قومی

Jammu Kashmir Election Result 2024: کانگریس کا ساتھ ملنے سے نیشنل کانفرنس کو ہوا فائدہ، غلام احمد میر نے کہا- الائنس میں اکثریت یا اقلیت نہیں ہوتا،

جموں وکشمیر اسمبلی الیکشن میں نیشنل کانفرنس نے بڑی جیت حاصل کی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے اراکین اسمبلی نے عمرعبداللہ کا اپنا لیڈر منتخب کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 4 آزاد اراکین اسمبلی نے بھی نیشنل کانفرنس کوحمایت دینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس درمیان کانگریس کے سینئر لیڈرغلام احمد میرنے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ الائنس میں اکثریت یا اقلیت نہیں ہوتا۔ نیشنل کانفرنس اورکانگریس کا الائنس الیکشن سے پہلے ہوا تھا۔ اس میں کس کو کس کی ضرورت ہے یہ نہیں دیکھا جاتا۔  کانگریس کا ساتھ ملنے کی وجہ سے نیشنل کانفرنس کو فائدہ ہوا ہے۔ ان کا یہ بیان کافی اہم مانا جا رہا ہے۔

غلام احمد میر نے کہا کہ اگر کانگریس کا ساتھ نہیں ہوتا تو شاید کشمیروادی میں نیشنل کانفرنس کواتنی بڑی اکثریت نہیں ملتی۔ نیشنل کانفرنس کی سیٹیں زیادہ تھیں توانہیں زیادہ اکثریت ملی۔ ہماری کم تھیں توہمیں کم۔ ہم پرالزام لگایا جاتا رہا کہ کانگریس نے آرٹیکل 370 پراپنا موقف واضح نہیں کیا۔ ہم نے پہلے ہی کہا کہ کانگریس جب اقتدارمیں آئے گی تب ہم اس پرکام کریں گے۔

آج فاروق عبداللہ اورعمرعبداللہ نے بھی وہی بات کہی

فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس وقت ہم وزیراعظم مودی سے تو ریاست کا درجہ مانگنے نہیں جائیں گے۔ آج فاروق عبداللہ اورعمرعبداللہ نے بھی وہی بات کہی۔ یہی چیزتوہم نے لوگوں سے بھی کہی تھی۔ جموں میں سخت ٹکرتھی۔ نیشنل کانفرنس یہاں صرف 3-2 سیٹیں جیت پائی اوراسے کامیابی نہیں ملی۔ ہم بی جے پی کواس کے گڑھ میں روکنے کے لئے الائنس میں آئے تھے، لیکن ہم ناکام رہے۔

وزیراعظم نے الیکشن میں وعدہ بھی کیا تھا

غلام احمد میرنے کہا کہ نہ تو نیشنل کانفرنس اور نہ ہی کانگریس وہاں کچھ کرپائی۔ جوحکومت بنے گی، اس کی اولین ترجیح ریاست کا درجہ درجہ بحال کرنا ہوگا۔ اگروزیراعظم مودی بغیرکسی مطالبہ کے جموں وکشمیرکوریاست کا درجہ بحال کرتے ہیں تو ان کی شبیہ بنے گی کہ وہ اپنی بات کے پکّے انسان ہیں، جیسا کہ انہوں نے الیکشن کے دوران وعدہ بھی کیا تھا۔ کانگریس کے ساتھ الائنس کی وجہ سے نیشنل کانفرنس کو بھی فائدہ ہوا ہے۔

ہم نے کشمیرمیں بہترمظاہرہ کیا

غلام احمد میرنے کہا کہ اگرکانگریس نیشنل کانفرنس کی حمایت نہیں کرتی توکشمیروادی میں این سی کواتنا بڑا مینڈیٹ نہیں ملتا۔ اگرآپ دیکھیں توہم نے کشمیروادی میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کانگریس لیڈران کا کشمیرمیں اثرہے۔ یہ الگ بات ہے کہ نیشنل کانفرنس زیادہ سیٹوں پر الیکشن لڑرہی تھی۔ اس لئے انہیں وادی میں زیادہ مینڈیٹ ملا۔

-بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

NCMEI: اقلیتی تعلیمی اداروں کے قومی کمیشن کا 20 ویں یوم تاسیس: اتحاد، تعلیم اور شمولیت کی نئی سمت

مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اقلیتی اداروں سے این ای پی 2020 کے نفاذ…

4 hours ago

Ashwin retirement reactions: اشون نے اسپن گیند بازی کی روایت کو اگلے درجے تک پہنچایا: ہربھجن سنگھ

اشون نے ہندوستان کے لیے 116 ون ڈے میچ بھی کھیلے، 156 وکٹیں حاصل کیں،…

6 hours ago