بھارت ایکسپریس۔
تحریر: اندیور پانڈے، (خواتین واطفال کے بہبود کی وزارت کے سکریٹری)
”This article/write-up has been edited and sent by the Press Information Bureau(PIB), Government of India and reprinted on its request.“
یہ مضمون پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی)، حکومتِ ہند کے ذریعہ ایڈیٹیڈ/ترمیم شدہ اورارسال کردہ ہے، جوان کی گزارش پرشائع کی گئی ہے۔
عالمی سیاست اورسفارت کاری کے پیش منظرمیں ایسے متعدد لمحے آتے ہیں جو امید اورترقی کی علامت بن جاتے ہیں۔ جی20 قائدین کا 2023 کا اعلانیہ ایسا ہی ایک سنگ میل ہے جس میں عالمی پیمانے پر صنفی مساوات بالخصوص خواتین اورلڑکیوں کو بااختیاربنانے کی تاریخی عہد بندگی کو شامل کیا گیا ہے۔ بھارت کی صدارت کے تحت جی20 کے قائدین نے جی 20 کی خواتین وزارت کو تقویت بہم پہنچانے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ حصولیابی عالمی پیمانے پر واقع صنفی عدم مساوات کی اشد ضرورت کو نمایاں کرتی ہے اور صنفی مساوات کے سلسلے میں اس کی اہمیت کو تسلیم کرنے کی بازگشت کی حامل ہے۔
بھارت کی صدارت کے تحت جی-20 کو وزیراعظم نریندرمودی کی امرت کال کی تصوریت سے ترغیب حاصل ہوئی ہے جہاں ناری شکتی (خواتین کی طاقت )معیشت اور معاشرے کے تمام شعبوں میں اہمیت کی حامل قرار پاتی ہے۔ اسی تصورپر آگے بڑھتے ہوئے بھارت کی جی20 صدارت نے پہلی مرتبہ خواتین کی ترقی سے آگے بڑھ کر اپنی توجہ خواتین کی قیادت والی ترقی پر مرکوز کی ہے۔
دہائیوں تک، صنفی مساوات کے علمبرداروں نے اس اہم موضوع کو عالمی ایجنڈے میں سرفہرست حیثیت دلانے کی کوشش کی ہے۔ یہ سفرطویل اورچیلنجزسے بھرا رہا ہے۔ راستے میں متعدد دشواریاں حائل رہی ہیں۔ جی20 نے اتفاق رائے سے 2023 کے اعلانیے میں صنفی مساوات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو قائدین، حکومتوں،مہذب معاشرے اور دنیا بھر میں اس سے متعلق شراکت داروں کی نہ تھکنے والی کوششوں اور غیر متزلزل عہد بندگی کا ایک بین ثبوت ہے۔
خواتین اوراطفال ترقیات کی وزارت نے جی 20 کے مندوبین اور مقررین نیزمہمان ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے علاوہ خواتین موجدین، صنعت کاروں، اختراع کاروں سائنس دانوں، بنیادی سطح کی خواتین قائدین اورسرفہرست رہ کر کام کرنے والے کارکنان، نجی شعبے، مہذب معاشرے، تعلیمی اداروں، تحقیقی اداروں، دفاعی اداروں اور ریاستی حکومتوں کو دنیا بھر میں خواتین کو درپیش ازحد اہم مسائل پرغوروفکرکرنے کے لیے یکجا کیا ہے۔
وزارت کے ذریعہ متعین کردہ چار شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز ہوئی ہے۔ یہ ہیں تعلیم: خواتین کی اختیار کاری کے لیے صورتحال کو یکسر بدلنے والا ایک راستہ، خواتین پر مبنی صنعت کاری، مساوات اور معیشت کے لیے ہر لحاظ سے مفید طریقہ کار، اس کا مطلب خواتین کی قیادت کو بنیادی سطح سمیت تمام سطحوں پر فروغ دینا ہے اور خواتین اور لڑکیوں کو موسمیاتی لچک کے لائحہ عمل کے سلسلے میں تبدیلی لانے کے لائق حیثیت عطا کرنا۔ خواتین کی اختیار کاری کے لیے ڈیجیٹل ہنرمندی ان تمام ترجیحاتی شعبوں میں سب سے اہم موضوع کے طور پر شامل رہی ہے۔ ان شعبوں پر جی20 اختیارکاری پہل قدمی اور ڈبلیو20 ربط ضبط گروپ کے ذریعہ غور و فکر کیا گیا اور ان پر تبادلہ خیالات عمل میں آئے۔ ان میٹنگوں کے اہم نتائج کی بازگشت صنفی مساوات سے متعلق عہد بندگیوں میں بھی سنی گئی اور جو عہد بندگیاں صدر نشین کے بیان میں شامل ہوئیں ان میں بھی ان کا ذکر ہوا جن کا تعلق خواتین کی اختیارکاری کی وزارتی کانفرنس سے تھا اور آخرکار انہیں جی20 قائدین کے اعلانیے میں ایک مضبوط مقام حاصل ہوا۔
یہ کوئی معمولی کرشمہ نہیں تھا۔ اتفاق رائے قائم کرنا اور بین الاقوامی مندوبین نیز دیگر شراکت داروں کے ساتھ معاملات طے کرنا ایک دشوار گزار کام تھا۔ ترقی پذیر ممالک کے لیے اہمیت کے حامل موضوعات کو اکثر ترقی یافتہ ممالک کے معاملے میں مساوی اہمیت اور حیثیت حاصل نہیں ہوتی۔
