قومی

ڈیوس کپ کا پیسہ نہیں لوٹانے والی اے آئی ٹی اے پر مہربانی!

جم خانہ کلب میں گزشتہ سال ڈیوس کپ ٹورنا منٹ کرانے والے سرکاری ایڈمنسٹریٹر اوم پاٹھک کا دعویٰ تھا کہ ٹورنا منٹ کے نام پرملنے والی اسپانسرشپ کی پوری رقم آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن کی ہے اوراس کے انعقاد پر خرچ کئے گئے تقریباً سوا تین کروڑ روپئے کلب کی ذمہ داری تھی۔ حیرانی کی بات ہے کہ کلب کے موجودہ سرکاری نمائندے خرچ کی گئی پوری رقم کی ادائیگی AITA  سے وصول کرنے کے لئے تو خط لکھ رہے ہیں، لیکن اسپانسر شپ کے نام پر وصول کی گئی تقریباً 10 کروڑ روپئے کی رقم میں سے کلب کو ملنے والی ریوینیو حصہ داری سے متعلق وہ بھی خاموش ہے۔

ڈیوس کپ کا بھوت دہلی جم خانہ کلب چلانے والے حکومتی نمائندوں کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ دسمبر 2022 کے سالانہ اجلاس عام میں حکومتی نمائندوں نے تحریری دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے پر کوئی تنازعہ نہیں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ڈیوس کپ کا انعقاد کرنے والی اے آئی ٹی اے نے ان کے اگست 2022 کے اس خط تک کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، جس میں کلب نے تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپئے ادا کرنے کے لئے لکھا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ جم خانہ کی موجودہ انتظامیہ نے سابق ایڈمنسٹریٹراوم پاٹھک کی اس دلیل سے بھی اتفاق نہیں کیا، جس میں پاٹھک نے کہا تھا کہ ڈیوس کپ کا انعقاد کرنے والی اے آئی ٹی اے کو صرف 26 لاکھ روپئے ادا کرنے تھے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ عدم ادائیگی کے باوجود نہ تو انہوں نے اے آئی ٹی اے کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ ہی پاٹھک کے خلاف۔ کارپوریٹ امورکی وزارت کے افسران اس معاملے میں ‘دھرت راشٹر’ بنے بیٹھے ہیں۔

 یہ ہے پورا معاملہ

جم خانہ کلب کے ایڈمنسٹریٹر اوم پاٹھک نے مارچ 2022 میں اے آئی ٹی اے کے ساتھ مل کر کلب میں ڈیوس کپ ٹورنا منٹ کرایا تھا، جس میں اسپانسرشپ کی رقم جمع کرنے کے لئے خود پاٹھک نے کئی وزارت اور پی ایس یو کو خط بھی لکھے تھے۔ ٹورنا منٹ منعقد کرنے کے لئے مختلف ذرائع میں اے آئی ٹی اے کو تقریباً 10 کروڑ روپئے ملے تھے۔ تاہم یہ رقم کلب کے اکاؤنٹ میں نہیں، بلکہ ایک ایسے کھاتے میں جمع ہوئی، جس میں خود اوم پاٹھک بھی مجاز دستخط کنندہ تھے اور یہ کھاتہ بھی ٹورنامنٹ کے لئے کھولا گیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ ٹورنا منٹ منعقد کرنے کے لئے پاٹھک اور سکریٹری جے پی سنگھ نے کلب کے ملازمین سے مسلسل کام کرایا، جس کے عوض میں انہیں تقریباً ایک کروڑ 36 لاکھ روپئے کی ادائیگی کی جانی تھی، لیکن ٹورنا منٹ کے تقریباً ایک سال بعد بھی ملازمین کو یہ رقم نہیں دی گئی ہے۔

کیا ہے تنازعہ

2021-22 کی سالنہ رپورٹ میں آڈیٹر نے ڈیوس کے ضمن میں معاہدہ اور شرائط کو لے کر سوال اٹھایا تھا۔ ان کے مطابق، کلب ریکارڈ میں اس کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا۔ کلب نے اس کا انعقاد کرنے والی تنظیم اے آئی ٹی اے سے کلب کے ذریعہ خرچ تقریباً تین کروڑ روپئے واپس مانگے تھے۔ لیکن اے آئی ٹی اے نے محض سوا چھبیس لاکھ ہی واپس کرنے پر رضامندی دی۔ خاص بات یہ ہے کہ انعقاد کے ضمن میں ضوابط اور شرائط کے ساتھ اخراجات اورمحصولات کی تقسیم کا کوئی معاہدہ بھی آڈیٹرکو دستیاب نہیں کرایا گیا۔

