قومی

JNU to sell properties: اب جے این یو کے در و دیوار کو بیچنے کا فیصلہ، تاریخی یونیورسٹی کی فروخت ہونے والی جائیدادوں کی فہرست بھی تیار

معمولی آمدنی کے ساتھ ایک بڑے مالی بحران کا سامنا کررہی ملک کی مشہورترین جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) ہر ماہ مستحکم آمدنی حاصل کرنے کے لیے اپنی دو اہم جائیدادوں کو  ری ڈیولپ کرنے یا کسی  پرائیوٹ ادارے کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔گومتی گیسٹ ہاؤس اور 35 فیروز شاہ روڈ، جے این یو کی ملکیت والی دو جائیدادیں ایسی ہیں جہاں سے جے این یو انتظامیہ یونیورسٹی کےاثاثے کو فروخت کرنے یا پرائیوٹ ہاتھوں میں دینے کی شروعات کرنے جارہی ہے تاکہ اس سے جے این یو کیلئے ایک مستحکم آمدنی کا راستہ نکل سکے۔اس کے علاوہ، جے این یو انتظامیہ یہ بھی سوچ رہی ہے کہ وہ اس کے کیمپس میں بنائے گئے 12 قومی اداروں سے کرایہ لینا شروع کرے گی اور اس کیلئے فی الحال انتطامیہ مرکزی وزارت تعلیم کو خط لکھنے کی تیاری میں ہے۔

 جواہر لعل یونیورسٹی  کی وائس چانسلر پروفیسر شانتی شری  دھولی پوڑی پنڈت نے ایک انگریزی روزنامہ  سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی فی الحال کافی مالی دباؤ سے گزر رہی ہے کیونکہ کوئی کمائی نہیں ہوئی ہے، کیونکہ مرکز نے ہر چیز پر سبسڈی دی ہے۔  اس لئے ہم انسٹی ٹیوٹ آف ایمیننس کے ٹیگ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سے ہمیں 1,000 کروڑ روپے ملیں گے جو ہمارے اکاونٹس میں شامل کیے جائیں گے اور اس سے جو سود پیدا ہوگا اس سے جے این یو کے مالی دباؤ کو دور کیا جائے گا۔

یونیورسٹی کی جائیدادوں کو مونیٹائز کرنے کے بارے میں وائس چانسلر نے کہا کہ ‘ہم اپنی جائیدادوں کو دوبارہ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس 35 فیروز شاہ روڈ ہے جسے ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر دوبارہ تیار کرنا چاہتے ہیں۔اس کیلئے  ہمیں مرکز سے اجازت لینی پڑے گی کیونکہ فی الحال کوئی بھی کرایہ ادا نہیں کرتا ہے۔ دوسرا، ہمارے پاس فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی عمارت کے پیچھے گومتی گیسٹ ہاؤس ہے۔ ہم اسے کسی پرائیویٹ ادارے کو دینے کے لیے دلچسپی کا اظہار کرنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ وہ ہمیں کرایہ دے کر منافع سے چلا سکیں۔چونکہ  میں اس  کے دیکھ بھال پر ماہانہ 50,000 خرچ کر رہی ہوں  اور اس کے بدلے میں کچھ بھی نہیں ملتا، اس لئے  میں وہی کرنا چاہتی ہوں جو IITs نے کیا ہے۔

 وائس چانسلر نے کہا کہ ”مجھے گومتی گیسٹ ہاؤس سے ہر ماہ 50,000-1 لاکھ روپے مل سکتے ہیں۔ دریں اثنا، فیروز شاہ روڈ پراپرٹی پر، میں آئی سی سی (انڈین چیمبر آف کامرس) کی طرح ایک کثیر المنزلہ عمارت بنانا چاہتی ہوں۔جس میں  سیمینار ہال، آڈیٹوریم اور گیسٹ ہاؤس  ہوں اور سب کرائے پر دیے جا سکتے ہوں۔ اسے پیشہ ورانہ طور پر برقرار رکھا جا سکتا ہے اور کرایہ بھی آ سکتا ہے، لیکن اسے بنانے میں دو سال سے زیادہ وقت لگے گا۔

وائس چانسلر کے بقول جے این یو انتظامیہ  وزارت تعلیم کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچنے کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ 12 قومی ادارے، جو بغیر کسی کرایہ کے جے این یو کیمپس سے چل رہے ہیں، وہ اب ہر ماہ کرایہ ادا کریں۔ کرایہ کم از کم یونیورسٹی کے لیے آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ فراہم کرے گا ۔المنائی وائس چانسلر نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی کیمپس میں سولر پینل لگا کر بجلی پر اپنا انحصار کم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ہر ماہ ہمارا سب سے بڑا خرچہ بجلی  کاہے۔ طلباء سب کچھ مفت چاہتے ہیں، یہاں تک کہ اے سی بھی۔اس لئے ہمیں اپنے آمدنی کے طریقوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

UP Politics: وزیر داخلہ امت شاہ کی تنقید کرنا آرایل ڈی کے لیڈران کو پڑا بھاری! جینت چودھری نے کی کارروائی

راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…

4 minutes ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

2 hours ago