آج کا دن ہندوستان اور پاکستان کے لیے خاص ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ 9 سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر 15 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام پہنچنے والے ہیں۔ یہ دو روزہ اجلاس ہو گا۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اس اجلاس کی صدارت کریں گے۔ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ، روس کے وزیر اعظم میخائل میشوسٹن، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوفچینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولزاس بیکٹینوف، ایران کے نائب صدر محمد مخبر بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں معیشت، تجارت اور ماحولیات کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کیا کہا؟
ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر وقتاً فوقتاً جموں و کشمیر کے معاملات پر تبصرہ کرنے پر پاکستان کو سخت جواب دیتے رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ دہشت گردی پر پاکستان کومسلسل گھیر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے 5 اکتوبر کو پریس کانفرنس کے دوران جب وزیر خارجہ سے ان کے دورہ پاکستان سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے پاکستان جا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ کثیرالجہتی ہوگا۔ میں وہاں ہندوستان پاکستان تعلقات پر بات کرنے نہیں جا رہا ہوں۔ میں وہاں ایس سی او کا رکن بننے جا رہا ہوں۔وزیر خارجہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ اس ملاقات میں پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی دو طرفہ بات چیت میں حصہ نہیں لیں گے اور اس ملاقات میں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ اجلاس میں وزیر خارجہ کی پوری توجہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کمیٹی پر مرکوز رہے گی اور انہوں نے اسے مرکز میں رکھتے ہوئے اپنے دورے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے
پاکستان کے دورے سے قبل وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دہشت گردی پر پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ میں ہندوستان کا موقف واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی دہشت گردی کی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔اس سے پہلے بھی وزیر خارجہ نے مئی میں سی آئی آئی کی میٹنگ میں بات چیت کے معاملے پر کہا تھا کہ پہلے انہیں دہشت گردی کی حمایت بند کرنا ہوگی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی پالیسی ہمیشہ زیرو ٹالرنس کی رہی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی
سال 2015 میں سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے دو طرفہ بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن اس کے بعد 2016 میں پٹھانکوٹ حملہ ہوا۔ پھر 2019 میں پلوامہ حملہ ہوا۔ اس کے علاوہ، سال 2019 میں، جب جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹایا گیا، پاکستان نے ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کرنے کی جرات کی۔پھر سرجیکل اور ایئراسٹرائیک نے دونوں ملکوں کے رشتوں میں جمود کا رس گھول دیا۔حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک سے ملاقات کی تھی۔ بھارت نے ذاکر نائیک کو مطلوب قرار دے دیاہے۔ ستمبر میں ہونے والے یو این جی اے کے اجلاس میں بھی پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ بھارت کو آرٹیکل 370 کی بیشتر شقوں کو ہٹانے کا فیصلہ واپس لینا چاہیے اور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔
ایس سی او سمٹ کیا ہے؟
شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام سال 2001 میں عمل میں آیا تھا۔ ہندوستان 2005 سے اس تنظیم کا رکن تھا لیکن 2017 میں ہندوستان اس کا مستقل رکن بن گیا۔ سال 2017 میں ہی پاکستان اور ایران نے بھی ایس سی او کی رکنیت حاصل کی تھی۔ یہ تنظیم ممالک کی سیاست، معیشت، ترقی اور فوج سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرتی ہے اور مستقبل کے لیے حکمت عملی تیار کرتی ہے۔ تنظیم کا مقصد دہشت گردی پر قابو پانا اور ممالک کے درمیان تعاون بڑھانا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
ہندوستان میں غیر رسمی معیشت میں اہم لین دین نقد میں ہوتا ہے۔ نقد سے…
رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی معیشت- درمیانی مدت میں- مالی سال 2025 اور 2031 کے درمیان…
بہار کے جموئی ضلع میں منعقدہ ’قبائلی یوم فخر’ کی تقریبات کے دوران، وزیر اعظم…
ایس اینڈ پی نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو بہار کے جموئی میں بھگوان برسا منڈا کے…
آیانا ریڈی کو منی رتنا نائیڈو کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ ایس آئی ٹی نے…