پاٹھک کے طریقہ کار پر سوال

کلب اراکین کا الزام ہے کہ  اس وقت کے ایڈمنسٹریٹراوم پرکاش نے ذاتی فائدے کے لئے ٹورنا منٹ کے اخراجات اورمحصولات کی تقسیم کا کوئی معاہدہ بھی آڈیٹرکو دستیاب نہیں کرایا گیا۔ اتنا ہی نہیں انعقاد سے متعلق کاموں پر کلب کا تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپئے بھی خرچ کردیا۔ اس معاملے میں تنازعہ شروع ہوا تو اوم پاٹھک نے کلب کی جگہ اے آئی ٹی اے کی حمایت کی اور کمپنی کارپوریٹ امورکی وزارت کے سکریٹری کو خط لکھ کر کہا کہ اے آئی ٹی اے کو صرف سوا چھبیس لاکھ روپئے کی ہی ادائیگی کرنی تھی۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پاٹھک اور اے آئی ٹی اے کے صدر انل جین فوجی فارم کے انوپم گارڈن میں آس پاس ہی رہتے ہیں۔

ملے سنہا نے اے آئی ٹی اے کو لکھا خط

اپریل 2022 میں جم خانہ کلب کے صدر بنے سرکاری نمائندہ ملے سنہا نے 27 اگست 2022 کو اے آئی ٹی اے کو خط لکھ کر کلب کے ذریعہ خرچ کی گئی ساڑھے تین کروڑ روپئے کی رقم جمع کرانے کے لئے کہا تھا۔ خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ پاٹھک نے محض سوا چھبیس لاکھ روپئے لینے کی منظوری دی تھی، لیکن کلب کو اے آئی ٹی اے سے خرچ کی گئی تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپئے کی رقم واپس لینی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس خط میں بھی اسپانسرشپ کے نام پر جمع کئے گئے تقریباً 10 کروڑ روپئے میں سے ریوینیو حصہ داری لینے کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

اراکین کا الزام

جم خانہ کے اراکین کا مطالبہ ہے کہ کلب کو ہوئے نقصان کے لئے پاٹھک اور اے آئی ٹی اے کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اے آئی ٹی اے کے ذریعہ پیس واپس نہیں کرنے کے باوجود اس کے تئیں نرمی کیوں برتی جا رہی ہے؟ خرچ کی گئی رقم واپس مانگنے کے لئے اگست میں کط لکھنے والے سرکاری نمائندوں نے سالانہ رپورٹ میں یہ کیوں لکھا کہ اس معاملے سے متعلق اے آئی ٹی اے کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے؟ ان کا الزام ہے کہ موجودہ منیجمنٹ ملزمین کو بچانے میں مصروف ہے۔ لیٹربازی صرف اس لئے کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں ہونے والی جانچ میں خود کو بچایا جاسکے۔

کارپوریٹ امور کی وزارت سوالات کے گھیرے میں

جم خانہ کی سالانہ رپورٹ میں اراکین کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس معاملے میں کارپوریٹ امور کی وزارت سے بات چیت کی جار ہی ہے، لیکن اگست میں اس بارے میں لکھے گئے خط اور اے آئی ٹی اے کے ذریعہ ادائیگی نہیں کئے جانے کی جانکاری کے باوجود وزارت کے افسران کی خاموشی بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ خط کی کاپی پروزارت کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر افسران کے بھی دستخط موجود ہیں۔

 -بھارت ایکسپریس

Subodh Jain

Recent Posts

Afghanistan- A Cat’s Freedom and A Girl’s Cage: افغانستان-ایک بلی کی آزادی اور لڑکی کا پنجرہ

طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…

5 hours ago

Dhanush and Nayanthara ignored each other: شادی کی تقریب میں دھنش اور نینتارہ نے ایک دوسرے کو کیا نظر انداز، ویڈیو وائرل

اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…

6 hours ago

Baba Siddiqui Murder Case: بابا صدیقی قتل کیس کا ایک اور ملزم ناگپور سے گرفتار، ممبئی میں ہوگی سمیت سے تفتیش

تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…

6 hours ago

PM Modi’s Gifts: عالمی رہنماوں کو پی ایم مودی کے تحفے: عالمی سفارت کاری میں ہندوستان کے ثقافتی ورثے اہم نمائش

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…

7 hours ago