قومی

Assembly Elections Result 2023: شمال مشرق میں کانگریس ناکام، ناگالینڈ-تری پورہ میں نہیں کھلا کھاتہ، میگھالیہ میں بھی سمٹ گئی

Assembly Elections Results 2023: تری پورہ، ناگالینڈ اورمیگھالیہ اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ حالانکہ تصویربالکل صاف ہوگئی ہے۔ تری پورہ اور ناگالینڈ میں ایک بار پھر بی جے پی اتحاد کو سبقت ملی ہے اور وہ اکثریت سے حکومت بنانے کی طرف گامزن ہے۔ جبکہ میگھالیہ میں معلق اسمبلی کا امکان ہے۔ یہاں پر این پی پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ این پی پی کے کھاتے میں 25 سیٹیں جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ جبکہ بی جے پی اور کانگریس 5-5 سیٹوں پرآگے ہیں۔ دیگر کے کھاتے میں 21 سیٹیں جانے کا امکان ہے۔

مجموعی طور پرانتخابی نتائج کے رجحانات میں کانگریس کی حالت بے حد خراب ہے۔ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ کانگریس نارتھ ایسٹ (شمال-مشرق) میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کی قیادت میں نکلی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا اثر دیکھنے کو ملے گا، لیکن ایسا ہوا نہیں۔ تری پورہ کی بات کریں توایک طرف جہاں بی جے پی یہاں دوسری باراکثریت کے قریب ہے۔ جبکہ دودسری جانب کانگریس کا کھاتہ تک کھلتا ہوا نظرنہیں آرہا ہے۔ تری پورہ میں بی جے پی فی الحال 32 سیٹوں پرآگے ہے۔ حالانکہ ابتدائی رجحان میں بی جے پی کے لئے تھوڑی پریشانی نظرآرہی تھی کیونکہ  بی جے پی کبھی اکثریت کے قریب پہنچ رہی تھی تو کبھی پیچھے ہو جارہی تھی، لیکن اب اسے واضح اکثریت مل رہی ہے۔

اس کے علاوہ ناگالینڈ میں توکانگریس کا حال اوربرا ہے۔ یہاں کانگریس کا کھاتہ تک کھلتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ ناگلینڈ کی 60 میں سے 55 سیٹوں کے رجحان سامنے آچکے ہیں۔ ان میں سے ایک بھی سیٹ کانگریس کو نہیں مل پائی ہے۔ میگھالیہ میں کانگریس محض 4 سیٹوں پرسبقت بنائے ہوئے ہیں۔ کانگریسی لیڈران خود ابتدائی رجحان کو دیکھ کر حیران ہیں۔ ان اعدادوشمارکو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ 2023 کی شروعات کانگریس کے لئے مایوس کن رہی ہے۔ واضح رہے کہ 2024 میں لوک سبھا الیکشن ہونا ہے، لہٰذا یہ الیکشن کافی اہم ہوجاتا ہے۔

ناگالینڈ میں بی جے پی نے پھر ماری بازی

ناگالینڈ میں بی جے پی اتحاد 39 سیٹوں پر آگے ہے اور اکثریت سے آگے نکل رہی ہے۔  یہاں این پی ایف 4 سیٹوں پرآگے ہے۔ دیگرامیدوار 8 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ ان رجحانات کے مطابق، بی جے پی اتحاد حکومت بنانے کی طرف آگے بڑھ رہی ہے۔ وہیں کانگریس کے لئے اس ریاست کا انتخابی رجحان کسی برے خواب کی طرح ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ بار اس کا یہاں کھاتہ تک نہیں کھلا تھا۔ واضح رہے کہ کانگریس 2003 سے اس ریاست میں اقتدار میں واپسی نہیں کرسکی ہے۔

میگھالیہ میں کانگریس کا برا حال

میگھالیہ میں کان راڈ سنگما کی این پی پی اب سب سے بڑی پارٹی بنتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ این پی پی تازہ رجحانات میں 26 سیٹوں پرآگے چل رہی ہے۔ ٹی ایم سی اب صرف 5 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ دیگر 21 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ میگھالیہ میں بی جے پی اور کانگریس 5-5 سیٹوں پرآگے ہیں۔ یعنی یہاں بھی کانگریس دہائی کا اعدادوشمارنہیں چھو پا رہی ہے۔ میگھالیہ میں جہاں کانگریس نے اس بار نئے چہروں پرداؤں آزمایا تھا تو وہیں راہل گاندھی نے ایک ریلی بھی یہاں کی تھی، لیکن اس کا اتنا اثرعوام پرہوتا ہوا نظرنہیں آرہا ہے۔

اس درمیان الیکشن کے رجحانات کو دیکھ کر کانگریس نے مان لیا ہے کہ یہ ان کے لئے جھٹکا ہے۔ کانگریس کی لیڈراورترجمان سپریا شری نیت نے کہا کہ ان نتائج کو پورے ملک پر نافذ کرنا غلط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی تشہیر کو یہاں جیت ملی ہے، لیکن سے پورے ملک کا رجحان کہنا غلط ہے۔

  -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Reaffirming Gandhi ji’s Global Relevance: گاندھی جی کی عالمی مطابقت کی تصدیق: پی ایم مودی کا بین الاقوامی خراج تحسین

12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…

6 hours ago