نئی دہلی : ہندوستانی صنعت کار اور اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی پرامریکہ میں سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ امریکی عدالت نے دھوکہ دہی اور رشوت ستانی کے مقدمے میں گوتم اڈانی سمیت 8 افراد کو ملزم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گوتم اڈانی کے علاوہ ان آٹھ ملزمان میں ساگر اڈانی (اڈانی گرین کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر) اور گوتم اڈانی کے بھائی راجیش اڈانی کے بیٹے، جن کی عمر 30 سال ہے۔ ان میں ونیت جین کا نام بھی شامل ہے، جو اڈانی گروپ کے سابق سی ای او ہیں۔ اس معاملے کو لے کر کافی ہنگامہ ہو رہا ہے، اپوزیشن بھی اس معاملہ کو لے کرحملہ کر رہی ہے، 25 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل بھی ہنڈ ن برگ سے متعلق معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوا تھا۔
دراصل گوتم اڈانی پر امریکی سرمایہ کاروں کے پیسے سے ہندوستان میں سرکاری افسران کو رشوت دینے کا الزام ہے اور یہ رشوت بھی ان منصوبوں کے لیے دی گئی تھی جس کی وجہ سے اڈانی گروپ کی ایک کمپنی کو 20 سال میں 2 ارب امریکی ڈالر یعنی تقریباً 16 ہزار 881 کروڑ روپے کا منافع ہوگا۔ الزام ہے کہ اس منافع کے لیے 2021 سے 2022 کے درمیان آندھرا پردیش، اڈیشہ، جموں و کشمیر، تمل ناڈو اور چھتیس گڑھ کی حکومتوں کو تقریباً 2200 کروڑ روپے کی رشوت دی گئی۔ رشوت کی یہ رقم ایک کمپنی سے متعلق تھی جو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں درج تھی، اس لیے اس کی امریکا میں تحقیقات ہوئی اور اب نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے اسے اس کیس میں ملزم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ میں خوف
اس معاملے پر ہندوستان میں سیاست زوروں پر ہے۔ صرف ایک الزام کی وجہ سے لوگوں کو ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں 5 لاکھ 35 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جو کہ ملک کے سالانہ دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا جب اس طرح کی خبروں کی وجہ سے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو ہر منٹ 1,115 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہو۔
اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو 2 لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے کا ہوا نقصان
ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں ہلچل تیز ہے اور اس کی وجہ سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو 2 لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس خبر سے پہلے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو 14 لاکھ 31 ہزار کروڑ روپے تھی جو اب 12 لاکھ 10 ہزار کروڑ روپے ہے۔ گوتم اڈانی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 22 ویں سے 25 ویں نمبر پر آگئے ہیں۔
امریکہ اس معاملے کی کیوں کر رہا ہے تحقیقات ؟
یہ پورا معاملہ شمسی توانائی کے کچھ منصوبوں سے متعلق ہے، دسمبر 2019 اور جولائی 2020 کے درمیان حکومت ہند کی ایک کمپنی نے لیٹر آف ایوارڈ جاری کیے، جسے عرف عام میں معاہدہ یا سمجھوتہ کہا جاتا ہے۔ حکومت ہند کی اس کمپنی کا نام ہے- سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ۔ جن دو کمپنیوں کے لیے یہ لیٹر آف ایوارڈز جاری کیے گئے، ان میں ایک گوتم اڈانی کی ہے، جسے اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کہا جاتا ہے، دوسری ماریشس کی ہے، جسے Azure Power Global Limited کہا جاتا ہے۔ الزام ہے کہ ان دونوں کمپنیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ غیر رسمی معاہدہ تھا اور سال 2019 اور 2020 میں حکومت ہند نے ان دونوں کمپنیوں کو کل 12 گیگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔
ان میں سے 8 گیگا واٹ سولر انرجی گوتم اڈانی کی کمپنی اور 4 گیگا واٹ سولر انرجی ماریشس کی کمپنی نے تیار کرنی تھی۔ اس وقت گوتم اڈانی نے خود اسے دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی معاہدہ قرار دیا تھا۔ گوتم اڈانی کی کمپنی اور ماریشس کی کمپنی اس معاہدے سے بہت پرجوش تھیں۔ لیکن بعد میں یہ معاہدہ سب کے لیے چیلنج بن گیا۔ حکومت ہند کی کمپنی نے اس سے بجلی خریدنے کے لیے مختلف ریاستی حکومتوں سے بات کی، لیکن بجلی کے زیادہ نرخوں کی وجہ سے کوئی بھی ریاست ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کو تیار نہیں۔
ان ریاستوں کو رشوت دینے کا الزام
نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ کے دستاویزات میں لکھا ہے کہ رشوت دینے کی وجہ سے گوتم اڈانی کی کمپنی، اڈانی گرین اور ماریشس کی کمپنی نے چند ماہ میں کئی ریاستوں میں شمسی توانائی کے بڑے منصوبے حاصل کر لیے۔ ان ریاستوں کے نام آندھرا پردیش، ا ڈیشہ، جموں و کشمیر، تامل ناڈو اور چھتیس گڑھ تھے۔ الزام ہے کہ ان ریاستوں میں شمسی توانائی(سولر انرجی) کے منصوبے حاصل کرنے کے لیے تقریباً 2200 کروڑ روپے کی رشوت دی گئی تھی۔ ان میں سے 638 کروڑ روپے کی رشوت ماریشس کی کمپنی کو دی جانی تھی اور گوتم اڈانی کی کمپنی کو تقریباً 1500 کروڑ روپے کی رشوت دی جانی تھی۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام ہے کہ آندھرا پردیش حکومت نے رشوت کا سب سے زیادہ حصہ وصول کیا اور یہ رشوت 2,39 کروڑ روپے تھی۔ جولائی 2021 اور فروری 2022 کے درمیان، جن ریاستوں نے گوتم اڈانی اور ان کی ساتھی کمپنی کے ساتھ شمسی توانائی کے منصوبوں پر دستخط کیے، ان میں اپوزیشن اور غیر بی جے پی جماعتوں کی حکومتیں تھیں۔
معاہدے کے وقت ان ریاستوں میں کس کی تھی حکومت؟
وائی ایس آر کانگریس پارٹی آندھرا پردیش میں برسراقتدار تھی۔ چھتیس گڑھ میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی۔ تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کی حکومت تھی، اڈیشہ میں بیجو جنتا دل کی حکومت تھی اور جموں و کشمیر میں صدر راج تھا۔ یہ وہاں کی ریاستیں اور سیاسی جماعتیں ہیں، جن کے دور حکومت میں گوتم اڈانی پر معاہدوں کے دوران سرکاری افسران کو رشوت دینے کا الزام ہے۔ اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ گوتم اڈانی خود رشوت لینے والے سرکاری افسران سے ملے تھے۔ یہ میٹنگ آندھرا پردیش میں تین بار ہوئی۔ اگرچہ امریکی ضلعی عدالت نے اپنی طرف سے یہ تمام باتیں کہی ہیں لیکن ان اپوزیشن جماعتوں نے ان الزامات کو مکمل طور پر جھوٹا قرار دیا ہے۔ تمل ناڈو کے بجلی کے وزیر سینتھل بالاجی نے کہا کہ ان کی ریاست کا گوتم اڈانی کی کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کا صرف مرکزی حکومت کی کمپنی سے بجلی خریدنے کا معاہدہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…