Eye flu symptoms and treatment: ملک میں گزشتہ چند دنوں سے مسلسل بارشوں اور مرطوب موسم کے باعث ’آئی فلو‘ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ بدلتے موسم سے آنے والی فلو کی دستک نے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک سب کو بیمار کر دیا ہے۔ اس وقت دہلی سے چھتیس گڑھ تک، ملک کی تقریباً ہر ریاست سے آنکھوں کے فلو کے کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اس فلو کے اچانک بڑھتے ہوئے کیسز نے ایک بار پھر لوگوں کو خوفزدہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اس رپورٹ میں ہم بتائیں گے کہ یہ آنکھوں کا فلو کیا ہے، یہ لوگوں کو کیسے متاثر کر رہا ہے اور اس سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔
آنکھوں کے فلو کے سب سے زیادہ کیس ان ریاستوں میں ہیں
چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو کے مطابق 28 جولائی تک چھتیس گڑھ میں ‘آنکھوں کے فلو’ کے 19,873 معاملے درج کیے گئے تھے۔ اس وائرس سے متاثرہ افراد تین سے سات دنوں میں صحت یاب ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دارالحکومت دہلی کے اسپتالوں میں آنکھوں میں انفیکشن کے معاملات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایمس میں روزانہ تقریباً 100 آنکھوں کے فلو کے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اس انفیکشن کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے ایمس کے آر پی سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر جے ایس تیتیال نے اسے ایک ‘وبائی بیماری’ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق آنے والے دنوں میں مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
کیا ہے آنکھوں کا یہ فلواور کون ہے سافٹ ٹارگٹ
آنکھوں کی ماہر ڈاکٹر رادھیکا گپتا نے بتایا کہ چند دنوں سے آنکھوں کے فلو کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ عام طور پر یہ آنکھ کا انفیکشن ہوتا ہے۔ آشوب چشم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ چھوٹے شہروں میں یا عام زبان میں اسے ‘آنکھوں کا آنا’ بھی کہا جاتا ہے۔ دراصل آنکھوں کے سفید حصے اور اندرونی پلکوں پر ایک تہہ ہے جسے کنجنکٹیوا کلیئر کہتے ہیں اور یہ انفیکشن اس آشوب چشم میں سوجن کا باعث بنتا ہے۔ آنکھوں کے فلو کے مریضوں کی آنکھوں کے سفید حصے میں انفیکشن پھیلتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں نہ صرف دیکھنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ بلکہ آنکھوں میں جلن کے ساتھ سرخی جیسے مسائل ہوتے ہیں۔ ویسے یہ فلو کسی بھی عمر کے لوگوں میں پھیل سکتا ہے۔ لیکن انفیکشن کا سب سے زیادہ خطرہ بچوں، الرجی کے مریضوں، بوڑھوں اور کمزور قوت مدافعت والے لوگوں میں رہتا ہے۔
آنکھوں کا فلو کیوں ہوتا ہے
ڈاکٹر رادھیکا کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے فلو کے کیس عام طور پر مانسون کے موسم میں دیکھے جاتے ہیں۔ درحقیقت مانسون کے موسم میں کم درجہ حرارت اور زیادہ نمی کی وجہ سے لوگ بیکٹیریا، وائرس کے رابطے میں آتے ہیں اور بیکٹیریا وائرس کے الرجک رد عمل سے آشوب چشم یعنی آنکھ کا فلو ہوتا ہے۔
یہ فلو کیسے پھیلتا ہے
ماہر امراض چشم کے مطابق یہ فلو آسانی سے ایک سے دوسرے میں پھیل سکتا ہے۔ لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ آنکھ کے فلو سے متاثرہ مریض صرف ان کو دیکھ کر ہی کسی دوسرے شخص کو متاثر کر سکتا ہے۔ دراصل لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کو چھوتے رہتے ہیں، ایسی حالت میں اگر وہ اپنی آنکھوں کو چھونے کے بعد کسی اور کو چھوتے ہیں تو یہ وائرس دوسرے شخص کے ہاتھ سے چپک جاتا ہے اور جب وہ شخص اپنی آنکھوں کو چھوتا ہے تو فلو پھیل جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھوں کے فلو کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