مندوبین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صحت ، تغذیہ تعلیم اور صنعت کاری سے متعلق نتائج اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ گفت و شنید میں خواتین کو بنیادی سطح کی معاشرتی قائدین کے طور پر نہ شامل کیا جائے۔ اس کی مزید تصدیق اور توثیق ایک نئے اور لائق توجہ شعبے کی شمولیت کے ذریعہ عمل میں لائی گئی جسے خواتین پر مبنی صنعت کاری کو تقویت بہم پہنچانے کے شعبے کا نام دیا گیا اور مقامی سطح پر قائدین کی حیثیت بھی اس میں شامل کی گئی تاکہ بہترین طریقہ ہائے کار پر مبنی پلے بک کا سلسلہ قائم ہو سکے۔
خواتین صنعت کاروں کے لیے ڈجیٹل ہنرمندی تمام تر ترجیحاتی شعبوں میں یکساں طور پر شامل رہی۔ ڈیجیٹل صنفی فرق کو پُر کرنے کے سلسلے میں وزیر اعظم مودی کی عہد بندگی نے 2 اور 4 اگست 2023 کو منعقد ہونے والی ایم سی ڈبلیو ای کے دوران خواتین کو ڈیجیٹل طور پر ہنرمند بنانے پر مرتکز توجہ کے لیے ایک بنیادی ٹیک مساوات پلیٹ فارم کے آغاز کا راستہ ہموار کیا، مزید برآں جی20 ممالک کے ساتھ شراکت داری ایم سی ڈبلیو ای میں قائم کی گئی تاکہ ڈجیٹل ہنرمندی پلیٹ فارم کی رسائی اور توسیع اس کی ہمہ گیری کو یقینی بنانے کے لیے عمل میں لائی جا سکے۔ 120 زبانوں میں دستیاب،یہ پلیٹ فارم اب جی 20 ممالک سے متعلق لڑکیوں اور خواتین کے لیے رجسٹریشن کے لیے کھلا ہے جہاں وہ ڈیجیٹل ہنرمندی اور اپنی ہنرمندی کو بہتر بنانے کے کورس مکمل کر سکتی ہیں جس کے ذریعہ وہ اپنے کرئیر کی نمو کو مہمیز کر سکتی ہیں۔
ایک دیگر مادی نتیجہ مینٹرشپ پلیٹ فارم کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ اسے ایک عالمی نخلستان کا نام دیا جا سکتا ہے جہاں جی 20 ممالک کی خواتین مینٹریا سرپرست اپنے تجربات اور مہارت زیر تربیت خواتین کے ساتھ مشترک کر سکتی ہیں تاکہ تمام تر خواتین کی اختیارکاری کے لیے اجتماعی تصوریت کو عملی شکل دی جا سکے۔
حقیقی زندگی کی مثالوں کے توسط سے کسی بھی راستے کی خوبیوں کو نمایاں کرنے کے لیے محرکاتی داستانیں یا ترغیب فراہم کرنے والے بیانات ایک طاقتور کردار یا نمونے کا کام کرتے ہیں۔ پہلی مرتبہ، صدارت کے تحت، جی 20 بااختیار ویب سائٹ 9 ممالک سے متعلق 73 حوصلہ فراہم کرنے والی داستانوں کے لیے ایک اسٹیج کی شکل اختیار کر چکا ہے جس میں ایسی خواتین کی قابل ذکر او ر اہم کوششوں پر مبنی سفر کی دستاویز بندی کی گئی ہے جنہوں نے جی20 ممالک میں فتحیابی حاصل کی ہے۔
بھارت کی جی20 صدارت اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے لیے بااثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ان میں شہریوں کو تبادلہ خیالات میں شامل کیا جائے اور اتنی ہی اہم بات یہ ہے کہ جی 20 گفت و شنید میں جن بھاگیداری کے اہم جذبے کی روح جگائی جائے۔ خواتین اور اطفال ترقیات کی وزارت نے پہل قدمی اور ربط و ضبط پر مبنی گروپ کے توسط سے کامیابی کے ساتھ 30000 سے زائد شہریوں کو واکتھن سے لے کر خواتین کی قیادت والی ترقیات کے سلسلے میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اس کی اہمیت کی تفہیم کرانے والی تقریبات کے اہتمام کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے۔ وزارت نے مقامی خواتین صناعوں، حرفت کاروں اور خواتین صنعت کاران کے لیے مختلف النوع بین الاقوامی کانفرنسوں میں پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے نمائشوں کا اہتمام کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ ان کی مصنوعات اور ہنرمندی کو نمایاں کرکے پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور بھارت کی جی20 صدارت کو صحیح معنوں میں ایک عوامی تقریب کی شکل دی جائے۔
جی20 نئی دہلی قائدین کے 2023 کا اعلانیہ نہ صرف یہ کہ امید کی ایک علامت ہے بلکہ یہ عملی پہلو کی جانب بھی راغب کرتا ہے۔ یہ ممالک کو محض تقاریر تک محدود نہیں رکھتا بلکہ اس سے آگے بڑھ کر عملی طور پر سامنے آنے اور صنفی مساوات کے حصول کی جانب بامعنی اقدامات کرنے کی چنوتی بھی دیتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…