لکھا ہے تو وہ نکسل کی اسپیلنگ بھی صحیح سے نہیں پڑھ سکا۔اس کے بعد دیگر طلبہ کا بھی یہی حال تھا۔وہ صحیح سے نہ ہی ہند پڑھ پارہے تھے اور ناہی وہ انگلش کا تلفظ صحیح سے کررہے تھے، ایک طالب علم نے نکسل کو میکسول پڑھاتو وہیں کسی نے ہندی کی ٹانگ توڑ دی۔یعنی کروڑوں روپےخرچ کرنے کے بعد بھی گلگوٹیا میں بچوں میں صلاحیت نہ کے برابر پیدا ہورہی ہے۔
جس معاملے پر احتجاج جاری ہے اس کی کوئی اطلاع نہیں۔
گریٹر نوئیڈا سے دہلی پہنچنے والے طلباء سے جب پوچھا گیا کہ وہ کس مسئلے پر احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا ایجنڈا کیا ہے تو وہ جواب نہیں دے سکے۔ طلباء سے جب وراثتی ٹیکس کے بارے میں پوچھا گیا جس پر طلباء احتجاج کر رہے تھے تو طلباء کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں ہے۔ اسی طرح جب ایک طالب علم نے کہا کہ وہ کانگریس کے منشور کے خلاف احتجاج کرنے آئے ہیں تو رپورٹر نے پوچھا کہ منشور میں کیا ہے؟ اس پر گلگوٹیا کے طالب علم نے کہا کہ ہمیں اس کی خبر نہیں ہے۔ جب ایک طالبہ سے پوچھا گیا کہ یہ احتجاج کس لیے ہے تو اس نے جواب دیا کہ جناب آپ کسی اور سے پوچھ لیں۔
ویڈیو وائرل ہو رہی ہے
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طلباء کو اس مظاہرے اور ان کے ہاتھوں میں لکھا پلےبورڈ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔ تقریباً پانچ سات طلبہ نے رپورٹر کے سوالوں کے جواب دیے، جب سب کچھ کھل کر سامنے آنے لگا تو طلبہ رپورٹر سے بھاگنے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور اپوزیشن پارٹی کے رہنما بھی اسے شیئر کر رہے ہیں۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ جب گلگوٹیا یونیورسٹی کے طلبہ کو اس مسئلے کا علم تک نہیں تو پھر انہیں ہجوم میں کس نے یہاں تک پہنچایا؟
بھارت ایکسپریس۔
اسمبلی انتخابات کے لیے کل 10 ہزار 900 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے تھے۔…
جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب صدر ملک معتصم خان کی قیادت میں…
سنگھم اگین، جو اجے دیوگن کے کیرئیر کی سب سے بڑی اوپنر بن گئی ہے،…
یووا چیتنا کے ذریعہ 7 نومبر 1966 کو ’گورکشا آندولن‘میں ہلاک ہونے والے گائے کے…
ایم سی ڈی کے میئر کے عہدہ کا انتخاب گزشتہ چھ ماہ سے زیر التوا…
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایکس پر لکھا کہ "میں کینیڈا…