قومی

Operation ‘Jeb Par Daka’: آپریشن جیب پہ ڈاکا- ملک کے دارالحکومت میں عوام کے ساتھ دھوکہ دہی، ایم سی ڈی کے کاموں پر سوالیہ نشان

Delhi MCD: راجدھانی دہلی کے مالس اور پورش علاقوں میں پارکنگ کے نام پر مقررہ اصولوں اور نرخوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بھاری رقم وصول کی جارہی ہے۔ دہلی میں پارکنگ کی حقیقت کیا ہے، بھارت ایکسپریس کی یہ خصوصی رپورٹ کور رپورٹر راجو گپتا اور ایس آئی ٹی کے سربراہ سبودھ جین آپریشن جیب پہ ڈاکا میں بے نقاب کریں گے۔

دارالحکومت دہلی کے مالس میں مفت پارکنگ کی مشق پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے۔ لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی ناک کے نیچے ایسی جگہوں پر بھاری پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 10 اکتوبر 2019 کو دہلی قانون ساز اسمبلی کی پٹیشنز پر کمیٹی نے Master Plan/Building Bye Laws-2016 کے تحت سلیکٹ سٹی واک مال، ڈی ایل ایف مال، ساکیت اور میکس ہسپتال ساکیت میں غیر قانونی پارکنگ فیس کی وصولی کے بارے میں ڈی ڈی اے کو ایک خط لکھا تھا، جس کے تحت مفت پارکنگ کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، اس وقت جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ چونکہ ان مالس کو زمین ڈی ڈی اے نے دی ہے، اس لیے ان کا دائرہ اختیار تقسیم کارپوریشن یعنی جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت نہیں آتا ہے۔ کارپوریشن اور ڈی ڈی اے افسران کی اس نورا کشتی کی وجہ سے آپ کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کا کھیل آج بھی جاری ہے۔

کالے دھن اور پارکنگ مافیا میں لگے افسران کی ملی بھگت سے پارکنگ کے نام پر غیر قانونی وصولی کا یہ گھپلہ کئی پورش علاقوں میں بلا روک ٹوک جاری ہے۔ مالس میں پارکنگ قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے صارفین سے بلا خوف و خطر فیس وصول کی جارہی ہے۔

دہلی کے سلیکٹ سٹی واک مال میں چل رہے پارکنگ ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے بھارت ایکسپریس کا انڈر کور رپورٹر یہاں کے پارکنگ ایریا میں پہنچا۔ یہاں کا منظر حیران کن تھا۔ معصوم عوام سے کھلے عام پارکنگ کی بھاری فیسیں وصول کی جارہی ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ یہاں روزانہ سینکڑوں گاڑیاں آتی ہیں اور ہفتہ اتوار کو یہ تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ پارکنگ کے نام پر یہ ریکوری ماہانہ کئی لاکھ روپے بنتی ہے۔ یہ پیسہ جو عوام سے من مانی طریقے سے لوٹا گیا، کیا کسی کی جیب میں جاتا ہے؟ کیا یہ آپ کے ساتھ چوری نہیں؟ ہم سیلیکٹ سٹی مال کی پارکنگ میں پارکنگ ملازم ونود سے ملے۔ ونود نے بتایا کہ ٹو وہیلر پارکنگ کے چارجز پہلے دو گھنٹے کے لیے تیس روپے ہیں اور اس کے بعد ہر گھنٹے کے لیے دس روپے اضافی ہوں گے۔

ونود نے گفتگو میں کئی چونکا دینے والے انکشافات کئے۔ ونود نے بتایا کہ آج ہفتہ ہے، اس لیے آج کار کا پارکنگ چارج زیادہ ہے۔ آج آپ کو گاڑی پارک کرنے کے لیے تیس روپے فی گھنٹہ ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ آج سلیکٹ سٹی مال میں آٹھ گھنٹے کے لیے اپنی کار پارک کرتے ہیں تو اپنی جیب ڈھیلی کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ کیونکہ آپ سے پارکنگ کے دو سو چالیس روپے وصول کیے جائیں گے۔

سلیکٹ سٹی مال کے اس پارکنگ ملازم نے ہمیں ماہانہ پاس لینے کا مشورہ دیا۔ ونود کے مطابق پہلی بار ٹو وہیلر کا پاس بنوانے پر تین سو روپے چارج ہوں گے اور پانچ سو روپے ماہانہ پاس بن جائیں گے، یعنی آپ کو آٹھ سو روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اسی فور وہیلر کے لیے آپ کو ماہانہ اکیس سو روپے ادا کرنے ہوں گے۔ تو جناب ایک اور ماہانہ خرچ کے لیے تیار ہو جائیں۔

پارکنگ کے نام پر لاکھوں روپے کی اس ریکوری کا ذمہ دار کون؟ دہلی حکومت؟ ڈی ڈی اے؟ یا دہلی میونسپل کارپوریشن؟ تفتیش جاری تھی اور ہمارا اگلا پڑاؤ ساکیت میں ڈی ایل ایف ایونیو مال تھا۔

ساکیت ہی میں واقع ڈی ایل ایف ایونیو مال میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی آمدورفت ہے۔ ظاہر ہے کہ یہاں آنے والے زیادہ تر لوگ پارکنگ کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہاں بھی پارکنگ کے نام پر لوگوں سے غیر قانونی ریکوری ہو رہی ہے؟ جواب جاننے کے لیے بھارت ایکسپریس کی ٹیم سیدھی ڈی ایل ایف ایونیو مال کی پارکنگ میں گئی۔ یہاں پارکنگ فیس جمع کرنے والے پارکنگ عملہ نے بتایا کہ یہاں ٹو وہیلر پارکنگ 10 روپے فی گھنٹہ اور فور وہیلر پارکنگ 20 روپے فی گھنٹہ ہے۔

