نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) اردوکا سب سے بڑا ادارہ ہے اوراردوزبان وادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ بھی اپنے اغراض ومقاصد کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہونے لگا، جس کی ایک وجہ تو حکومت کی عدم توجہی رہی تو دوسری جانب جن اشخاص کوذمہ داریاں دی گئیں، وہ بھی اپنی ذمہ داریوں کوبہتراندازمیں نبھانے میں ناکام رہے۔ حالانکہ موجودہ ڈائریکٹراب کچھ کرگزرنے کی خواہش اورارادہ ضروررکھتے ہیں، لیکن ابھی ان کے بھی ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ دراصل ان کی نامزدگی کو 6 ماہ مکمل ہونے والے ہیں، لیکن ابھی تک کونسل کی ایگزیکٹیوکمیٹی نہیں ہونے کی وجہ سے وہ کوئی بڑا کام یا اعلان کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
سینئرصحافیوں سے طلب کئے گئے مشورے
قومی اردو کونسل کے نئے ڈائریکٹر ڈاکٹرشمس اقبال نے طویل انتظارکے بعد آج اردو اخبارات اورڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کے سینئر صحافیوں سے کونسل کے جسولہ وہارواقع مرکزی دفترمیں غیررسمی ملاقات کی اوراردوکے فروغ سے متعلق مشورے طلب کئے۔ اس دوران ڈاکٹر شمس اقبال نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی سرگرمیوں سے متعلق سینئراردو صحافیوں کوآگاہ کیا۔ ساتھ ہی مشورے بھی طلب کئے تاکہ اردو زبان کی بہتری اورفلاح وبہبود کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔ ڈاکٹرشمس اقبال نے اردو صحافیوں سے کہا ہے کہ کونسل کا جومقصد ہے، اس سے متعلق آپ اپنے مفید مشوروں سے ہمیں نوازیں تاکہ ہم اسے عملی جامہ پہنا سکیں۔ اس میٹنگ میں بھارت ایکسپریس اردو کے ایڈیٹرڈاکٹر خالد رضا خان، روزنامہ جدید خبرکے ایڈیٹرمعصوم مرادآبادی، سہارا گروپ کے گروپ ایڈیٹرعبدالماجد نظامی، روزنامہ راشٹریہ سہارا کے ریزیڈنٹ ایڈیٹرفخرامام، روزنامہ سچ کی آواز کے ایڈیٹرجمشید عادل علیگ اردونیوزایجنسی یواین آئی کے سربراہ عابد انور، آواز دی وائس کے اردوایڈیٹر منصورالدین فریدی، روزنامہ سیاسی تقدیر کے ایڈیٹرارشد ندیم، ایشیا ٹائمزکے ایڈیٹراشرف بستوی اورسیاسی تقدیرگروپ سے وابستہ سیدہ عطیہ پروین وغیرہ میٹنگ میں موجود رہے۔
ایگزیکٹیو کمیٹی کے نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں کونسل کی اسکیمیں
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یوایل) کی ایگزیکٹیوکمیٹی کا نہ ہونا ہی اس ادارے کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے۔ کونسل کی کمیٹی کی تشکیل وزارت تعلیم کی طرف سے کی جاتی ہے، لیکن تقریباً تین سال سے کمیٹی نہیں ہے اور سابق ڈائریکٹر پروفیسرشیخ عقیل احمد بھی اپنے آخری ایام میں کمیٹی بنوانے میں ناکام رہے تھے، جس کی وجہ سے انہیں کافی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ چونکہ جب تک اس کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوگی جب تک گرانٹ اِن ایڈ کی اسکیمیں شروع نہیں کی جاسکیں گی۔ لیکن دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کونسل پرکب مہربان ہوں گے اورکمیٹی تشکیل دیں گے، جس سے کونسل کی سرگرمیوں کو رفتار دی جاسکے۔
ڈاکٹرشمس اقبال سے اردو والوں کو کافی امیدیں
قابل ذکرہے کہ ڈاکٹر شمس اقبال کے پاس طویل تجربہ ہے اور ان سے اردو والوں کو کافی امیدیں بھی ہیں۔ انہیں اسی سال مارچ میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا ڈائریکٹر نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے 19 مارچ 2024 کوعہدہ سنبھال لیا تھا، لیکن ابھی تک وہ میڈیا سے بچتے رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ وہ ایک تو میڈیا سے دور رہ کر کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں تو دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ابھی کمیٹی نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور وہ کوئی اہم اور نیا فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں۔ اس لئے ابھی ان کی توجہ سیمینار اورسمپوزیم کے ذریعہ کونسل کو فعال بنانے پر ہے۔
بھارت ایکسپریس–
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی دھرم کے راستے پر نہیں…
نوئیڈا کے ڈی سی پی رامبدن سنگھ نے بتایا کہ یہ جعلساز اکثر اپنے فراڈ…
ایشیا میں، وزیر اعظم نے 2014 میں بھوٹانی پارلیمنٹ اور نیپال کی آئین ساز اسمبلی…
پروفیسر ایم زید عابدین نے جاب فیئر کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا…
12 جولائی 2015 کو، وزیر اعظم نے بشکیک، کرغزستان میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی…
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دنیا کے لیے تصادم کا وقت نہیں ہے، یہ…