قومی

Delhi Election 2025: امانت اللہ خان کی کیوں کی حمایت؟ ماہر تعلیم کلیم الحفیظ نے دی یہ بڑی دلیل

Delhi Assembly Election 2025: دارالحکومت دہلی میں اقتدارکی لڑائی جاری ہے۔ ایک طرف عام آدمی پارٹی دہلی میں مسلسل چوتھی بارحکومت بنانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے تو وہیں بی جے پی 27 سالوں کی قحط سالی کوختم کرنا چاہتی ہے۔ ان دونوں پارٹیوں کے درمیان کانگریس بھی جدوجہد کی لڑائی میں مصروف ہے۔ اوکھلا اسمبلی حلقہ میں اس بارچارامیدواروں کے درمیان اہم مقابلہ مانا جا رہا ہے، اس لئے سبھی امیدوارعوام میں جاکراپنی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اوکھلا اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ مشکلات عام آدمی پارٹی کے امیدواراورموجودہ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے لئے پیدا ہوگئی کیونکہ تمام امیدواروں کی طرف سے ان سے ہی سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ امانت اللہ خان کو سبھی امیدوارگھیررہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ 10 سالوں سے علاقے کی نمائندگی کر رہے ہیں اوران کی پارٹی کی حکومت بھی رہی ہے۔ اسی ضمن میں ماہرتعلیم، دانشوراوراے آئی ایم آئی ایم کے سابق ریاستی صدرکلیم الحفیظ نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار امانت اللہ خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی وہ عام آدمی پارٹی میں بھی شامل ہوگئے تھے، لیکن اس کے بعد ان کے فیصلوں پر سوال بھی اٹھنے لگے۔ 

میٹنگ میں کیوں لیا گیا فیصلہ؟

کلیم الحفیظ نے بھارت ایکسپریس اردو سے خاص بات چیت میں کہا کہ اوکھلا کے دانشوروں کی ایک اہم میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کے لئے کسی مضبوط امیدوار کی حمایت کی جائے۔ ہمارا ماننا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے امیدوارامانت اللہ خان کو تمام بوتھوں پر ووٹ مل رہے ہیں، اس لئے ہم سبھی نے ان کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ اب عوام کا جوبھی فیصلہ ہوگا وہ ہم سبھی کو منظور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مسلم ووٹوں کی تقسیم نہ ہو اور بی جے پی امیدور منیش چودھری کامیاب نہ ہوں، اس لئے ہم لوگوں نے یہ حکمت عملی تیار کی تھی۔

اوکھلا میں مقابلہ کافی دلچسپ

قابل ذکرہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن 2025 میں اوکھلا اسمبلی حلقہ میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کومل رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی امانت اللہ ہیٹ ٹرک لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کا مقابلہ بی جے پی امیدوارمنیش چودھری، کانگریس امیدواراریبہ آصف خان اورآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے امیدوارشفاء الرحمٰن سے ہے۔ شفاء الرحمٰن ابھی جیل میں بند ہیں۔ عدالت سے انہیں پانچ دنوں کی حراستی پیرول ملی تھی، جس کے بعد سے وہ انتخابی تشہیر میں ہر روز حصہ لینے آتے تھے، اب ان کی حراستی پیرول ختم ہوگئی اور وہ جیل واپس چلے گئے، لیکن ان کی امیدواری نے مقابلے کو کافی دلچسپ بنا دیا ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

مہامنڈلیشور آچاریہ کیلاشانند جی مہاراج نے مہا کمبھ میں اڈانی گروپ کی طرف سے کئے جا رہے خدمت کے کام کی تعریف کی

مہامنڈلیشور آچاریہ کیلاشانند جی مہاراج نے مہا کمبھ میں اڈانی گروپ کی طرف سے کئے…

3 hours ago

مہاکمبھ میں بدھ ممالک کی تاریخی شرکت: آدھیاتمک ایکتا کا عظیم سنگم

اندریش کمار کی خصوصی دعوت پر بدھ مت کے پیروکاروں نے مہاکمبھ میں شرکت کی۔

5 hours ago

کتاب JFK’s Forgotten Crisis میں کیا لکھا ہے، جس کا پی ایم مودی نے پارلیمنٹ میں کیا ذکر

لوک سبھا میں اپنے خطاب کے دوران پی ایم مودی نے خارجہ پالیسی پر بات…

5 hours ago

5 فروری کو پریاگ راج مہا کمبھ سنگم میں ڈبکی لگائیں گے وزیر اعظم

وزیر اعظم نریندر مودی 5 فروری کو پریاگ راج میں مہا کمبھ میلہ 2025 کا…

7 hours ago