بات چیت میں پارکنگ ملازم نے بتایا کہ اگر آپ ماہانہ پاس بنواتے ہیں تو آپ سے فور وہیلر پارکنگ کے لیے دو ہزار چار سو اٹھہتر روپے اور ٹو وہیلر پارکنگ کے لیے ایک ہزار باسٹھ روپے وصول کیے جائیں گے۔

بھارت ایکسپریس کی تحقیقات کا اگلا اسٹاپ جنوبی دہلی میں ایم جی ایف میٹروپولیٹن مال تھا۔ یہاں بھی پارکنگ کے نام پر کھلے عام لوٹ مار جاری ہے۔ جب بھارت ایکسپریس کی ٹیم اس ایم جی ایف میٹروپولیٹن مال کے پارکنگ گیٹ پر پہنچی تو پتہ چلا کہ یہاں فور وہیلر پارکنگ کے لیے پہلے دو گھنٹے کے لیے چالیس روپے اور اس کے بعد دس روپے فی گھنٹہ وصول کیے جا رہے ہیں۔

دہلی میونسپل کارپوریشن نے پارکنگ کے لیے پارکنگ کے نرخوں کی فہرست جاری کی ہے۔ قوانین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پارکنگ کی جگہ پر بورڈ پر پارکنگ کے نرخ لکھے جائیں۔ لیکن بورڈز غائب ہیں۔ تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے بھارت ایکسپریس کی ٹیم دہلی کے حوز خاص گاؤں پہنچی اور یہاں کا منظر اور بھی حیران کن تھا۔ جب ہم نے یہاں موجود پارکنگ اسٹاف سے پارکنگ چارجز کے بارے میں پوچھا تو جواب حیران کن تھا۔ یہاں کار پارکنگ کے نام پر براہ راست 100 روپے اور پانچ گھنٹے بعد 20 روپے فی گھنٹہ وصول کیے جاتے ہیں۔ وہیں ٹو وہیلر پارکنگ کے لیے بیس روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔ جبکہ کارپوریشن نے کار پارکنگ کے لیے 20 روپے فی گھنٹہ اور 24 گھنٹے کے لیے 100 روپے مقرر کیے ہیں۔ اس کے علاوہ دو پہیہ گاڑیوں کی پارکنگ 10 روپے فی گھنٹہ اور 24 گھنٹے کے لیے 50 روپے مقرر کی گئی ہے۔

جب بھارت ایکسپریس کی ٹیم نے حوز خاص گاؤں کے اس پارکنگ ملازم سے ماہانہ پاس کے بارے میں بات کی تو اس نے جو نرخ بتائے وہ چونکا دینے والے تھے۔ کار پارکنگ کے لیے ایک ماہ کے پاس کے لیے چوبیس سو روپے اور ٹو وہیلر پارکنگ کے لیے آٹھ سو روپے مانگے گئے۔ اس شخص نے بتایا کہ یہ پارکنگ کا ٹھیکہ پچیس لاکھ میں اٹھایا گیا ہے۔

ایم سی ڈی کی پارکنگ ریٹ لسٹ کے مطابق پورے مہینے کے لیے کار کے ڈے پاس کے لیے 1200 روپے اور ڈے اینڈ نائٹ پاس کے لیے 2000 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ ٹو وہیلر پارکنگ ڈے پاس کے لیے بھی 600 روپے ماہانہ مقرر کیا گیا ہے۔ یعنی جو ٹھیکیدار کارپوریشن میں اوپر تک آفر کر رہا ہے وہ کھلے عام آپ سے زیادہ پیسے لے کر لوٹ مار کر رہا ہے۔

بھارت ایکسپریس ٹیم کا اگلا اسٹاپ دہلی کا مدنگیر علاقہ تھا۔ پشپا بھون کے ایم سی ڈی پارکنگ میں جو منظر ہم نے دیکھا وہ واقعی حیران کن تھا۔ دارالحکومت کے اس گنجان آباد علاقے کی پارکنگ میں زبردستی لوٹ مار کا بڑا کھیل جاری ہے۔ یہاں ٹو وہیلر پارکنگ کے لیے دس روپے فی گھنٹہ اور آٹھ گھنٹے کے لیے پچاس روپے اور اگر کار ہے تو بیس روپے فی گھنٹہ اور آٹھ گھنٹے کے لیے سو روپے۔ مطلب یہاں بھی کھلی لوٹ مار۔

بھارت ایکسپریس کی تحقیقات کا اگلا پڑاؤ دہلی کے کالکاجی مندر کا پارکنگ ایریا تھا۔ دہلی کا کالکاجی مندر۔ یہاں روزانہ سینکڑوں لوگ آتے ہیں۔ اس لیے یہاں کی پارکنگ تقریباً بھری ہوئی ہے۔ یہاں ہمیں معلوم ہوا کہ کار پارکنگ کے لیے 20 روپے فی گھنٹہ اور موٹر سائیکل کے لیے 12 گھنٹے کے لیے 50 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔

MCD کے اس کالکاجی مندر کے علاقے میں پارکنگ کا اصل ٹیرف پچاس روپے کار کے لیے اور بیس روپے بائیک کے لیے چوبیس گھنٹے ہے۔ یعنی یہاں بھی پارکنگ کے نام پر عوام کو کھلے عام لوٹا جا رہا ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Mohd Sameer

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

37 mins ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

51 mins ago