جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر دہشت گردانہ واقعہ کو انجام دیا ہے۔ فوج کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 جوان ہلاک ہوگئے۔ اس حملے میں 5 دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے۔ اب اس دہشت گردانہ حملے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ پر نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کیا اسے پاکستان بنانا ہے؟ یہ ہماری بربادی ہے۔
کٹھوعہ میں دہشت گردانہ حملے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات میں نفرت کی سیاست کی، شاید اب وہ بدل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی بنیاد پر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ آج کشمیری مسلمان خوفزدہ ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ حملے اس لیے ہو رہے ہیں کہ پاکستان کہتا ہے کہ کشمیر پر فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ لیکن اس کا فیصلہ ہماری تباہی کے ساتھ ہو گا۔
مسئلہ کشمیر لڑائی سے حل نہیں ہوگا، فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب میں مذاکرات کے سلسے میں گفتگوکرتا تھا تو مجھے خالصتانی، پاکستانی اور امریکی ایجنٹ کہا جا تا تھا۔ میں نے ہمیشہ دوستی کی بات کی ہے اور آج بھی یہی کہتا ہوں کہ مسئلہ کشمیر جنگ سے حل نہیں ہوگا۔
دراصل، پیر (8 جولائی) کو فوج کے 10 جوان گشت پر نکلے تھے۔ جب قافلہ دور افتادہ بدنوٹا گاؤں میں ایک نالے کے پل پر پہنچا تو دہشت گردوں نے دو سمتوں سے حملہ کیا۔ پہلے اس نے قافلے پر دستی بم پھینکا۔ دھماکے کے فوراً بعد دہشت گردوں نے دونوں اطراف سے فائرنگ شروع کردی۔ تقریباً 12-13 منٹ تک شدید فائرنگ ہوئی۔ دھماکے اور فائرنگ سے علاقہ دھویں سے بھر گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کی تو دہشت گرد جنگل میں فرار ہوگئے۔ اس دہشت گردانہ حملے میں فوج کے 5 جوان ہلاک ہوئے اور 5 فوجیوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…
سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…