فلو سے کیسے محفوظ رہا جاسکتا ہے
مانسون کے موسم میں آنکھوں میں خارش یا سوجن بہت عام ہے اور اگر آپ کی آنکھوں میں مسلسل خارش یا سوجن رہتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو آشوب چشم ہے۔ ایسی حالت میں ایک آنکھ کو ہاتھ سے چھونے کے بعد اسی ہاتھ سے دوسری آنکھ کو چھونے سے دونوں آنکھوں میں لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ایسی صورت حال میں آنکھوں کو ہاتھ لگانے یا چھونے سے گریز کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر رادھیکا کے مطابق مانسون کے موسم میں اس فلو سے بچنے کے لیے آپ کو اپنی آنکھوں کو بار بار چھونے سے گریز کرنا چاہیے۔اگر کسی کی آنکھوں سے پانی نکل رہا ہو تو ہاتھ سے پونچھنے کے بجائے صاف کپڑے یا ٹشو کا استعمال کریں۔اس موسم میں اپنی آنکھوں کی دیکھ بھال کے لیے آپ کو دن میں کم از کم دو بار آنکھوں کی ورزش ضرور کرنی چاہیے۔ اس کے لیے آپ گرم رومال استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہاتھوں کی صفائی کرتے رہیں، چشمہ پہن کر گھر سے باہر نکلیں، کسی اور کا چشمہ پہنیں یا کسی دوسرے کا رومال یا برتن استعمال کرنے سے گریز کریں۔
آنکھ کے فلو کی علامات کیا ہیں
اگر کوئی مریض اس فلو کی لپیٹ میں آگیا ہے تو اس کی آنکھوں میں بہت سے مسائل ہیں۔ جیسے
آنکھوں میں سرخی: اگر مریض کی آنکھوں کے سفید حصے پر سرخ لکیریں نمودار ہو جائیں تو اسے آنکھ کے فلو کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
پلکوں کا چپکنا: آنکھ کے فلو کے مریض کی پلکیں ایک دوسرے سے چپکنے لگتی ہیں۔ یہ اس فلو کی سب سے عام علامت ہے۔
پانی کا بہنا: ایسے وقت میں مریض کو نہ صرف آنکھوں میں درد محسوس ہوتا ہے بلکہ ان کی آنکھوں سے پانی بھی بہتا رہتا ہے۔
آنکھوں میں سوجن: آئی فلو کے مریض کی آنکھوں میں سرخی کے علاوہ آنکھ کے نیچے والے حصے میں سوجن شروع ہوجاتی ہے۔
آنکھوں میں جلن: آنکھوں کا جلنا بھی آئی فلو کی علامات میں شامل ہے۔ ایسے وقت میں مریض کو دھوپ یا آلودہ جگہوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
فلو کے مریض کو کیا کرنا چاہیے
اگر کسی شخص کو یہ فلو ہوا ہے تو سب سے پہلے اسے الگ تھلگ کیا جائے تاکہ یہ وائرس گھر کے دوسرے افراد میں نہ پھیلے۔ اس کے علاوہ مریض کے تولیے سے لے کر بستر تک صفائی کا خاص خیال رکھا جائے اور مریض کو کم از کم 7 دن اپنے کمرے میں رہنا چاہیے۔
کیا یہ فلو آنکھوں کی بینائی کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے
ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ وائرس آنکھوں کو بہت زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ جی ہاں، یہ ایک ہفتے تک آپ کی آنکھوں میں سوجن کا باعث ضرور بن سکتا ہے، لیکن یہ اتنا نقصان دہ نہیں کہ اس سے بینائی متاثر ہو۔ اگر صرف آنکھ کے فلو کے مریض کی آنکھیں سرخ یا سوجی ہوئی ہوں اور انہیں زیادہ تکلیف نہ ہو تو انہیں علاج کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ دو ہفتوں میں وائرس کا اثر خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
آنکھوں کے فلو کے دوران کیا نہیں کھایا جانا چاہئے
ڈاکٹروں کے مطابق ایسی صورتحال میں آنکھوں کے فلو کے شکار شخص کو مسالیدار اور گرم کھانا،نمکین کھانا،کھٹے پھل،دودھ کی بنی ہوئی اشیاء،تلی ہوئی اور چکنائی والی غذائیں،پروسس شدہ اور پیک شدہ خوراک،الکحل اور کیفین والے مشروبات وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے تاکہ اس کا اثر جلد از جلد ختم ہوجائے۔
بھارت ایکسپریس۔
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…
ایم ایل اے راجیشور سنگھ نے منگل کوٹوئٹر پر لکھا، محترم اکھلیش جی، پہلے آپ…
سومی علی نے جواب دیا، 'ان کو قتل کیا گیا تھا اور اسے خودکشی کا…
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…